سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ یا مستعفی ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی جاری رکھنے یا نہ رکھنے پر سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ دینے سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہیں رکے گی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد آج فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 4-1 سے اکثریتی فیصلہ سنا دیا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے اکثریتی فیصلے سے مخالفت کی ہے۔
کچھ دیر بعد سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ جب سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی شروع کردے تو استعفیٰ یا ریٹائرمنٹ پر کارروائی ختم نہیں ہوسکتی۔ استعفیٰ دینے سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہیں رکے گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ مستعفی جج کے خلاف کارروائی جاری رکھنا جوڈیشل کونسل کا اختیار ہوگا۔
سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کے خلاف زیرالتوا شکایات پر کارروائی کرنا یا نہ کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کی صوابدید ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے سنایا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے اکثریتی فیصلہ سے مخالفت کی، جسٹس حسن اظہر رضوی نے اپیل زائدالمیعاد ہونے کی حد تک فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اپیل جزوی طور پر منظور کی جاتی ہے۔
16 فروری کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاتھا کہ آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں جسٹس (ریٹائرڈ) مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میرے استعفے کے باوجود جاری ہے، میں 10 جنوری کو مستعفی ہو چکا ہوں جب کہ صدر مملک نے میرا استعفیٰ منظوربھی کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ مظاہر نقوی نے 10 جنوری کو استعفیٰ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اسی روز سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کراتے ہوئے خود پر عائد الزامات کی تردید کی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔