Get Alerts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابات میں کوئی سرپرائز نہیں، پی ٹی آئی کے پاس بندے پورے ہیں

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابات میں کوئی سرپرائز نہیں، پی ٹی آئی کے پاس بندے پورے ہیں
سینئر تجزیہ مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ 22 جولائی کو ہونے والے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کے پاس بندے پورے ہیں۔ اگر زرداری نے پی ٹی آئی کے بندے توڑے ہوتے تو انہوں نے اب تک آسمان سر پر اٹھا لینا تھا۔ اس لئے اس معاملے میں کوئی سرپرائز نہیں ہوگا۔

اپنا یہ سیاسی تجزیہ انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام خبر سے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الٰہی سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی طرح عمران خان کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔ ابھی تو وہ وزیراعلیٰ بننے سے پہلے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں دو منٹ میں اسمبلی توڑ دوں گا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد وہ ہرگز ایسا نہیں کرینگے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کل وزیراعلیٰ بن رہے ہیں یا نہیں۔ بس یہ دیکھنا ہے کہ ان کی اور پی ٹی آئی کی لڑائی کتنے دنوں میں ہوتی ہے۔ وہ پی ٹی آئی کے 170 اراکین کیساتھ کبھی بھی ایک کمزور وزیراعلیٰ رہنا پسند نہیں کرینگے۔

ابھی تو وہ وزیراعلیٰ بننے سے پہلے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں دو منٹ میں اسمبلی توڑ دوں گا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد وہ ہرگز ایسا نہیں کرینگے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کل وزیراعلیٰ بن رہے ہیں یا نہیں۔ بس یہ دیکھنا ہے کہ ان کی اور پی ٹی آئی کی لڑائی کتنے دنوں میں ہوتی ہے۔ وہ پی ٹی آئی کے 170 اراکین کیساتھ کبھی بھی ایک کمزور وزیراعلیٰ رہنا پسند نہیں کرینگے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار اور صحافی رضا رومی کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بات تسلیم کر لینی چاہیے کہ عمران خان کو کچھ بڑوں کی سپورٹ حاصل ہے۔ ان کو آشیرباد دی جا رہی ہے۔

اس پر مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو صرف اتنی ہی سپورٹ حاصل ہے کہ وہ 170 اراکین اسمبلی کیساتھ بھی پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ نہیں لا سکتے۔ یہ اتنی ہی سپورٹ ہے جب محترمہ شہید بینظیر بھٹو، منظور وٹو کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب لے کر آئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بفر زون کو سمجھنا ہوگا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ نہیں آسکتا۔ میں یہ نہیں سمجھتا کہ پرویز الٰہی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سیاست میں بہہ جائیں گے۔ ان کی اپنی پرو اسٹیبلشمنٹ سیاست ہے۔ زرداری صاحب کی بھی رائے ہے کہ مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی زیادہ دیر تک اکھٹے نہیں چل سکیں گے۔