پانچ دوائیں جو دنیا بھر میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں

پانچ دوائیں جو دنیا بھر میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں
عالمی وبا کی شکل اختیار کر جانے والا نیا نوول کرونا وائرس 180 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اب تک ڈھائی لاکھ کے قریب افراد متاثر جبکہ 10 ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فی الحال اس نئے کرونا وائرس سے ہونے والے مرض کووڈ 19 کا کوئی علاج موجود نہیں مگر دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے ویکسین کی تیاری کے ساتھ ساتھ مختلف ادویات کو بھی آزمایا جا رہا ہے۔

اس نئے وائرس کے خلاف پانچ دوائیں اس وقت دنیا میں استعمال کی جا رہی ہیں۔

1-کلوروکوئن

دنیا بھر میں 75 سال سے ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی دوا کلوروکوئن سے اس وقت دنیا کی امیدیں جڑی ہیں۔ جنوبی فرانس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس دوا کے ساتھ مریضوں کے علاج میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس تحقیق میں شامل 36 میں سے 20 مریضوں کو یہ دوا استعمال کرائی اور 6 دن بعد کلوروکوئن استعمال کرنے والے 70 فیصد مریض صحت یاب ہوگئے کیونکہ وائرس ان کے خون نمونوں سے غائب ہوگیا۔ سائنسدانوں نے اسے اہم کامیابی قرار دیا ہے مگر چونکہ یہ تحقیق بہت کم مریضوں پر ہوئی تھی تو زیادہ بڑے پیمانے پر اس کی آزمائش ہی دوا کے اثر کے حوالے سے سائنسی طور پر زیادہ قائل کرنے والی ہوگی۔ امریکہ میں بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس دوا کی آزمائش کی منظوری دی ہے۔ تاہم اس ادارے نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کر دی تھی۔

2- فیویپیراویر

جاپان میں فلو کے لیے تیار ہونے والی اس دوا کو چین میں 340 مریضوں پر آزمایا گیا۔ جن مریضوں کو یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہو گیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔ اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔

3- ریمڈیسیویر

اس دوا کو بنیادی طورر پر ایبولا کے علاج کے لیے تیار کیا گیا تھا مگر یہ نئے نوول کرونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے اہم ترین دوا کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ سارز اور مرس جیسے کرونا وائرسز کے خلاف اسے موثر پایا گیا اور یہی وجہ ہے کہ پہلے چین اور اس کے بعد امریکہ اور ایشیا کے مختلف ممالک میں اس دوا کے استعمال پر متعدد ٹرائلز ہو رہے ہیں، جن کے نتائج اپریل میں آنا شروع ہوں گے۔

4- کالیٹرا

یہ بنیادی طور پر دو اینٹی وائرل ادویات لوپیناویر اور ریٹوناویر کا امتزاج ہے، جو ایچ آئی وی کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ مختلف رپورٹس میں اسے کووڈ 19 کے علاج کے لیے بھی حوصلہ افزا انتخاب قرار دیا گیا۔ تاہم گذشتہ دنوں یہ توقعات اس وقت ماند پڑ گئیں جب 200 سنگین حد تک بیمار مریضوں میں اس کے استعمال سے کوئی فائدہ دریافت نہیں ہو سکا، تاہم یہ تحقیق اس دوا کی آزمائش کے لیے حتمی نہیں، بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ دوا معتدل علامات والے مریضوں میں زیادہ مؤثر ہو۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے مختلف ممالک میں ادویات کی ٹرائل کی فہرست میں اسے بھی شامل کیا ہے جو اس ہفتے ہی شروع ہو رہا ہے۔

5- انٹرفیرون بیٹا

برطانیہ کی بائیوٹیک کمپنی Synairgen کو کووڈ 19 کے شکار افراد کے لیے پھیپھڑوں کے امراض کی دوا کی منظوری دی گئی۔، اس دوا میں موجود مرکب انٹرفیرون بیٹا پھیپھڑوں کے وائرس کے خلاف قدرتی دفاعی نظام سے تشکیل دیا گیا ہے اور بنیادی طور پر اسے پھیپھڑوں کے مرض سی او پی ڈی کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ مگر ماہرین کو توقع ہے کہ یہ دوا جسم کی وائرس کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی، خصوصاً ایسے افراد کے لیے مفید ہوگی جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوگا۔