پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے 180 اراکین، جبکہ پاکستان مسلم لیگ کے 10 اراکین ہیں۔ حکومت سازی کے لئے 186 ممبران کی سپورٹ درکار ہوتی ہے جو بظاہر حکومتی اتحاد کو حاصل ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ پرویز الہی ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے سے کترا رہے ہیں؟
نیا دور کے اس سوال پر پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ اس وقت پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے کم از کم تین اراکین اسمبلی ایسے ہیں جو اعتماد کے ووٹ میں پرویز الہی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ ان منحرف اراکین کے بارے میں بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا ' یہ تین تو وہ ہیں جن کے بارے میں ہمیں پتہ ہے۔اسکے علاوہ بھی دو تین اِدھر اُدھر ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ بجائے اس کے کہ ہم اپنی تعداد ثابت کریں، اپوزیشن ہمیں ہٹانے کے لئے 186 بندے پورے کر کے دکھائے '۔
یاد رہے کہ اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے وزیر اعلی کو 186 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ تین منحرف اراکین اور سپیکر کو نکال کر حکومتی اتحاد کے پاس اتنے ہی ووٹ بچتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس سال دیئے گئے فیصلے کی رو سے، پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے والوں کا ووٹ نہیں گنا جائے گا۔ لیکن اگر یہ منحرف اراکین ووٹ ڈالنے نہیں آتے تو ان کا ووٹ نہ ان کے حق میں اور نہ ہی خلاف تصور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے ابھی تک سامنے آنے والے منحرف اراکین صوبائی اسمبلی میں سابق ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری، رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے چوہدری مسعود احمد شامل ہیں۔
مسلم لیگ نون کے ذرائع کے مطابق، کم از کم 8 مزید ایسے ممبران صوبائی اسمبلی ہیں جو اعتماد کے ووٹ میں پرویز الہی کو ووٹ نہیں دیں گے۔