خیبر پختونخواہ کی سب سے بڑی پشاور یونیورسٹی اس وقت شدید مالی خسارے کی لپیٹ میں ہے جہاں یونیورسٹی نے ملازمین کو جنوری کی پوری تنخواہ دینے سے معذرت کر لی ہے۔ رجسٹرار آفس جامعہ پشاور کی جانب سےاعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے تحت مالی بحران کے باعث ملازمین کے تمام الاونس ختم کردیئے گئے،
رجسٹرار آفس سے جاری ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق ملازمين کوجنوری کی صرف بنیادی تنخواه دي جائے گی جبکہ یونیورسٹی کے مالی معاملات کو دیکھتے ہوئے بقایاجات بعد میں دیئےجائیں گے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی ملازمین کو صرف 30 فیصد تنخواہ دی جائیگی جس میں گھر کا کرایہ اور دیگر بنیادی الاؤنسز شامل ہیں تاہم بنیادی تنخواہ جو کل تنخواہ کی آدھی بنتی ہے صرف وہ ہی دی جائیگی۔
یونیورسٹی رجسٹرار یرید احسان ضیاء کے مطابق یونیورسٹی کو سنگین معاشی مشکلات کا سامنا ہے اس لئے یونیورسٹی مکمل تنخواہ دینے کی سکت نہیں رکھتی۔ رجسٹرار جامعہ پشاور نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے مالی معاملات کی درستگی کیلئے انہوں نے خیبر پختونخواہ حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بارہا خطوط لکھے ہیں مگر ان کی طرف سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ان کی طرف سے جواب کا انتظار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے یونیورسٹی کو 250 ملین روپے دینے کی منظوری دی گئی تھی تاہم ابھی تک یونیورسٹی کو صرف 150 ملین روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔