بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (15 جولائی تا 21 جولائی)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (15 جولائی تا 21 جولائی)

گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے انتخابی مہم چلانے نہیں دی جا رہی، گزین مری


جب سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے راہ میں ہر دن نئی رکاوٹ کھڑی کر دی جاتی ہے، سابق وزیر داخلہ بلوچستان


پہلے کاغذات مسترد کر دیے گئے، پھر مجھے اور میرے حامیوں کو سبی میں روک لیا گیا، اب کوہلو میں گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے، گزین مری


سابق صوبائی وزیر داخلہ اور پی بی 9 کوہلو سے آزاد امیدوار نوابزادہ گزین مری نے کہا ہے کہ انہیں کوہلو میں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے لیکن میں پر امید ہوں کہ جتنی بھی رکاوٹیں کھڑی کر لی جائیں جیت میری ہی ہوگی، کیونکہ عوام میرے ساتھ ہیں۔ کوہلو میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میں نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تب سے ہر دن ایک نئی رکاوٹ کھڑی کر دی جاتی ہے۔ پہلے میرے کاغذات مسترد کر دیے گئے تاہم عدلیہ کے ذریعے میں کلیئر ہوا لیکن اس کے بعد مجھے عدلیہ کی مدد لینی پڑی اور اب جب سے کوہلو پہنچا ہوں مجھے گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ جو ایک غیر جمہوری عمل ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، لیکن اس کے باوجود حلقے کے عوام میری مہم چلا رہے ہیں اور انشاء اللہ 25 جولائی کا سورج ہماری فتح کی نوید لے کر طلوع ہوگا۔






بلوچستان اے این پی رہنما پر قاتلانہ حملہ، تخریب کاری منصوبے ناکام، فائرنگ حادثات میں 4 افراد جاں بحق


سابق سینیٹر داؤد اچکزئی کو قلعہ عبداللہ میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، ہاتھ پر 2 گولیاں لگیں، محافظ کی جوابی فائرنگ پر ملزمان فرار


ایف سی کی سبی اور کوئٹہ میں کارروائیاں، بھاری اسلحہ و گولہ بارود برآمد، پنجگور میں ایک شخص قتل


قلعہ عبداللہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر و سابق سینیٹر داؤد خان اچکزئی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے، سیکورٹی ذرائع کے مطابق باچا خان مرکز میں نامعلوم افراد نے حملہ کر کے سابق سینیٹر اور اے این پی کے مرکزی نائب صدر داؤد اچکزئی پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں انہیں ہاتھ پر دو گولیاں لگیں اور ان کے محافظ کی جوابی فائرنگ پر ملزمان فرار ہو گئے۔ دریں اثناء اے این پی کے رہنما اور امیدوار انجینئر زمرک اچکزئی نے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حملہ بزدلانہ فعل ہے اس کا مقصد ہمیں الیکشن سے دور کرنا ہے، سیکورٹی فورسز ذرائع کے مطابق فرنٹیئر کور بلوچستان کے عملے نے آپریشن ردالفساد کے دوران کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس اور سبی کے علاقے گلکری دامان اور غازی کے پہاڑی علاقوں میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی کی اور دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا۔ اس دوران خفیہ ٹھکانوں سے 8 کلو بارودی مواد، 15 عدد ڈیٹونیٹرز، 14 ایل ایم جیز و دیگر اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا۔ اسی طرح کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر ایک کماونڈ نے آپریشن کے دوران اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا۔






تربت سمیت مکران بھر کی بجلی کے تعطل کو 3 ہفتے گزر گئے، بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا


انتظامیہ کی جانب سے بجلی بحالی کی تمام تاریخیں اور مہلت گزر گئی مگر بجلی بحال نہ ہو سکی، شدید گرمی میں عوام رل گئے


گنی خرابی کا بہانہ بنا کر مرمت کے لئے کوئی کام نہیں ہو رہا، عوام منتظر ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے، عوامی حلقے


تربت سمیت مکران بھر میں بجلی کے تعطل کو تین ہفتے گزر گئے، ڈپٹی کمشنر کیچ کی جانب سے ممکنہ درستگی کی تاریخ بھی گزر گئی مگر ایران سے بلاتعطل بحالی ممکن نہ ہو سکی۔ جیکی گور گرڈ سٹیشن سے مکران کو سپلائی کی جانے والی بجلی گذشتہ تین ہفتوں سے ایران نے بند کر رکھی ہے، جس کے بعد مکران ڈویژن کو روزانہ رات کو چار سے چھ گھنٹے بجلی کی سپلائی کی جا رہی ہے جبکہ دن بھر بجلی غائب رہتی ہے۔ تاحال مقامی انتظامیہ اور کیسکو حکام کے علاوہ باضابطہ بجلی بندش کے بارے میں کوئی اعلامیہ سامنے نہیں آیا ہے، تاہم ڈپٹی کمشنر کیچ اور ایکسئن کیسکو بنگل خان مری نے دو ہفتے قبل پریس بریفنگ میں ممکنہ طور پر آٹھ سے دس دنوں تک بلاتعطل ایران سے بجلی سپلائی کی بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے مکران کے لئے سپلائی کی جانے والی بجلی کے بحران کا سبب ٹیکنیکل فالٹ ہے جسے اگلے اٹھ سے دس دنوں کے درمیاں دور کر کے جیکی گور گرڈ سٹیشن سے معمول کی سپلائی دوبارہ شروع ہو جائے گی مگر یہ مدت مکمل ہونے کے باوجود کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔






ایک ملین بچے سکولوں سے باہر، اس طرح ہم کبھی ترقی نہیں کر سکیں گے، وزیراعلیٰ مری


بھارت افغانستان کی زمین اپنے ناپاک عزائم کے لئے استعمال کر رہا ہے، قوم متحد، دشمنوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے گفتگو


وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے کہا ہے کہ محض عمارتیں کھڑی کرنے سے تعلیمی شعبے میں ترقی نہیں آ سکتی بلکہ تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی معیاری اور تکنیکی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ اساتذہ کی سکولوں میں دستیابی سے ہی ہم تعلیمی پسماندگی سے باہر نکل سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبے میں سیکنڈری اور ہائر ایجوکیشن سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ماضی میں تعلیم پر مطلوبہ توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث صوبوں میں تعلیمی شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔ ہم صوبوں سے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صرف عمارتیں تعمیر کرنے سے تعلیمی شعبے میں ترقی نہیں آ سکتی بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ سکولوں میں بنیادی سہولیات ، قابل اساتذہ کی دستیابی اور معیاری تعلیم کی فراہمی سے ہی ہم تعلیمی میدان میں ترقی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے 52 فیصد پرائمری سکول صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں، جبکہ یہ سکول بنیادی سہولیات پینے کے پانی، بیت الخلاء سے بھی محروم ہیں، جبکہ سیکڑوں سکول ایسے ہیں جن کی چار دیواری نہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، اساتذہ کی حاضری سمیت گھوسٹ اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ایک ملین سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہوں گے تو ہم ترقی نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ سکولوں میں داخلہ کی شرح کو بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔






خضدار، ن لیگ اور بی اے پی میں انتخابی اتحاد، ثناء اللہ زہری اور شکیل درانی مشترکہ امیدوار ہوں گے


سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت این اے 269 پر میر خالد بزنجو، پی بی 38 پر نواب زہری اور پی بی 39 سے آغا شکیل مشترکہ امیدوار ہوں گے


انتخابی اتحاد علاقے سے پسماندگی کے خاتمے اور ملکی مفادات کی خاطر تشکیل دیا گیا ہے، مل کر انتخابات لڑنے کا اعلان


الیکشن 2018 خضدار کی ایک قومی اور دو صوبائی اسمبلی نشستوں پر مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی کے درمیان سیٹ ٹو سیٹ انتخابی اتحاد ہو گیا۔ این اے 269 پر میر خالد بزنجو، پی بی 38 پر نواب ثناءاللہ زہری اور پی بی 39 خضدار نال سے آغا شکیل احمد درانی دونوں پارٹیوں کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں انتخابی اتحاد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں کے زیر اہتمام انتخابی اتحاد کے لئے مزاکرات کے مختلف دور ہوئے اور گذشتہ روز کے مزاکرات میں ہم عوامی مفادات کے پیش نظر اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ دونوں جماعتوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ اتحاد کے حوالے سے حلقہ این اے 269 خضدار سے مسلم لیگ ن کے امیدوار میر عبدالرحمٰن زہری نے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار میر خالد بزنجو کے حق میں دستبردار ہونے اعلان کیا۔ اسی طرح حلقہ پی بی 38 سے بلوچستان عوامی پارٹی کے نامزد امیدوار میر گل حسن ساسولی مسلم لیگ ن کے امیدوار، نواب ثناءاللہ زہری کے حق میں دستبردار ہوئے۔ حلقہ پی بی 39 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار میر عبدالرحمٰن زہری بلوچستان عوامی پارٹی کے نامزد امیدوار آغا شکیل درانی کے حق میں دستبردار ہو گئے۔