سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ملک کی معاشی صورتحال پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات ایسے ہی رہے تو ہر 3 ماہ کے بعد عوام کو منی بجٹ کا سامنا کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسی پرانے پاکستان والی ہیں جبکہ ہماری اپروچ پروگریسو تھی۔ اسٹیبلشمنٹ سے بارہا کہا تھا پی ٹی آئی حکومت گرنے نہ دیں لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں سے سوال ہوگا کہ جب ہم اچھی اکانومی چلا رہے تھے تو پھر ہمیں کیوں تبدیل کیا؟ ابھی بھی وقت ہے الیکشن کروائیں اور اس کے بعد ایک مستند حکومت کو باگ دوڈ دیں تاکہ وہ اس کرائسس سے ہمیں نکالے۔
شوکت ترين کا کہنا تھا کہ یہ 50 روپے پر پٹرولیم لیوی لے کر جا رہے ہیں جس سے مہنگائی کا طوفان آ جائے گا۔ فیکٹریاں بند ہوں گی تو بے روزگاری ہوگی۔ ایکسپورٹ کم ہوں گی اس ماحول میں کون سرمایہ کاری کرے گا۔
سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پٹرولیم لیوی انہوں نے تقریباً تین گنا بڑھا دی۔ ہم تو پیٹرول پر سبسڈی 24 روپے پر چھوڑ کر گئے تھے، جب خام تیل مہنگا ہوا تو انہوں نے قیمتیں کیوں نہ بڑھائیں؟
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کا اقتدار میں آنے کا اکلوتا مقصد نیب قوانین میں ترمیم تھا۔ بس دیکھتے جائیں اب آئی ایم ایف ان کے ساتھ کرتا کیا ہے۔ اب بھی وقت ہے ملک کو بحرانوں سے نکلنے کیلئے الیکشن کروا دیں۔
ٹیگز: economic crisis, IMF, Mini Budget, pakistan, Shaukat tarin, پاکستان, شوکت ترین, معاشی بحران, منی بجٹ