یہ اقدام ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے کو محض تین ماہ کا لائسنس جاری کیا ہے تاکہ وہ موجودہ صارفین کو سروسز کی فراہمی جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی امریکہ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کیا تھا جس کے بعد امریکی کمپنیوں کے لیے یہ ضروری ہو گیا تھا کہ اگر وہ ہواوے کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہیں تو حکومت سے منظوری لیں۔
انہی وجوہ کے باعث گوگل نے سوموار کے روز یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ہواوے سے اپنا کاروباری تعلق ختم کر رہا ہے جس کا مطلب یہ تھا کہ ہواوے کے فونز سے گوگل کا اینڈرائیڈ سسٹم مکمل طور پر یا اس کے کچھ فیچرز ختم کر دیے جاتے۔
گوگل کا یہ اعلان کمپنی کے لیے ہی نہیں بلکہ صارفین کے لیے بھی پریشان کن تھا جس کے بعد ہواوے نے یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ اپنا آپریٹنگ سسٹم تخلیق کرنے پر کام کر رہا ہے۔
لیکن اب گوگل نے ہواوے کو 19 اگست تک اینڈرائیڈ سروسز استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہواوے فونز میں گوگل کی اینڈرائیڈ سروسز کو برقرار رکھا جائے گا۔
گوگل نے بعدازاں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بیان جاری کیا کہ فونز کو اپ ٹو ڈیٹ اور محفوظ رکھنا ہر ایک کے مفاد میں ہے اور ہم عارضی لائسنس کے تحت اگلے تین ماہ کے لیے سافٹ ویئر اور سکیورٹی اپ ڈیٹس فراہم کر سکتے ہیں۔
ہواوے نے گوگل کے بیان پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
عارضی لائسنس کا نفاذ سوموار سے ہوا ہے جس کے تحت ہواوے کے صارفین کو اپنے فونز پر سافٹ ویئر اپ ڈیٹس ملتے رہیں گے جب کہ کمپنی بھی امریکی سپلائرز سے پرزہ جات خرید سکے گی۔
امریکی وزیر تجارت ولبر روس نے ایک بیان میں کہا ہے، یہ عارضی لائسنس آپریٹرز کو متبادل انتظامات کے لیے کچھ وقت فراہم کرتا ہے جب کہ محکمے کو اس عرصہ کے دوران یہ تعین کرنے کا موقع مل جائے گا کہ وہ طویل المیعاد بنیادوں پر ان امریکی اورغیر ملکی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے لیے انتظامات کر سکے جو ہواوے کے آلات پر انحصار کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس لائسنس کے تحت آپریٹرز کو ہواوے موبائل فونز اور براڈبینڈ نیٹ ورکس پر آپریشنز جاری رکھنے کی سہولت حاصل ہو جائے گی۔