سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس طارق مسعود کیخلاف شکایت کی کارروائی پبلک کر دی

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کو مسترد کر دیا گیا تھا۔اس موقع پر کونسل نے رائے دی کہ شکایت کنندہ آمنہ ملک ناقابلِ اعتبار اور ناقابل بھروسہ ہے۔ شکایت کنندہ آمنہ ملک نے جان بوجھ کر کئی سوالات کے جوابات نہیں دیے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس طارق مسعود کیخلاف شکایت کی کارروائی پبلک کر دی

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کے معاملے میں 23 سوالات اور شکایت کنندہ آمنہ ملک کے جوابات پبلک کردیے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت درج کرانے والی درخواست گزار آمنہ ملک سے پوچھا کہ آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو جانتی ہیں؟ جس کا آمنہ ملک جواب دیا کہ  جی میں جانتی ہوں۔

اظہر صدیق پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں جنہوں نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف دائر کی گئی شکایت کی کاپی سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر شیئر کی تھی۔

کونسل نے سوال کیا کہ آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو کس حیثیت سے جانتی ہیں؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو ایک پریکٹسنگ وکیل کے طور پر جانتی ہوں۔

کونسل نے پوچھا کہ کیا آپ کے شوہر عبداللہ ملک اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے جونیئر ایسوسی ایٹ ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے۔

کونسل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے یا آپ کے شوہر نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف دائر شکایت ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو دی؟ اس پر آمنہ ملک نے جواب دیا کہ مجھے اس بارے میں معلوم نہیں۔

کونسل نے ایک اور سوال کیا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کس نے ڈرافٹ کی؟ جس کاشکایت کنندہ نے جواب دیا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت میری ٹیم نے تیار کی۔

 کونسل نے سوال اٹھایا کہ ٹیم سے آپ کی کیا مراد ہے؟ آمنہ ملک نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

کونسل کا اگلا سوال تھا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کے دیئے گئے جواب سے آپ مطمئن ہیں؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مکمل طور پر مطمئن ہوں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنے جواب کے ساتھ تمام متعلقہ دستاویزات بھی لف کی ہیں۔

آپ نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کے ساتھ لگائی گئی ایف بی آر کے آرڈر کی کاپی کہاں سے حاصل کی؟ کونسل کا سوال، شکایت کنندہ آمنہ ملک نے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔

کونسل نے پوچھا کہ کیا آپ اور آپ کے شوہر ٹیکس ادا کرتے ہیں؟ جواب دیا گیا کہ نہیں، میں اور میرے شوہر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
کونسل نے سوال کیا کہ بطور صدر سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان اپنے بارے میں کچھ بتائیں، کیا یہ سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟ آمنہ ملک نے جواب دیا جی یہ رجسٹرڈ ہے۔

کونسل نے پوچھا کہ آپ کی سول سوسائٹی کس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہے، آمنہ ملک نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مجھے معلوم نہیں۔

کونسل نے سوال پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی ایسی دستاویز ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ کی سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ میرے پاس دستاویزات ہونے چاہییں لیکن اس وقت نہیں ہیں۔

کونسل نے کہاکہ کیا آپ جسٹس سردار طارق مسعود سے کوئی سوال پوچھنا چاہیں گی؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مطمئن ہوں اور کوئی سوال نہیں پوچھنا چاہتی۔

کونسل نے سوال پوچھا کہ کیا آپ کی سوسائٹی کا کوئی بینک اکاؤنٹ موجود ہے تو آمنہ ملک نے نفی میں جواب دیا۔

پھر پوچھا گیا کہ کیا آپ کی سوساسائٹی فنڈز اکٹھے کرتی ہے؟ تو آمنہ ملک نے کہا کہ نہیں ہم کوئی فنڈز اکٹھے نہیں کرتے۔

کونسل کی جانب سے سوسائٹی کے ممبران کی تعداد پوچھی گئی جس کا آمنہ ملک کوئی جواب نہ دے سکیں۔

کونسل نے پوچھا کہ کیا آپ اپنے علاوہ سوسائٹی کے کسی ایک ممبر کا نام بتا سکتی ہیں؟ جس کے جواب میں آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ میں سول سوسائٹی کی واحد ممبر ہوں۔

کیا یہ درست ہے کہ آپ سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان کی واحد رکن ہیں؟ اس کا جواب آمنہ ملک نے ہاں میں دیا۔

کونسل نے سوال کیا کہ کیا آپ جسٹس سردار طارق مسعود سے کوئی سوال پوچھنا چاہیں گی؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مطمئن ہوں اور کوئی سوال نہیں پوچھنا چاہتی۔
اجلاس کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے شکایت کنندہ آمنہ ملک سے 3 سوالات پوچھے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے پوچھا کہ آپ نے میرے خلاف شکایت کس کے کہنے پر دائر کی؟ آمنہ ملک نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔

اس کے بعد انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ کا یا آپ کے شوہر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہے؟ جس کے جواب میں آمنہ ملک نے کہاکہ میرا تو کوئی اکاؤنٹ نہیں شوہر کے بارے میں مجھے علم نہیں ہے۔

سردار طارق مسعود نے سوال کیا کہ میرا جواب دیکھیں جس میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی ٹویٹ لف ہے اور بتائیں اظہر صدیق کو آپ کی شکایت بارے کیسے پتہ چلا؟ آمنہ ملک نے کہاکہ اس سوال کا جواب ایڈووکیٹ اظہر صدیق ہی دے سکتے ہیں۔

اس موقع پر کونسل نے رائے دی کہ شکایت کنندہ آمنہ ملک ناقابلِ اعتبار اور ناقابل بھروسہ ہے۔ شکایت کنندہ آمنہ ملک نے جان بوجھ کر کئی سوالات کے جوابات نہیں دیے۔