میں صحافت کا طالب علم ہوں اور عملی زندگی میں بھی اس شعبے کا انتخاب کیا۔ چونکہ میں لفظوں کی سوداگری یا اس شعبے میں نیا ہوں اس لئے جھوٹ یا ڈھٹائی کے ساتھ آدھا سچ نہیں بول سکتا اور کھل کھل کر بات کرتا ہوں۔ امید ہے 'مالکان' میری باتوں کا برا نہیں منائیں گے اور مجھے ضرورت سے زیادہ محب وطن قرار دے کر میرے ان بے ربط خیالات کو برداشت کرینگے۔
پنجاب میں وزارت اعلٰی کے الیکشن میں آصف علی زرداری کو خوامخواہ موضوع بحث بنایا گیا۔ سیاست کا بے تاج بادشاہ اور سیاست کے گرو سمیت ان کو لاتعداد القابات سے نوازا گیا۔ جبکہ یہ سب کچھ 'وہ' کر رہا تھا جس نے سینیٹ میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار صادق سنجرانی کو کم تعداد کے باوجود جتوایا تھا جبکہ اکثریت کے باجود اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی ہار گئے تھے۔ بالکل وہی معاملہ گجرات کے چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ ہوا۔ یہ پاکستانی جمہوریت ہے۔ اسی بھینس کی طرح جو لاٹھی والے کی ہوتی ہے اور پی ٹی آئی مکافات عمل کے پراسس سے گزر رہی ہے۔
پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا الیکشن ڈرامہ دیکھنے میں ایک دن پورا گزر گیا۔ ڈرامے کے ہدایات کار وہی تھے بس اداکار بدل گئے تھے۔ کل کے اچھے سیاستدان آج برے بن گئے ہیں۔ اکثریت والے پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الٰہی کے ساتھ بالکل وہی ڈرامہ ہوا جو سینیٹ کے الیکشن میں اکثریت والے اپوزیشن کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ہوا تھا اور ہار گئے تھے جبکہ قلیل تعداد ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کے امیدوار صادق سنجرانی جیت گئے تھے تو کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ آج جو زرداری سب پر بھاری بن گیا ہے وہ اس وقت کہاں تھا؟
شاید وہ بیڈ بکس میں تھا یا اینٹ سے اینٹ بجانے میں مصروف تھا۔ مطلب چودھری پرویز الٰہی کو ہرانے والا زرداری نہیں بلکہ 'وہ' ہے جس نے سینیٹ الیکشن میں صادق سنجرانی کو جتوایا تھا۔
میں تو صرف اپنے پی ٹی آئی والے دوستوں کو معصوم اور پہلی مرتبہ حکومت میں ہونے کی وجہ سے ان کی بغیر منطق والی گفتگو برداشت کرتا تھا، اسی امید سے جب یہ اس غلیظ نظام کو سمجھیں گے تو خود مان جائیں گے لیکن مایوسی تو تب ہوئی جب خود کو تجربہ کار کہنے اور کئی حکومتیں دیکھنے والے بھی وہی حرکتیں آج کر رہے ہیں جو پی ٹی آئی والے اپنے دور اقتدار میں کرتے تھے تو بھائی جو کام سینیٹ الیکشن میں عمران خان کے لئے جمہوری طور پر ناجائز اور سیاسی اخلاقیات کے منافی قرار دیا گیا کیا وہ پی ڈی ایم والوں کے لئے جائز اور حلال ہے؟ عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا اس کو حکومت بنانے کیوں نہیں دیا گیا؟
آپ کو جمہوریت سے محبت ہے یا عمران خان سے نفرت؟ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں آئین اور اخلاقیات صرف مخالفین کے لئے ہوتے ہیں۔ الیکشن تو پہلے بھی نہیں تھا سلیکشن ہی تھا کیوں نہ اس بھوکی ننگی قوم کے اربوں روپے اس نام نہاد جنرل الیکشن پر خرچ کرنے سے بجائے اور باری باری اس پارٹی کو حکومت دیں جسے وہ لانا چاہتا ہے، اسی طرح آپ بھی خوش ہونگے اور 'وہ' بھی۔ فیصلہ تو ویسے بھی عوام نے نہیں کرنا اور اگر پھر بھی الیکشن سلیکشن کھیلنے کا شوق ہے تو ہمارے ٹیکسوں سے ہی کیوں یہ بے رحم کھیل کھیلتے ہو؟
اگر یہی جمہوریت ہے کہ آپ کے پسندیدہ شخص کو برسر اقتدار لایا جائے۔ بھلے وہ ملک کا بیڑا غرق کردے لیکن اس کی قابلیت یہ ہے کہ وہ آپ کو پسند ہے تو پھر یہ جمہوریت آپ کو مبارک ہو۔ یہ جمہوریت نہیں، غلامی کی ایک صورت ہے۔
یہ راولپنڈی کے گیٹ نمبر 4 کی پیداوار چار نمبر ایلیٹ کلاس سیاستدان تو ویسے بھی عوام کے نمائندے نہیں تو یہ کیا عوامی مسائل حل کرینگے؟ چونکہ یہ سیاستدان ہم پر 'وہ' مسلط کر چکے ہیں لہذا ان کی نااہلیوں اور کوتاہیوں کے ذمہ دار بھی 'وہ' نہیں تو کون ہے؟
گذشتہ پچھتر سال سے تو 'وہ' ہی معاملات کنٹرول کر رہے ہیں نہیں تو آج ملک معاشی دیوالیہ پن کے قریب ہونے کے ذمہ دار وہ نہیں تو کون ہے؟ آج ملکی سیاسی عدم استحکام کے ذمہ دار وہ نہیں تو کون ہیں؟ کیا ملک ایسی نازک معاشی صورتحال میں ان سیاسی ڈراموں یا عدم استحکام کا متحمل ہو سکتا ہے؟
'وہ' اگر پچھتر سال میں اتنی محنت سیاست کرنے کی بجائے نظام کی درستگی اور ایک بہتر صاف وشفاف نظام لانے کے لئے کرتے تو آج پاکستان سیاسی افراتفری اور معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب نہ ہوتا۔ اگر 75 سال گدھوں کی نظم وضبط اور ان کی تربیت پر بھی لگائے جاتے تو وہ سیکھ جاتے، ہم تو پھر بھی انسان ہیں۔ ہم بھی اس نظام کو سمجھ جاتے۔ ہر فن مولا بننے کی بجائے ہمیں اپنے اپنے کام پر توجہ دینا ہوگی تب ہی پاکستان آگے بڑھے گا ورنہ یہی ذلالت اور پستی مقدر ہوگی۔
'وہ' اور سیاستدان تو ایک دوسرے کو NRO دے کر بچاتے ہیں کیونکہ یہی اسٹیٹس کو ہے جو دونوں کے مفاد میں ہے۔ اگر حقیقی جمہوریت آئی تو سب سے پہلے آپ کو سیاسی سٹیج پر نظر آنے والے مداری نہیں ہونگے بعد میں 'وہ' عوام کو حساب کتاب دیں گے۔
لہذا جن دوستوں کو لگ رہا ہے کہ زرداری سب پر بھاری ہے تو وہ یا تو احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں یا اپنی اندھی سیاسی عقیدت اور مفاد کے ہاتھوں مجبور ہیں جبکہ عام شہری بہتر جانتا ہے کہ زرداری نہیں 'وہ' سب پر بھاری ہے حتیٰ کہ زرداری پر بھی بھاری۔