پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی شدید گرمی کے سبب کوٹ لکھپت جیل میں طبیعت ناساز ہو گئی جس کے بعد انہیں گزشتہ روز ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ میڈیکل افسر نے پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی صحت کو تشویشناک قرار دے دیا اور کہا قےکی وجہ سے ان کے جسم میں پانی کی کمی ہوچکی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق یاسمین راشد کی طبعیت بہترنہ ہوسکی۔ یاسمین راشد کو آکسیجن پر منتقل کیا گیا ہے۔ یاسمین راشد کو صبح درد کی شکایت ہوئی۔ یاسمین راشد کو درد کم کرنے کے انجیکشن بھی دیئے گئے۔
تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کی صحت سےمتعلق سینٹرل جیل کےایم او کی رپورٹ سامنے آگئی۔
میڈیکل افسرکی رپورٹ میں ڈاکٹر یاسمین کی صحت کوتشویشناک قراردیا گیا اور کہا ہے کہ سخت گرمی کی وجہ سے ان کی طبیعت بگڑی۔ ان کا بلڈ پریشر 160/110 ہے۔
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ گزشتہ روزسےکچھ کھا پی نہ سکیں۔ قےکی وجہ سے رہنما پی ٹی آئی کے جسم میں پانی کی کمی ہوچکی ہے۔
سروسزہسپتال میں رہنما پی ٹی آئی کا علاج جاری ہے۔ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے ان کو ڈائریا ہوگیا ہے۔ سخت گرمی کی وجہ سے آئی جی جیل پنجاب نے جیل میں ائرکولر لگانے کا حکم دیا تھا، جو اب تک نہیں لگایا جاسکا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
گذشتہ روز رہنما پی ٹی آئی کوٹ لکھپت جیل میں بے ہوش ہوگئی تھیں جس کے بعد انہیں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
یاسمین راشد کی وکیل رانا مدثر نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی کل سے جیل میں طبیعت انتہائی خراب ہے اور انہیں علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل سیل میں گرمی کی شدت اور خراب پانی پینے کی وجہ سے کل دوپہر یاسمین راشد کی طبیعت خراب ہوئی اور دعویٰ کیا کہ کل سے لگاتار قے اور پیٹ خراب ہونے کے باوجود پی ٹیہ آئی رہنما کو علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یاسمین راشد جیل میں بے ہوش ہو گئیں اور انہیں ایمبولینس میں جیل سے سروسز ہسپتال لایا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کو ڈائریا اور گیسٹرو کی علامات ہیں۔
سخت گرمی کی وجہ سے آئی جی جیل خانہ جات نے کوٹ لکھپت جیل میں ایئر کولر لگانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب سے فواد چوہدری نے یاسمین راشد کی طبیعت ناساز ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ یاسمین راشد کی عمر 70 سال ہے اور وہ کینسر کی مریضہ ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں ایک سال سے جیل میں رکھا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کو بنیادی صحت کی سہولت نہ ملنا افسوسناک ہے اور انصاف کا تماشہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد اور دیگر خواتین کے کیسز سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں آئین نہیں ہے کیونکہ آئین کے تحت ٹرائل کے بغیر اتنے لمبے عرصے کے لیے قیدیوں کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سیاسی قیدیوں کے معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔
واضح رہے تحریک انصاف کی رہنما 9 مئی کے پُرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے باعث قید ہیں۔ فروری میں گاڑیاں اور تھانہ شادمان جلانے کے مقدمات میں ان سمیت محمود الرشید اور اعجاز چوہدری پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔