پچھلے سال پاکستان کے مختلف شہروں میں سٹوڈنٹس مارچ ہوا تھا جس پر وزیراعظم عمران خان اور بلاول بھٹو سمیت دوسرے سیاسی رہمناؤں نے طلبہ کے مطالبات کی حمایت کی تھی مگر سال گزر جانے کے باوجود طلبہ تنظیمیں بحال نہ ہوسکیں، حسنین جمیل
پورے ایک سال میں ہم نے دیکھاکہ جو مطالبات ہم نے پچھلے سال حکومت کےسامنے رکھے تھے وہ جوں کے توں ہیں، مزید جمہوریت کی بجائے مزید ہماری جگہ تنگ کرنے کی کوشش کی گئی، اساتذہ کو بھی زبردستی نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، سلمان سکندر
سٹوڈنٹس مارچ میں لڑکیوں کا نکلنا بہت ضروری ہے پچھلی بار بھی خواتین نے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کی اس سال ان کی تعداد پہلے سے بھی زیادہ ہوگی کیونکہ اس بار مسائل اور بڑھ گئے ہیں، طوبہ سید