وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال ایک ہفتے میں بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 'ملک میں کورونا ایس او پیز پر 21 فیصد آبادی عمل کر رہی تھی جس کے بعد وزیر اعظم نے فوج کو ایس او پیز پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے، ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، مکمل لاک ڈاؤن کی وزیر اعظم نے مخالفت کی ہے لیکن ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہ لگایا جائے کیونکہ اس سے مزدور اور تاجر متاثر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں وائرس کی پریشان کن صورتحال ہے جہاں چند اضلاع میں شرح 40 فیصد تک پہنچ گئی، بلوچستان اور گلگت بلتستان کی صورتحال باقی صوبوں سے بہتر ہے، کراچی میں بھی کورونا کیسز کم ہونے کی وجہ سے سپلائی لائن بحال ہے، کراچی میں کورونا کی شرح بڑھی تو پورے ملک کی سپلائی لائن متاثر ہوگی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پورے ملک میں دستیاب آکسیجن کا 90 فیصد استعمال ہو رہا ہے، آکسیجن منگوا بھی لیں تب بھی سسٹم میں زیادہ سپلائی نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے اور آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے بھارتی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کراچی کا دورہ ملتوی کیا جو اچھی پیشرفت ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو بھی کورونا کی صورتحال میں الیکشن ایس او پیز بنانے چاہیے، بھارت میں بھی کورونا پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ مودی کی الیکشن مہم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تراویح اور عید کے اجتماعات میں ایس او پیز پر عملدرآمد اہم ہے، اس معاملے میں علمائے کرام سے بھی ہماری رہنمائی کی درخواست ہے۔
صحت کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی دیگر صوبوں کی طرح صحت کارڈ لانا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے حکومت سندھ نے صحت کارڈ میں اپنا حصہ نہیں ڈالا، صحافیوں کو صحت کارڈ میں لارہے ہیں جبکہ انہیں وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم میں بھی شامل کریں گے۔