الیکشن کمیشن آف پاکستان حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے وزیر ابی وسائل فیصل واوڈا کے نااہلی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا فیصل واوڈا قانون سے بالاتر ہے؟ وہ اتنا جھوٹ بولتے ہیں، ایک اورجھوٹ بھی بول دیتے کہ جہازکی ٹکٹ نہیں ملی اور پیش نہیں ہوسکے ، الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں ریمارکس دئیے کہ ہم روایت نہیں بنانا چاہتے کہ اسمبلی خالی ہوتی جائے ، فیصل واوڈا آکر بتادیتے کہ میں نے اس تاریخ کو دہری شہریت چھوڑدی تھی.
بدھ کے روز الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ان کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوتے ہوئے موقف اپنایا کہ مصروفیت کے باعث 9 فروری کو میرے موکل الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوسکا تھا لہٰذا الیکشن کمیشن 9 فروری کے اپنے حکم نامے پر نظرثانی کرے جس پر الیکشن کمیشن کے ممبر ارشاد قیصر نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن فیصلے پر نظرثانی کرے، آپ کمیشن کے آرڈر کو چیلنج کردیتے۔
الیکشن کمیشن میں دورانِ سماعت ممبر الطاف ابراہیم نے سوال کیا کہ کیا آپ نے الیکشن کمیشن کا حکم فیصل واواڈا کو پہنچایا جس پر فیصل واوڈا کے وکیل نے کمیشن کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کمیشن کاپیغام ان کو پہنچادیا تھا۔
اس موقع پر فیصل واوڈا کے وکیل نے جرمانے کی مد میں 50 ہزار روپے کمیشن میں جمع کرادیے جس پر الیکشن کمیشن نے یہ رقم پاکستان سوئٹ ہوم میں جمع کرانے کی ہدایت جاری کئے ۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واواڈا کے وکیل کی درخواست مسترد کردی اور مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی