قبائلی اضلاع انتخابات: دو حلقوں میں ری پولنگ کا خطرہ منڈلانے لگا

قبائلی اضلاع انتخابات: دو حلقوں میں ری پولنگ کا خطرہ منڈلانے لگا
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی شرح کے مطابق کم سے کم دو حلقے ایسے ہیں جہاں خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہے، لیکن الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق وہاں ووٹ ڈالنے کی شرح کہیں زیادہ بتائی گئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں میں مردوں کے ووٹ ڈالنے کی شرح نکالنے کے لیے فارمولا کچھ اور ہے جبکہ خواتین کے ووٹ ڈالنے کا تناسب مختلف طریقے سے نکالا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان کے حلقہ پی کے 112 میں خواتین کے کل ووٹوں کی تعداد 61,313 ہے اور یہاں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 4,470 ہے، اس کے لیے اگر مردوں والا فارمولا استعمال کرکے خواتین ووٹرز کا تناسب نکالا جائے تو جواب 3.7 فیصد آئے گا لیکن الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر یہ 12.30 فیصد لکھا گیا ہے۔

اسی طرح ضلع خیبر کے حلقہ پی کے 107 میں خواتین کے کل ووٹوں کی تعداد 92,450 ہے جبکہ یہاں کل 6,498 ووٹ ڈالے گئے۔ اس اعتبار سے ووٹ ڈالے جانے کی شرح 7 فیصد بنتی ہے لیکن الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جو فارمولا استعمال کیا گیا اس میں یہ شرح 17 فیصد سے زیادہ بتائی گئی ہے۔



بی بی سی کا کہنا ہے کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کے حساب کتاب میں ہونے والی اس غلطی کی نشاندہی کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا، الیکشن کمیشن پشاور اور اسلام آباد کے ترجمانوں کو پیغامات بھی بھیجے لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے قانون کے تحت جس حلقے میں خواتین کے ووٹ ڈالے جانے کی شرح دس فیصد سے کم ہو گی وہاں پولنگ دوبارہ ہوگی۔