چئیرمین نیب کا مبینہ ویڈیو سکینڈل، متاثرہ خاتون طیبہ فاروق مزید الزامات کے ساتھ سامنے آ گئی

چئیرمین نیب کا مبینہ ویڈیو سکینڈل، متاثرہ خاتون طیبہ فاروق مزید الزامات کے ساتھ سامنے آ گئی
گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی نے چیئرمین نیب کی مبینہ ویڈیو اور غیر اخلاقی گفتگو نشر کی تھی تاہم بعدازاں اس پر معافی مانگ لی۔ نیب نے نجی ٹی وی پر چیئرمین نیب کے حوالے سے نشر ہونے والی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی، من گھڑت، اور پراپیگنڈا قرار دیا  تاہم معروف ویب سائٹ ہم سب کے مطابق پر مبینہ طور پر متاثرہ خاتون بھی اپنے الزامات پر قائم ہے۔

ادارے ’’ہم سب‘‘ کا کہنا ہے کہ باخبر ترین ذرائع کے مطابق جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال سے خاتون کی پہلی ملاقات لاپتہ افراد کمیشن میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوئی۔ طیبہ فاروق کا معاملے پر کہنا تھا کہ ان کے شوہر بزنس مین ہیں اور وہ خود قانون کی طالبہ ہیں۔ ان کے شوہر کی چچی گم شدہ افراد میں شامل ہیں۔ طیبہ فاروق کا موقف ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ہمراہ ان کی چچی کی بازیابی کے لئے مسنگ پرسن کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال سے ملنے گئی تھیں۔



طیبہ فاروق نے الزام لگایا ہے کہ ملاقات کے دوران جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان کے شوہر کی موجودگی میں مجھ سے میرا فون نمبر لیا۔ اس کے بعد چیرمین نیب مجھے ہراساں کرتے رہے۔ چیرمین نیب مجھے اپنے گھر اور اسلام آباد کلب میں ملنے کا کہتے رہے۔ میں نے چیرمین نیب کے غیر اخلاقی مطالبات نہیں مانے تو ہم پر مقدمات قائم کیے گئے۔ میں نے یا میرے شوہر نے کبھی کرپشن کی اور نہ دھوکہ دیا۔ مجھے شوہر سمیت من مانے طور پر گرفتار کیا گیا۔

خاتون طیبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پندرہ جنوری 2019 کی صبح میرے شوہر کو نیب نے اسلام آباد سے اٹھا لیا۔ اسی رات   نیب نے رات ساڑھے 12 بجے مجھے بھی اٹھا لیا گیا۔ ہمیں موٹر وے کے ذریعے نیب لاہور لے جایا گیا۔ نیب لاہور میں میرے کپڑے اتار کر تلاشی لی گئی۔ اگلے دن سہ پہر چار بجے ہمیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ مجھے نیب عدالت نے جیل بھجوا دیا۔ 2  مئی کو ضمانت پر میری رہائی ہوئی۔

طیبہ فاروق کا کہنا ہے کہ میرا شوہر جیل میں ہے۔ ہمارے خلاف 56 جھوٹی درخواستیں فائل کروائی گئی ہیں۔ میرے بینک اکاونٹ میں صرف پانچ لاکھ روپے تھے۔ میرے شوہر کے اکاونٹ میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم ایک سال تک موجود رہی ہے۔

طیبہ فاروق کا کہنا ہے کہ میرا شوہر بزنس مین ہے۔ میں نے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے تنگ آ کر زبان کھولی ہے۔ تاہم آج میرے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج کرا دیے گئے ہیں۔

نیوز ون نے جمعرات کو چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کی مبینہ طور پر ایک خاتون کے ساتھ ٹیلی فون پر متنازع گفتگو اور دفتر میں ملاقات کی ویڈیو نشر کی تھی۔

تاہم اس ویڈیو کے نشر کرنے کے کچھ ہی دیر بعد نیوز چینل نے اپنے اس اقدام پر چیئرمین نیب سے معذرت کرتے ہوئے خبر کو ہٹا دیا تھا۔ لیکن اس دوران یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ خبر نشر ہونے کے بعد اپنے مشیر برائے میڈیا طاہر اے خان کو برطرف کر دیا ہے جو 'نیوز ون' چینل کے مالک بھی ہیں۔

چینل کی معذرت کے بعد ترجمان نیب نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ترجمان نے کہا ہے کہ یہ پروپیگنڈا چیئرمین نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چند روز قبل معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری سے ملاقات کی تھی جس میں ان کا مبینہ طور پر کہنا تھا کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں اور عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

چیئرمین نیب نے دورانِ ملاقات کہا تھا کہ ان سے نہ تو حکومت خوش ہے اور نہ ہی اپوزیشن۔ تاہم بعد ازاں نیب نے کہا تھا کہ چیئرمین کی گفتگو سیاق و سباق سے ہٹ کر رپورٹ کی گئی۔

لیکن صحافی جاوید چوہدری نے نیب کی تردید کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی خبر اور ملاقات کے دوران گفتگو کے ایک ایک لفظ پر قائم ہیں۔ چیئرمین نیب کی گفتگو پر ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا تھا اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اس معاملے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی عندیہ دیا تھا۔

دوسری جانب  معاملے پر مسلم لیگ ن نے تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ مسلم لیگ ن کے پارلیمانی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے، معاملے میں وزیراعظم، وزیراعظم ہاؤس، وزیراعظم کے دوست اور مشیر ملوث ہیں۔



شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب پر اپوزیشن کے خلاف کارروائی اور حکومت کے اتحادیوں کی کرپشن چھپانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔