وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیشن آف انکوائری، پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سینیئر افسران شامل ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق انکوائری کمیشن تحقیقات کرے گا کہ 2008 سے2018 تک قرضے 24 ہزار ارب تک کیسے بڑھے، کمیشن رقم خرچ کرنے والے متعلقہ وزراء سمیت تمام وزارتوں اور ڈویژنز کا بھی جائزہ لے گا۔
اعلامیے کے مطابق کمیشن کو بین الاقوامی شہرت کے فارنزک آڈیٹر، ماہرین کو معاونت کے لیے کمیشن میں شامل کرنے کا اختیار ہوگا جب کہ حتمی ٹی او آرز اور کمیشن کے سربراہ کا اعلان اسی ہفتے کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ 10 سال کی کرپشن کا پتہ لگانے کے لیے اپنی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان نے نے کہا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے پتا لگائیں گے، یہ 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھا، قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ انہوں کے ملک کےساتھ کیا کیا، میری جان بھی چلی جائے ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، پاکستانی قوم کا مجھ پر اعتماد ہے، ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا۔