تھر میں بدترین خشک سالی سے قحط، ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور
تھرپارکر میں بدترین خشک سالی کی وجہ سے قحط پڑ گیا ہے۔ ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سول ہسپتال مٹھی میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید ایک نومولود دم توڑ گیا۔ صحت مراکز ابھی تک فعال نہیں ہو سکے۔ سول ہسپتال مٹھی میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید ایک نومولود دم توڑ گیا۔ تھرپارکر میں رواں ماہ میں انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 30 ہو گئی جبکہ رواں سال اب تک 549 بچے سندھ میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ حکومتی اعلانات کے باوجود ضلع بھر میں قائم صحت مراکز ابھی تک فعال نہیں ہو سکے۔ قحط سالی کے باعث رہائشی نقل مکانی پر مجبور ہیں اور اکثر دیہات خالی ہو گئے۔ سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ قحط کے باعث ہزاروں خاندان دو وقت کی روٹی کی تلاش میں اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ خشک سالی کا بڑا ہدف نوزائیدہ بچے ہیں جو پیدا ہوتے ہی مر رہے ہیں۔ نقل مکانی کرنے والے پانچ بچوں اور شوہر پر مشتمل پچیس سالہ پارتی بھیل کے گھرانے نے میڈیا کو بتایا کہ آخری مرتبہ گوشت یا گھی کا ذائقہ کب چکھا تھا کچھ یاد نہیں۔
سجاول: حکومت کا ادیب مشتاق کاملانی کی مدد اور علاج کا اعلان
سجاول سے تعلق رکھنے والے معروف کالم نگار، کہانی نویس، افسانہ اور ناول نگار مشتاق کاملانی کی کسمپرسی اور بدحالی کا صوبائی وزیر ثقافت سردار علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے سرکاری خرچ پر علاج اور مدد کا اعلان کیا ہے جبکہ ایس ایس پی سجاول کیپٹن (ر) امیر سعود مگسی مشتاق کاملانی کے گھر پہنچ کر انہیں اپنے ساتھ دفتر لائے اور وہاں اپنے ساتھ کھانا کھلایا جبکہ ایک مہینے کی تنخواہ بھی ادیب کو دی۔ ساتھ ہی ان کی دیگر ضروریاتِ زندگی کیلئے بھرپور تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری جانب وزیر ثقافت سردار شاہ کے حکم پر ڈائریکٹر جنرل ثقافت منظور کناسرو اور ڈپٹی ڈائریکٹر سلیم سولنگی نے سجاول پہنچ کر مشتاق کاملانی کے بھائی احمد شاعر سے ملاقات کی اور کراچی کے بہترین نجی ہسپتال سے سرکاری خرچے پر مشتاق کاملانی کا مکمل علاج کروانے کی پیشکش کی جس پر مشتاق کاملانی کے بھائی نے رضامندی کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ مشتاق کاملانی اپنے دور کے معروف کہانی نویس، افسانہ نگار اور ناول نگار سمیت علم و ادب کے فن کی تمام صنفوں میں مہارت رکھتے تھے اور سندھی، انگریزی، اردو اور فارسی زبانیں فروانی سے بولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مٹیاری، محکمہ جنگلات ہزاروں ایکڑ زمین واگزار کرانے میں ناکام، زمینیں سابق صوبائی وزیر کے فرنٹ مین نوید سموں نے جعلی ناموں پر الاٹ کرائی تھیں، جعلی الاٹمنٹس کاغذات میں منسوخ، قابضین تاحال موجود، چند افسران حصہ دار بن گئے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سندھ میں زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹس سے متعلق واضح ریمارکس کے باوجود محکمہ جنگلات کی زمینوں کے حوالے سے کرپشن کا سلسلہ رک نہ سکا۔ مٹیاری میں محکمہ جنگلات ہزاروں ایکڑ پر مشتمل انتہائی قیمتی اراضی واگزار کرانے میں ناکام ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اطلاعات میں اربوں روپے کی کرپشن کی پاداش میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے والے ایک سابق صوبائی وزیر کے فرنٹ مین اور متعلقہ افراد غیر قانونی الاٹمنٹس اور قبضے میں ملوث ہیں۔ ضلع مٹیاری میں زمینیں سابق صوبائی وزیرکے فرنٹ مین نوید سموں نے جعلی ناموں پر الاٹ کرائی تھیں۔ متعلقہ محکمہ کے جانب سے بدعنوانی کی نشاندہی اور ذمہ دار افراد کا تعین ہونے کے بعد زمین کی جعلی الاٹمنٹس کاغذات میں تومنسوخ کر دی گئیں، تاہم زمینیں اب بھی قابضین کی تحویل میں ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ محکمے ہی کے چند افسران زمین واگزار کرانے کے بجائے قابضین کے ساتھ شامل ہیں۔ جو کاشت کردہ فصل کی آمدن سے انہیں بھی حصہ ادا کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر اور ایک کلرک کی ملی بھگت سے الاٹمنٹ کے بغیر بھی ہزاروں ایکڑ اراضی مختلف زمینداروں کے قبضے میں ہے۔ یاد رہے کہ سرکاری زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے بغیر بھی ہزاروں ایکڑ اراضی مختلف زمینداروں کے قبضے میں ہے۔ یاد رہے کہ سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔ 30 اکتوبر کو جنگلات کی حفاظت سے متعلق کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ایک لاکھ 45 ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ سندھ میں جنگلات کی 70 ہزار ایکڑ زمین غیر قانونی طور پر الاٹ ہوئی۔
سندھ بھر میں کارروائیاں 1723 منشیات فروش گرفتار، ہیروئن، حشیش، چرس، گٹکا، مین پوری، ماوا اور 471، بھنگ اور شراب برآمد
آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام کے احکامات کے تناظر میں جرائم کیخلاف جاری جنگ کے دوران سندھ بھر سے مجموعی طور پر 1610 ایف آئی آرز کے تحت 1723 منشیات فروشوں اور ان گروہوں کے کارندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کے قبضے سے ایک کلو ہیروئن، 5 کلو حشیش، 190 کلو چرس، اوپیئم، 48000 کلو گٹکا، 9021 کلو مین پوری، 1087 کلو چھالیہ، 207 کلو ماوا، 471 کلوبھنگ، 135 بوتل مقامی شراب اور 35 بوتل غیر ملکی شراب برآمد ہوئی۔ 12 تا 18 نومبر کے دوران صوبائی سطح پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ڈی آئی جی حیدر آباد نعیم احمد شیخ اور ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد مظہر نواز شیخ کو آفیسر آف دی ویک، جبکہ ضلعوں کے لحاظ سے ایس ایس پی شہید بینظیر آباد تنویرتینو کو آفیسر آف دی ویک کے اعزاز سے نوازا گیا۔
زکوٰۃ فنڈ میں مبینہ کرپشن پر ایم ایس چانڈکا ہسپتال کو نوٹس، نیب سکھر نے شکایات کی روشنی میں تحقیقات کیلئے 2 سالہ ریکارڈ طلب کر لیا
لاڑکانہ، نیب سکھر کی جانب سے زکوٰۃ فنڈز میں کرپشن کی شکایات پرمیڈیکل سپرینٹنڈنٹ چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال کو نوٹس دے کر دو سال کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔ نیب سکھر نے لاڑکانہ ضلعی زکوٰۃ آفس کیخلاف تحقیقات شروع کی تھی۔ ڈاکٹر علی گوہر ڈاہری کو نوٹس جاری کر کے دو سال کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یتیم بچیوں کے جہیز فنڈ اور غریب مریضوں کے لئے دوز کے فنڈ میں لاکھوں روپے کرپشن کی گئی ہے۔