پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے دورہ آسٹریلیا بڑا امتحان ہے کیونکہ قومی ٹیم آج تک آسٹریلیا میں کوئی بھی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکی۔ایک طرف ورلڈ کپ میں ناکامی کے بعد کپتان تبدیل کر دیا گیا جس کی وجہ سےدورہ آسٹریلیا نئے کپتان کے لیے مشکل امتحان بن گیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا سکواڈ دورہ آسٹریلیا اور دورہ نیوزی لینڈ کے ٹریننگ کرنے اسلام آباد پہنچ گیا ہے۔ قومی ٹیم آج سے تربیتی کیمپ کا آغاز کرے گی جو 28 نومبر تک جاری رہے گا۔
اس تربیتی کیمپ میں امام الحق اور فہیم اشرف اپنی شادی کیوجہ سے شرکت نہیں کرینگے۔قومی ٹیسٹ کرکٹرز حسن علی اور محمد وسیم جونیئر جمعہ کو کیمپ میں شامل ہوں گے جبکہ نوید اکرم چیمہ دورہ آسٹریلیا کیلئے ٹیسٹ سکواڈ کے منیجر ہوں گے اور منصور رانا بطور سسٹنٹ منیجر ٹیسٹ سکواڈ کے ہمراہ ہوں گے۔
چھ روزہ تربیتی کیمپ میں قومی ٹیم بیٹنگ بولنگ فیلڈنگ کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم دو روزہ میچز بھی کھیلے گی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا سکواڈ 28 نومبر کو اسلام آباد سے لاہور روانہ ہوگا جسکے بعد قومی ٹیم 30 نومبر کو لاہور سے آسٹریلیا کیلئے روانہ ہو جائے گی۔
پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں 14 دسمبر کو تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کھیلے گی ۔
اب بات کرتے ہیں دورہ آسٹریلیا کے دوران کون کون سے ریکارڈز بن سکتے ہیں ۔ پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا ہی کبھی بھی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی ۔اگر پاکستان تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز جیت جاتا ہے تو یہ خود ایک بہت بڑا ریکارڈ ہو گا۔ یوں کپتان شان مسعود کی کپتانی میں پاکستان آسٹریلیا کو شکست دے گا تو یہ کپتان سمیت قومی ٹیم کے لیے ایک اعزاز ہو گا۔
دوسری جانب ٹیم کے لیے کئی انفرادی ریکارڈز بھی بن سکتے ہیں۔جیسے کہ بابر اعظم اب تک ٹیسٹ کرکٹ میں 3 ہزار 772 رنز بنا چکے ہیں ۔ اب بابر اعظم کو ٹیسٹ کرکٹ میں 4 ہزار رنز کا ہدف عبور کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔ اس کے لیے انہیں مزید 228 رنز درکار ہیں۔
دوسرا ریکارڈ سعود شکیل بنا سکتے ہیں کیونکہ تیز ترین ہزار رنز بنانے والے ایشیائی بیٹر کا ریکارڈ پہلے ہی سعود شکیل کے پاس ہے۔ ونود کامبلی نے 14 اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔سعود شکیل نے 13 اننگز میں 875 رنز بنائے ہوئے ہیں۔ یوں سعود شکیل ایک اننگز میں سینچری سکور کرکے یہ ریکارڈ برابر کر سکتے ہیں ۔
تیسرے کھلاڑی نعمان علی ہیں جن کو وکٹوں کی ففٹی مکمل کرنے کیلیے 3 شکار درکار ہیں۔اور یقینی طور پر تینوں کھلاڑی اپنے اپنے ریکارڈ بنا لیں گے۔اور قومی ٹیم سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ اس بار کا دورہ آسٹریلیا جیت کر واپس آئیں۔
دورہ آسٹریلیا کے بعد قومی ٹیم آسٹریلیا سے ہی نیوزی لینڈ کےلیے روانہ ہو جائے گی جہاں پر وہ نیوزی لیںڈ کے خلاف پانچ میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جائے گی جبکہ ٹیم کی قیادت ٹی ٹوئنٹی کے نئے کپتان شاہین شاہ آفریدی کریں گے۔
واضح رہے کہ کچھ دن قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے 18 رکنی ٹیسٹ سکواڈ کا اعلان کیا تھا۔ سکواڈ میں کپتان شان مسعود، بابراعظم، عبداللہ شفیق، امام الحق، حسن علی، فہیم اشرف، ابرار احمد، شاہین آفریدی، عامر جمال، خرم شہزاد، سعود شکیل، سرفراز احمد، میر حمزہ ، محمد رضوان ، وسیم جونیئر ، نعمان علی، صائم ایوب اور سلمان علی آغا شامل ہیں۔
وہاب ریاض کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فاسٹ بولر حارث رؤف نے خود کو ٹیسٹ کھیلنے سے دستبردار کیا ہے، ہم نے حارث رؤف کو ہر ممکن سہولیات دینے کی کوشش کی اور دورے کے لیے حارث رؤف سے بات ہوئی تھی۔ فزیو نے بتایا کہ آگے جا کر فٹنس کا ایسا کوئی ایشو نہیں ہے لیکن حارث نے خود دورے پر جانے سے انکار کیا۔
چیف سلیکٹر نے نسیم شاہ کے حوالے سے بتایا کہ نسیم شاہ اگلے تین ہفتوں میں بولنگ شروع کرے گا جبکہ محمد حسنین نے ورزش شروع کی ہے ایک سے دو ہفتوں میں وہ پریکٹس کا آغاز کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فاسٹ باؤلر شاہنواز دہانی، شاداب خان، اسامہ میر، عثمان قادر اور محمد نواز کیمپ کوجوائن کریں گے۔
وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ٹاپ آرڈر میں امام الحق ،عبداللہ شفیق اور شان مسعود پرفارم کررہے ہیں۔ چار پانچ سپینر کیمپ میں بلائے گئے ہیں۔ صاحبزادہ فرحان ٹاپ سکورر رہے لیکن ابھی سکواڈ میں جگہ نہیں۔