عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کی ایک اورشرط پوری، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں 193 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے زیر صدارت ہونے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) کے اجلاس میں گیس ٹیرف میں اضافہ کی منظوری دی گئی۔
ای سی سی اجلاس کے اعلامیے کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے گیس 172 فیصد تک جبکہ دیگر کیٹیگریز کیلئے گیس کی قیمت میں تقریباً 193 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی سمری میں گیس کا ٹیرف193 فیصد تک بڑھانے کی تجویز آئی تھی۔
ذرائع کے مطابق گیس کے میٹر پر فکس چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے ماہانہ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں ماہانہ 0.25 کیوبک میٹر تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یوا ضافہ کیا گیا جبکہ ماہانہ 0.60 کیوبک میٹروالے صارفین کیلئے قیمت میں 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ماہانہ 100 کیو بک میٹر نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 150کیو بک میٹر والے صارفین کیلئے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہانہ 200 کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 300 کیوبک میٹروالے صارفین کیلئے 1900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ماہانہ 400 کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 1500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ 400 کیوبک میٹر سے زائد کیلئے 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سیمنٹ سیکٹر کے گیس ٹیرف میں 2900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ۔ سیمنٹ سیکٹر کیلئے قیمت 1500روپے سے بڑھا کر 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ای سی سی نے سی این جی کیلئے گیس کی قیمت 2 ہزار 595 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی منظوری دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کارخانوں اور تندوروں کیلئے گیس قیمت برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اجلاس میں صنعت و پیداوار کی وزارتوں، وزارت توانائی و پٹرولیم، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، زلزلہ کی تعمیر نو اور بحالی اتھارٹی (ایرا) اور وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کردہ مختلف ایجنڈے کے نکات اور سمریوں پر بھی غور کیا گیا۔
وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے لیے قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتوں پر نظرثانی کے حوالے سے پیش کی گئی سمری پر بھی غور کے بعد وزارت کی طرف سے پیش کردہ ٹیرف شیڈول کے مطابق سمری کی منظوری دے دی گئی جس کا اطلاق یکم اکتوبر 2023 کی بجائے یکم نومبر 2023 سے ہوگا۔
اجلاس میں یہ بھی ہدایت کی گئی کہ کھاد کی صنعت کے لیے گیس کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں سے کہا جائے گا کہ وہ درآمدی لاگت کو برداشت کرنے کے لیے مزید فعال طریقے سے کام کریں۔
ای سی سی نے گندم کے سٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے ٹی سی پی کے ذریعے اوپن ٹینڈرنگ کے عمل کے ذریعے سال 2023-24 کے لیے 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی بھی منظوری دے دی۔
ای سی سی نے 14 نومبر 2008 کے وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے تحت مخصوص ملنگ گندم درآمد کرنے کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دی جبکہ درآمدی پالیسی آرڈر 2022 میں تجویز کردہ معیار پر پورا اترتے ہوئے ای سی سی نے وزارت کو تھرڈ پارٹی تصدیق کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کے کریڈٹ بڑھانے میں مدد کے لیے نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ کے قیام کے حوالے سے وزارت خزانہ کی سمری پر بھی غور کیا گیا اور اس کی منظوری بھی دی گئی۔
ذرائع وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ اجلاس کے دوران ایرا کیلیے 48 کروڑ 40 لاکھ روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ربیع سیزن 2023-24 کے لیے یوریا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے پیش کردہ سمری کا تفصیلی جا ئزہ لینے کے بعد دو لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد کی فوری درآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں وزیر تجارت، صنعت و پیداوار گوہر اعجاز، وزیر برائے مواصلات، ریلویز، اور بحری امور شاہد اشرف تارڑ، وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات سمیع سعید، وزیر مملکت پاور اینڈ پیٹرولیم محمد علی نے شرکت کی۔
اجلاس میں آئی ٹی اور ٹیلی کام کے وزیر ڈاکٹر عمر سیف، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز، اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ سرکاری افسران بھی شریک ہوئے۔