ایل این جی کیس: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور

ایل این جی کیس: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کی ضمانتیں منظور کر لیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے پوچھا کہ ایل این جی کیس میں پیپرا رولز کا تو اطلاق ہی نہیں ہوتا، اس میں تو پبلک فنڈ کا استعمال ہی نہیں ہوا، گرانٹ استعمال ہوئی، ایک معاملے میں پبلک فنڈز کا استعمال ہی نہیں ہوا تو آپ کا کیس کیا ہے؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ وزارت نے تمام پراسیس کیا جس میں اوگرا کو بھی شامل نہیں کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے منصوبے میں اختیارات کاغلط استعمال کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ جس کمپنی کو فیس یو ایس ایڈ نے دی، اس پر آپ کیا کہیں گے؟ اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کمپنی کو ہائر کرنے کی دستاویزات ابھی تک نہیں مل سکیں۔ نیب افسر کے جواب پر عدالت نے کہا کہ جس کمپنی کو فیس یوایس ایڈ نے دی، اسے ہائر بھی اسی نے کیا ہوگا، اس میں بھی پبلک فنڈز کے استعمال اور قومی خزانے سے فیس کی ادائیگی کا ذکر نہیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی کیس میں ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی کو بھی ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

اس سے قبل عدالت نے نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس میں احسن اقبال کی درخواست ضمانت بھی منظور کر لی۔