مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر 14دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور اس طرح وہ آرٹیکل چھ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بطور اسپیکر نہیں پی ٹی آئی کے ایک ورکر کی طرح پارلیمان کے قانون اور روایات کو اپنے پاؤں تلے روند دیا۔
ان کا کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی ریکویزیشن 8مارچ کو دی گئی تھی اور 14دن میں اسپیکر اجلاس بلانے کا پابند تھا، انہیں اجلاس ہر صورت بلانا چاہیے تھا، 22 تاریخ کو تاریخ گزر ہو چکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس 22 اور 23مارچ کو تھا اور ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ ان دنوں میں ہم نہ لانگ مارچ کریں گے نہ ہی کوئی احتجاج کریں گے کیونکہ یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اسپیکر کو 21 تاریخ سے پہلے اجلاس بلانے میں کیا مشکل تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ 14دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور اس طرح وہ آرٹیکل چھ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے اس کردار کو تاریخ میں سیاہ الفاظ مین یاد رکھا جائے گا، تعزیت اور فاتحہ خوانی ایوان کی روایت ہے لیکن قانون اور آئین روایت سے بالاتر ہیں، آج تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی، اس کی اجازت دی جانی چاہیے تھی، ووٹنگ کرانی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اسپیکر نے پاکستان کی پارلیمان کی تاریخ میں گھناؤنا کردار ادا کیا ہے جس کو پوری قوم برے الفاظ میں یاد رکھے گی، پاکستان آج تاریخ کے اہم موڑ پر ہے اور ایک دہانے پر ہے اور پوری قوم کی نظر پارلیمان پر لگی ہوئی ہے، دھاندلی اور دھونس کے ذریعے آئین کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
شہباز شریف نے خبردار کیا کہ اگر پیر کو ہونے والے اجلاس میں اسپیکر نے پھر غیرآئینی، غیرقانونی یا غیرپارلیمانی عمل شروع کیا تو پھر ہم ہر آئینی، قانونی اور سیاسی حربہ استعمال کریں گے تاکہ تحریک عدم اعتماد قانون کے ذریعے آگے چلے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر عمران خان کے ’اسٹوج‘ بن گئے ہیں، میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ اگر پیر کے روز انہوں نے یہ حکرت کی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے اور اپنے حق کی حفاظت کریں گے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم مقابلے سے بھاگ رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی عمران خان کے سہولت کار بن کر ناصرف آج کی تاریخ سے بھاگے ہیں، اس سے پہلے انہیں 14دن کے اندر تحریک پر اجلاس کو بلانا چاہیے تھا، اس سیشن سے بھی وہ بھاگے، جب تحریک عدم اعتماد پیش کی تو دو دن کے اندر ان کا خوف نظر آیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر وہ حرکت اور حربہ استعمال کررہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ بھاگ سکیں، آپ کے سامنے پاکستان کی ساری اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور ہم عمران کو نہیں بھاگنے دیں گے، آپ کا بزدل وزیراعظم کب تک بھاگ سکتا ہے، مقابلہ ہو گا اور عدم اعتماد ہمارا جمہوری ہتھیار بننے والی ہے جس کا استعمال کر کے ہم سلیکٹڈ اور غیرجمہوری شخص سے جمہوریت کا انتقام لیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران جمعیت علمائے اسلام(ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد الرحمٰن نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آج بھی اسپیکر بن کر جو بات کی وہ ایک اسپیکر کے بجائے عمران خان کے ذاتی نوکر کی حیثیت سے تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب سے عدم اعتماد پیش ہوئی ہے تو پارلیمنٹ لاجز، اراکین پارلیمنٹ اور ان کے مہمانوں پر ریاستی دہشت گردی کی جا رہی ہے، اس کے باوجود ایوان کے محافظ ہونے کے ناطے انہوں نے کسی رکن قومی اسمبلی یا ان کے سربراہان سے معذرت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے اسپیکر قومی اسمبلی سلیکٹڈ وزیراعظم کے لیے پارٹی کے وفد میں شامل ہو کر حکومتی اتحادیوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں، وہ جانبدار ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں اسپیکر کا یہ عمل سیاہ لکھا جائے گا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مقا بلے سے بھاگ رہے ہیں، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، آج فاتحہ کا بہانہ تھا، جون 2012 میں جب وزیراعظم کا الیکشن ہونا تھا تب بھی فوزیہ وہاب کا انتقال ہوا لیکن ہم نے فاتحہ پڑھی مگر جو آئینی ذمہ داری تھی وزیراعظم کا الیکشن وہ بھی پوری کی لیکن آج اسپیکر عمران کے سہولت کار بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد پیش کی تو دن میں ہی خوف نظر آیا، سندھ ہاؤس پر حملہ کیا گیا، یہ ہر وہ حربہ استعمال کررہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ بھاگ سکیں، یہ کیسا کپتان ہے جو پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے مگر ہم متحد ہیں، ہم انہیں نہیں بھاگنے دیں گے اور یہ کب تک بھاگ سکتے ہیں، عدم اعتماد ہمارا جمہوری حق ہے، یہ اپنی اکثریت کھوچکے ہیں، اب جیسے ہی اگلا سیشن شروع ہوگا عمران خان سابق وزیراعظم بن جائیں گے۔