سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ میں زمان پارک میں ہی بیٹھا ہوں جس نے آنا ہے آکر ماردے۔
کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جھے مشورے دیے جا رہے ہیں کہ آپ آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان چلے جائیں کیونکہ وہاں آپ کی حکومت ہے اور آپ کو تحفظ کی بھی ضرورت ہے مگر اب میں نے فیصلہ کرلیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے یہاں سے بھیجنے کیلیے کئی بار مشورے دیے گئے مگر میں نے انکار کر دیا. میں سیاست کو جہاد سمجھتا ہوں۔ میں زمان پارک میں بیٹھا ہوں جس نے مارنا ہے آکر مار دے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ مینار پاکستان کا جلسہ روکنے کے لیے پی ٹی آئی کے 1 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے مگر اب قوم رکنے والی نہیں ہے۔ کارکنان کو ہدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنی آزادی کی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹنا اور خون کے آخری قطرے تک آزادی کے لئے لڑنا ہے۔
میں نے حقیقی آزادی کی تحریک کا آغاز کیا۔ لیڈر کا کام قوم کی تربیت کرنا ہوتا ہے۔ میں نے اپنی تحریک انصاف کی بنیاد پر شروع کی۔ قانون کی حکمرانی کے لئے تحریک کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیرکوئی معاشرہ نہیں چل سکتا۔عظیم معاشروں میں کوئی آئین کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ انصاف کا نظام قائم ہونے سے خوشحالی آتی ہے۔ ملک میں کوئی آئین نہیں توڑ سکتا۔ مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے قانون کی حکمرانی تھی۔ جو پاکستان میں ہو رہا اس کا مسئلہ یہ ہے کہ طاقتور اپنے آپ کو قانون نے بالا تر سمجھتا ہے۔ طاقتور کو قانون یہ حق نہیں دیتا کہ وہ اپنی مرضی کرے۔
پنجاب میں الیکشن ملتوی پر عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام آئین پرعملدرآمد کرانا ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات ملتوی کردیئے۔ آزاد معاشرے میں آئین کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی۔ ایسا صرف غلاموں کے معاشرے میں ہو سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے آئین پر واردات کی ہے۔ الیکشن 8 اکتوبر پر چلا گیا۔ کون گارنٹی دے سکتا ہے کہ 8 اکتوبر کو الیکشن ہوگا؟ اگر ہم نے ایک مرتبہ آئین کا قتل ہونے دیا تو پھر یہ سلسلہ نہیں رُکے گا۔ میں ججز اور وکلا برادری سے کہتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن لمحہ ہے۔ انتخابات ملتوی نہ ہونے دیں۔
عمران خان نے کہا کہ اس سے قبل تاریخ میں فوجی آمر جنرل ضیا نے کہا تھا کہ وہ 90 دن میں انتخابات کرائیں گے لیکن 11 سال تک ملک پر حکومت کرتے رہے۔
حسان نیازی کی گرفتاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حسان نیازی ضمانت لے چکے تھے پھر بھی اسے اٹھایا گیا۔کبھی نہیں سوچا تھا حکومت اتنی نیچے گر سکتی ہے۔ایسا کسی آزاد معاشرے میں نہیں بلکہ مقبوضہ فلسطین اور کشمیر میں ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ وردی میں اور نامعلوم افراد جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے۔ آئی جی اسلام آباد بھی اس منصوبے کا حصے تھے۔اسلام آباد پولیس کے افسران نے مجھے صورتحال سےآگاہ کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پولیس خود ڈری ہوئی ہے۔ میرے قتل کا الزام ان پر آنا ہے۔ جےآئی ٹی وہ لوگ بنا رہے ہیں جو مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اگر جےآئی ٹی بنانی ہے تو چیف جسٹس کے ماتحت بنائیں۔
لاہور جلسے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ کل رات مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا جس میں حقیقی آزادی کا روڈ میپ دوں گا اور معاشی بدحالی سے نکلنے کا پلان بتاؤں گا۔ لہٰذا بارش ہو یا کچھ بھی۔ قوم نے کل باہر نکلنا ہے۔ یہ لوگوں کو ڈرانے کے لئے پکڑ دھکڑ کریں گے لیکن آپ نے نہیں ڈرنا۔