وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران نیازی پانچ سے چھ ہزار کے تاریخ کے سب سے بڑے جلوس کیساتھ صوابی انٹرچینج پر 20 لاکھ لوگوں کا انتظار کررہا ہے۔ عوام پوچھتی ہے عمران نیازی تین بج چکے ہیں، کہاں ہے بیس لاکھ لوگوں کا انقلاب جو ڈی چوک آنا تھا؟ ہمیں بھی افسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے ان کے جھوٹ پر اتنے بڑے انتظامات کئے۔ اگر یہی کچھ ہونا تھا تو ہمیں اتنے انتظامات کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
اپنی ایک ٹویٹ میں رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فواد چودھری اس وقت ڈیڑھ سے دو سو افراد کے عوامی سیلاب کیساتھ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں جبکہ 2 سے 3 سو افراد پر مشتمل عوامی انقلاب بتی چوک لاہور کے مقام پر پولیس کیساتھ آنکھ مچولی میں مصروف ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان نے لانگ مارچ کے نام پر فتنہ مارچ شروع کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پہلے 20 لاکھ لوگوں کے عوامی سیلاب کے اسلام آباد کی طرف بڑھنے کا اعلان کیا، پھر 30 لاکھ تک اعلان ہوا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب میں آج صبح تین مقامات پر راوی پل کے پاس بتی چوک پر دو سو سے اڑھائی سو افراد پر مشتمل پی ٹی آئی کا قافلہ موجود تھا۔ وہاں پر لیڈران نے خود ساختہ خبریں چلوا دیں کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دونوں معزز خواتین جو وہاں سے روانہ ہوئیں، انہیں کسی نے گرفتار نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں چالیس سے پچاس لوگ ایک آدھ بار سامنے آئے، اس کے بعد واپس چلے گئے۔ پنجاب کے عوام کا اس فتنہ فساد مارچ کا حصہ نہ بننے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ چند سو افراد اس کا حصہ بنے ہیں، ان کے لئے دعاگو ہوں کہ اللہ انہیں ہدایت دے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمرانی فتنے میں گمراہ ہو کر ملک و قوم کے نقصان میں اپنا حصہ نہ ڈالیں۔ یہ شخص جو قوم اور نوجوان نسل کو گمراہ اور تقسیم کرنا چاہتا ہے، اس کے ایجنڈے کا ہر گز حصہ نہ بنیں۔ بلوچستان کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں، بلوچستان میں کسی کو معلوم ہی نہیں کہ کوئی فتنہ فساد مارچ ہو رہا ہے۔ سندھ کی صورتحال بھی پرامن ہے۔ سندھ کے باسیوں نے اس فتنہ فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔ اس وقت اگر کوئی سرگرمی ہے تو وہ صرف خیبر پختونخوا میں ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں دو جگہوں پر علی امین گنڈا پور اور امجد نیازی ایم این اے آگے بڑھ رہے ہیں، ان کے ساتھ بھی تین سے چار ہزار کے قریب لوگ ہیں۔ ان کے پاس ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی مشینری ہے، کرینز، ٹئیر گنز اور اسلحہ بھی ہے۔ یہ پوری سرکاری سرپرستی میں پروٹوکول کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کرنے کے ارادے سے رواں دواں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے خیبر پختونخوا سے لوگوں کو صوابی پہنچنے کا کہا۔ وہاں لوگ دھوپ اور گرمی میں دھکے کھاتے ہوئے پہنچے۔ لیکن خود انقلابی لیڈر ہیلی کاپٹر پر وہاں پہنچا۔ جب انہوں نے وہاں پر خطاب کیا تو اس وقت دس سے گیارہ ہزار لوگ موجود تھے۔ جو لوگ وہاں سے چلے ہیں ان کے ساتھ ان کی تعداد پانچ سے چھ ہزار ہے۔ یہ ہے وہ عوامی سیلاب جس کو وہ لے کر اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہیں کوئی شرم اور احساس شرمندگی ہے تو انہیں وہیں پر اسے کال آف کر دینا چاہیے تھا۔ بیس لاکھ کا ٹارگٹ تھا اس کا 50 فیصد یا 25 فیصد ہی پورا کر لیتے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہمیں بھی افسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے ان کے جھوٹ پر اتنے بڑے انتظامات کئے۔ اگر یہی کچھ ہونا تھا تو ہمیں اتنے انتظامات کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ہم نے میٹرو بند کی، بچوں کے امتحانات ملتوی کئے، لوگوں کو سفر میں مشکلات پیش آئیں۔ میں اپنی اور حکومت کی طرف سے ان لوگوں سے معذرت خواہوں جنہیں اس صورتحال میں دقت برداشت کرنا پڑی۔ پاکستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے گھروں میں رہ کر اس مارچ کو ناکام بنایا۔