سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جگہ دینے اور پہنچنے کے لیے رستے کھولنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار نہ کرے۔ گھروں پر چھاپے نہ مارے۔ وکلا اور سیاسی کارکنان کو چھوڑ دے۔ ایچ نائن گراؤنڈ مین تین گھنٹے کے اندر انتظامات کرے جبکہ سیکیورٹی مہیا کرے راستے کھول دیے جائیں۔
تفصیل کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سپریم کورٹ میں لانگ مارچ کے دوران راستوں کی بندش اور گرفتاریوں کیخلاف کیس پر سماعت کی۔ یہ درخواست پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
جسٹس اعجازالاحسن کا کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے۔ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، ہمیں اس بارے میں کمل پلان دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو سری نگر ہائی وے پر ٹریفک بہاؤ میں خلل نہ ڈالنے کی بھی ہدایت کی۔ جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی پر احتجاج کی جبکہ
عدالت عظمیٰ کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے تحریک انصاف کو اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 میں احتجاج کی اجازت دیتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ تمام وکلا کو فوری رہا کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان جگہ فراہم کرنےکا حکم دے دیا ہے۔