مانسہرہ، سکول پرچم کیلئے پائپ نصب کرتے استاد اور 3 طلبہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق
بچے اور استاد دوران اسمبلی جھنڈا لہرا رہے تھے کہ لوہے کا پائپ بجلی کے تاروں سے ٹکرا گیا، واقعہ کے بعد بھگدڑ
مانسہرہ کے علاقے کوائی کے نجی سکول میں لوہے کا پائپ بجلی کے تار سے ٹکرانے سے استاد سمیت 3 طلبہ موقع پر جاں بحق ہو گئے، بیک وقت چار جنازے اٹھنے پر گاؤں کی فضا سوگوار ہو گئی۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے سکول کے طالب علم نعمان، بلال، آصف اور ان کے ٹیچر سفیر خان لوہے کے پائپ کا جھنڈا لگانے کے لئے نصب کر رہے تھے کہ لوہے کا پائپ ان سے بے قابو ہو کر سکول کی عمارت کے اوپر سے گزرنے والی تھری فیز لائن سے ٹکرا گیا۔ محلّہ داروں کے مطابق انہوں نے واپڈا حکام کو پہلے بھی کئی دفعہ اس خطرے سے خبردار کیا تھا لیکن ابھی کوئی تک کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ واقعے کے بعد پولیس موقع پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کر دیے۔
خیبر پختونخوا حکومت کا این ایف سی ایوارڈ اجرا تک فاٹا بجٹ کا کنٹرول لینے سے انکار
ضم علاقوں کے بجٹ کی تخصیص ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق ہے، سیفران، فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے ہی استعمال کیا جائے
خیبر پختونخواحکومت نے نئے مالیاتی ایوارڈ کے اجرا کے ذریعے صوبے میں ضم ہونے والے قبائلی علاقہ جات کیلئے فارمولے کے مطابق فنڈز کی تخصیص تک مذکورہ قبائلی علاقوں کا بجٹ اپنے کنٹرول میں لینے سے معذرت کر لی ہے جس کے بارے میں وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے جنہیں تجویز دی گئی ہے کہ این ایف سی ایوارڈ اجرا تک فاٹا کیلئے مختص بجٹ کا استعمال پہلے سے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزارت سیفران کی نگرانی میں فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے ہی استعمال کیا جائے۔ گذشتہ دورحکومت میں مرکز کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے قبل جاری مالی سال 2018-19 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور کرایا گیا جس کے باعث قبائلی علاقوں کیلئے مختص انتظامی اور ترقیاتی بجٹ کو وزارت سیفران کے ذریعے ہی استعمال کرنے کا طریقہ کار برقرار رکھا گیا جو فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعےاس کا استعمال کرتا ہے، تاہم اب فاٹا کی سابقہ حیثیت کے خاتمے اور خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد مرکز کی جانب سے خیبرپختونخوا حکومت کو پیشکش کی گئی کہ مذکورہ قبائلی علاقوں کیلئے مختص بجٹ کو اپنے کنٹرول میں لیتے ہوئے اسے استعمال کرے۔ تاہم صوبائی حکومت نے مرکز کی مذکورہ پیشکش کے جواب میں ضم شدہ قبائلی علاقوں کا بجٹ اپنے کنٹرول میں لینے سے معذرت کر لی ہے۔ اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت ماہ اکتوبر میں 8 ماہ کیلئے جو بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے وہ بھی پرانے خیبر پختونخوا کیلئے ہی ہوگا اور اس میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے حوالے سے انتظامی یا ترقیاتی وسائل شامل نہیں ہونگے نہ ہی مذکورہ قبائلی علاقہ جات کیلئے کوئی سکیم رکھی جائے گی۔
خیبر پختونخوا ملیریا کی لپیٹ میں، 5523 کیسز رپورٹ
صوبہ بھر میں موذی مرض وبائی صورت اختیار کر گیا، محکمہ صحت کی عدم توجہ کے باعث ملیریا کی روک تھام کیلئے نہ تو آگاہی مہم چلائی گئی نہ ہی دیگر اقدامات کیے گئے
ڈینگی کے علاوہ ملیریا نے بھی وبائی صورت اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے محکمہ صحت نے خود اپنی رپورٹ میں ہی ملیریا کو کنٹرول کرنے کے لئے عملی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈینگی مچھر ہی بیماری کا موجب نہیں بن رہا بلکہ اس سے کہیں زیادہ ملیریا جیسا مرض بڑی تعداد میں اموات کا سبب بنتا ہے تاہم اس جانب تاحال نہ تو محکمے کی خاص توجہ ہے اور نہ ہی مرض کی روک تھام کیلئے کوئی آگہی مہم چلائی گئی ہے۔ رواں سال میں ملیریا کے مشتبہ کیسز کی تعداد صرف پہلے تین ماہ میں 83754 متاثرہ کیسز رپورٹ ہوئی ہے، محکمے کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں ملیریا کے باعث آنے والے کیسز کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 99291 ٹیسٹ کیے گئے جس میں ملیریا پیراسائیڈ کے حوالے مثبت سلائیڈز میں 5523 کیسز رپورٹ ہوئے۔ تاہم ملیریا کی ایک مہلک قسم پلازموڈیم فالیفرم جو کہ اموات کا باعث بنتی ہے اس کے بھی 212 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سرفہرست مانسہرہ اور کوہاٹ کے اضلاع شام ہیں۔
تمام قبائلی اضلاع میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مشکوک
اکتوبر میں انتخابات ہونے تھے، تاحال تیاریاں شروع نہیں کی جا سکیں، اگلے سال انعقاد کا امکان
صوبے کے سات قبائلی اضلاع میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مشکوک ہو گیا ہے جس کے بعد اگلےسال پورے صوبے میں ایک ساتھ بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا امکان ہے۔ فاٹا انضمام کے وقت اعلان کیا گیا تھا کہ اکتوبر تک علاقے میں بلدیاتی جبکہ اگلے ماہ اپریل مئی میں صوبائی اسمبلی کیلئے انتخابات کروائے جائیں گے تاہم بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تاحال تیاریاں شروع نہیں کی جاسکی ہیں۔ صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت علی یوسفزئی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ہو رہی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں پر کام جاری ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پیش آ رہا ہے اور یہ کہ قبائلی عوام کو مایوس نہیں کرینگے۔
سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ، نیب خیبرپختونخوا کی انکوائری غیر تسلی بخش قرار
ذمہ داروں کا تعین کر کے جامع انکوائری رپورٹ پیش کی جائے، جسٹس قیصر رشید اور جسٹس ایوب خان کے احکامات
پشاور ہائی کورٹ نے پشاور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے حوالے سے نیب خیبر پختونخوا کی تحقیقات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے نیب حکام کو جامع انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے کیونکہ کروڑوں روپے اس حوالے سے خرچ ہو چکے ہیں جس کا کوئی اتا پتہ نہیں۔ عدالت عالیہ کے جسٹس قیصر رشید اور جسٹس ایوب خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ احکامات گذشتہ روز درخواست گزار بذریعہ حماد یوسفزئی کی جانب سے شعیب جالی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر رپورٹ پر جاری کیے۔ اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ صوبائی دارالحکومت 1992 میں پشاور میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کیے گئے اور اس مقصد کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تاہم ان ٹریٹمنٹ پلانٹس کا آج تک کوئی اتہ پتہ معلوم نہ ہو سکا۔ فاضل بنچ نے احکامات جاری کیے کہ محکمہ بلدیات اس حوالے سے مکمل تعاون کرے، انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پشاور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کیلئے جو مشنری نصب کی گئی تھی وہ ناکارہ ہو چکی ہے جبکہ ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ کے سول ورک پر38 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں اور اس کا پی سی ون کا ریکارڈ بھی نہیں مل رہا۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کر کے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔