خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (جون 24 تا جون 30)

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (جون 24 تا جون 30)

بی آر ٹی منصوبے کی جولائی کی بجائے دسمبر میں بھی تکمیل مشکل، نگران حکومت نے پرویز خٹک کے دعؤوں کی قلعی کھول دی


منصوبہ دسمبر تک مکمل ہو جائے تو ٹھیکیدار کو 'تھپکی' دیں گے، مجھ سے پوچھا جاتا تو پشاور کی سڑکوں پر نئی بسیں چلانے کو ترجیح دیتا: عبدالرؤف

بی آر ٹی منصوبے کی لاگت 49 ارب سے بڑھ کر 68 ارب 70 کروڑ ہو گئی، پی ٹی آئی حکومت نے 5 برسوں میں 74 ارب قرض لیا: سیکرٹری خزانہ کا انکشاف

خیبر پختونخوا کی نگران صوبائی حکومت نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ جولائی تو کیا دسمبر میں بھی مکمل کر لیا جائے تو وہ منصوبے کے ٹھیکیدار کو 'تھپکی' دیں گے۔ بجٹ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے نگران وزیر خزانہ عبدالرؤف خٹک نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ 12 ماہ میں مکمل کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے تاہم توقع ہے کہ رواں برس دسمبر تک اسے مکمل کر لیا جائے گا۔ صوبہ اس وقت 202 ارب روپے کا مقروض ہے جس میں تحریک انصاف کی سابق حکومت نے پانچ سال کے دوران 74 ارب 70 کروڑ کا قرضہ لیا ہے تاہم دیگر قرضے کے حصول کے لئے بین الاقوامی اداروں سے معاہدے ہوئے ہیں لیکن تاحال قرضے کی وصولی نہیں کی گئی ہے۔






پشاور، تشہیری مواد کی چھپائی عروج پر، امیدوار اربوں روپے اشتہارات پر لگانے لگے، اوصاف سروے


پشاور میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے امیدواروں کی تشہیری مواد کی چھپائی کا کام عروج پر پہنچ گیا ہے جس کے نتیجے میں پرنٹنگ مارکیٹ جنگی محلّہ میں پوسٹروں، پینافلیکس اور بیجز کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ انتخابی امیدواروں کے بعض حمایتی کارکن قیمتوں میں اضافے کے باعث آرڈرز سے کترانے لگے ہیں۔ پشاور کے جنگی محلّہ میں دس ہزار سے زائد لوگ اس کاروباد سے وابستہ ہیں جو الیکشن کے دوران دن رات کام کرنے میں مصروف ہو چکے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پینافلیکس کی قیمت 15 روپے سے لے کر 30 روپے فی فٹ تک بڑھ چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جھنڈے کی قیمت 50 روپے سے لے کر 100 روپے تک بتائی جاتی ہیں۔






صوابدیدی فند کی بندر بانٹ، پرویز خٹک کی طرف سے منظور نظر افراد میں 837 ملین تقسیم


پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے دوران اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنے اورمنظور نظر وزراء کے حلقہ انتخاب میں 18-2017 کے بجٹ سے 837 ملین روپے صوابدیدی فنڈ تقسیم کیے ہیں جس میں اب تک 67 کروڑ 52 لاکھ 6 ہزار روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ صوابدیدی فنڈ مین سب سے زیادہ یعنی 49 کروڑ روپے وزیراعلیٰ کے ضلع نوشہرہ کو دی گئی، دوسرے نمبر پر وزیر خزانہ کے حلقہ ضلع دیر کے لئے 20 کروڑ روپے اور سپیکر کے حلقہ صوابی کے لئے 5 کروڑ 53 لاکھ سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں۔ لکی مروت کے لئے 19 کروڑ، چارسدہ کے لئے 1 کروڑ 10 لاکھ، دارالحکومت پشاور کے لئے11.3 ملین، مردان 10.1 ملین، سوات کے لئے 8 ملین، مالاکنڈ 7 ملین، چترال 5.5 ملین، بونیر5 ملین، کرک2.7  ملین جبکہ مانسہرہ کے لئے اعشاریہ 7 ملین روپے مختص کیے گئے۔ انصاف کے تمام تر تقاضوں سے روگردانی کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ مظفر سید نے 9 اضلاع کو مکمل نظر انداز کیا جن میں ضلع ایبٹ آباد، بٹگرام، ہنگو، کوہستان، توغر، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، شانگلہ اور کوہاٹ شامل ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پر لوکل گورنمٹ کے لئے مختص فنڈ کو صوابدیدی فنڈ میں تبدیل کر کے تقسیم کیا گیا۔






پشاور چڑیا گھر میں 6 بنگالی شیر پہنچنے سے رونقیں بڑھ گئیں، شیروں کی حفاظت اور انہیں گرمی سے محفوظ رکھنے کے لئے خصوصی انتظامات، افریقہ سے 12 زرافے بھی آئندہ ہفتے پہنچ جائیں گے، حکام


پشاور کے چڑیا گھر میں ببر شیر موجود تھا تاہم شیروں کی کمی محسوس کی جا رہی تھی جس کے لئے اب بنگالی نسل کے 6 شیر پشاور کے چڑیا گھر پہنچ چکے ہیں۔ اس حوالے سے چڑیا گھر کے حکام نے مزید بتایا کہ شیروں کو گرمی سے محفوظ رکھنے کے لئے خاص انتظامات کیے گئے ہیں اور موسم بہتر ہونے بعد مزید جانور بھی منگوائے جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے 12 زرافے بھی پہنچ جائیں گے۔






پختونخوا کی مقامی حکومتوں کے فنڈ سے 3 سال میں 37 ارب کی کٹوتی


15 تحصیل کونسلوں، 8 ضلع کونسلوں، 8 اضلاع کی ویلج و نیبرہوڈ کونسلوں کو رواں برس ایک پائی جاری نہیں کی جا سکی

تین سالوں کے دوران خیبر پختونخوا حکومت نے مقامی حکومتوں کے فنڈ سے 37 ارب روپے سے زائد کی کٹوتی کر دی جس میں سب سے زیادہ اس سال کے ترقیاتی پروگرام میں 17 ارب روپے سے زائد کی کٹوتی کی گئی ہے جس میں 15 تحصیل کونسلوں، 8 ضلع کونسلوں، 8 اضلاع کی ویلج و نیبرہوڈ کونسلوں کو رواں بر س ایک پائی جاری نہیں کی جا سکی ہے۔ خیبر پختونخوا نے مالی سال 2017۔18 کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 28 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم وزیر اعلیٰ کی منظوری سے یہ شرط عائد کر دی گئی تھی کی ترقیاتی فنڈ صرف انہی کونسلوں کو جاری کیا جائے گا جہاں ماضی میں جاری کیے گئے فنڈز کا 60 فیصد خرچ کیا گیا ہوگا۔