پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا: وزیراعظم کا قوم سے خطاب

پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا: وزیراعظم کا قوم سے خطاب
وزیراعظم کا کشمیر کے حوالے سے قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ آج صرف کشمیر پر بات کرنا چاہتا ہوں.آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب تک کیا کیا اور آئندہ کیا کرنے جارہے ہیں.حکومت آئی تو ملک میں امن پیدا کرنا پہلی کوشش تھی، پاکستان اورہندوستان کے مسائل ایک جیسے ہیں.ہماری کوشش یہ تھی کہ سب سے دوستی کریں.افغانستان میں بھی سیاسی حل کی کوشش کی.حکومت میں آتے ہی بھارت سے امن کی بات کی .بھارت کو کہا کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے۔

وزیر اعظم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ہم بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے تو وہ کوئی نئی بات کرنے لگتا ہے.پاکستان پر ہندوستان نے دہشت گردی کے الزامات لگائے.جب پلوامہ کا واقعہ ہوا تو ہم نے قوم کو آگاہ کیا.پلوامہ میں ایک کشمیری نے اپنی قوم پر ظلم کی وجہ سے حملہ کیا، بھارت نے واقعے کے بعد ہم پر انگلی اٹھائی.بھارت چاہتا تھا کہ سارا ملبہ پاکستان پر ڈالے.ہم نے بھارت سے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا.بھارت کشمیر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اپنے فیصلوں کے خلاف گیا.بھارت کشمیریوں کے ساتھ نہرو کے وعدوں کے خلاف گیا۔ بھارت نے اپنے سیکولرزم کو بھی ختم کردیا.بھارت نے پانچ اگست کو پیغام دیا کہ ہندوستان صرف ہندوں کا ہے.ہندو انتہاپسند نعرے نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا.آر ایس ایس کے کیمپوں میں دہشت گرد پیدا کئے جارہے ہیں۔

عمران خان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ نسل پرستی کا نازی نظریہ آج بھارت پر حکومت کررہا ہے.پاکستان کا نظریہ قرآن پاک اور نبی ﷺ کی سنت سے عبارت ہے.ریاست مدینہ میں نبی ﷺ نے میثاق مدینہ پر دستخط کئے.حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ایک اقلیتی شہری نے کیس جیتا.اسلام نے اقلیتوں کو حقوق دیئے، آرایس آایس اور بی جے پی کا نظریہ اقلیتوں کے خلاف ہے.نریندر مودی سے کشمیر میں بڑی غلطی ہوئی ہے.مودی نے تکبر میں آ کر غلطی کی.تکبر نے بڑے بڑے حکمرانوں کو تباہ کیا.تکبر کی وجہ سے مودی نے تاریخی غلطی کی.مودی نے سوچا کہ کشمیریوں پر تشدد کرینگے ، دنیا چپ رہے گی، مودی نے سمجھا کہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا دیں گے.بھارت نے سوچا تھا کہ پلوامہ کی طرح کا حملہ کرکے پاکستان پر الزام دینگے.پاکستان نے مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر کیا.ہم نے عالمی اداروں اور رہنماؤں سے بات کی.پہلی بار سلامتی کونسل کا اجلاس کشمیر کے حوالے سے ہوا، جس مسئلے پر کوئی بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھا وہ اب عالمی مسئلہ ہے.ہم نے بین الاقوامی میڈیا کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ کیا.نریندر مودی کی حکومت جو سمجھی وہ نہیں ہوا.ہم نے دنیا کو آگاہ کردیا کہ بھارت جھوٹا فلیگ آپریشن کرسکتا ہے۔

عمران خان اپنے خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کیلئے ہماری فوج پوری طرح تیار ہے.پاکستان کے میڈیا کا بھی شکرگزار ہوں.پاکستانی میڈیا نے دنیا کو بتایا کہ آرایس ایس نظریہ کیا ہے.ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ پوری قوم کشمیری عوام کے ڈٹ کر کھڑی ہے، میں کشمیر کا دنیا بھر میں سفیر بنوں گا.میں نے مسئلہ کشمیر پر مختلف سربراہا حکومت کو آگاہ کیا ہے.مودی حکومت خوفناک نظریے پر چل رہی ہے.میں اقوام متحدہ کی تقریر میں اس حوالے سے پوری دنیا کو آگاہ کرونگا.اسلامی ملک آہستہ آہستہ اس معاملے کی طرف آ جائیں گے، میں اس معاملے کو دنیا بھر میں اٹھاؤں گا.ہمارے سفارتخانے معاملے کو دنیا کے سامنے رکھیں گے.دنیا کو بتائیں گے کہ 80 لاکھ کشمیریوں کے ساتھ کیا ہورہاہے.آج مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف مغربی میڈیا اجاگر کررہا ہے، جب مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو حالات سے دنیا کو آگاہ کرینگے.بہت ضروری ہے کہ کشمیر کے ساتھ پاکستان کی حکومت اور عوام کھڑی رہے.ساری قوم انہیں پیغام دے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں.کشمیر کے حوالے سے ہرہفتے تقریب منعقد کی جائیگی۔

عمران خان کا مزید کہناتھا کہ اس جمعہ کو بارہ سے ساڑھے بارہ آدھا گھنٹہ کشمیر سے یکجہتی کیلئے اکٹھے ہوں.کشمیر کے لوگ آج ہماری طرف دیکھ رہے ہیں.جب تک انہیں آزادی نہیں ملتی ، ہم ان کے ساتھ ہیں.کشمیریوں پر ظلم کے بارے میں دنیا کو آگاہ کریں گے، وقت ثابت کرے گا کا بھارت نے کشمیریوں کو خود آزادی کا موقع دیا.کشمیریوں کو حق خود ارادیت اقوام متحدہ نے دیا تھا.اب یہ ذمہ داری بھی اقوام متحدہ کی ہے. مشرقی تیمور کو ریفرنڈم کاحق دیا گیا تو وہ آزاد ہوئے، اب مسلمانوں کی اکثریت اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہی ہے.اقوام متحدہ کی جانب سوا ارب مسلمان دیکھ رہے ہیں.کیا یہ بڑے بڑے ملک اپنی مارکیٹس کو ہی دیکھتے رہیں گے.یہ مسئلہ اگر جنگ کی طرف گیا تو یاد رکھیں کہ دونوں کے پاس جوہری ہتھیار ہیں،