کرسمس پر ریلیز ہوئی بھارتی فلموں میں 'سالار' نے 'ڈنکی' کو پیچھے چھوڑ دیا

بالی ووڈ سرکٹ میں کئی جگہ 'ڈنکی' کے شو کینسل کر کے 'سالار' کو شو ملے۔ ممبئی کے مراٹھا مندر سنیما میں سارے شو سالار کو مل گئے۔ پورے بھارت سے اب تک 300 کروڑ سے زائد کا بزنس اس بات کا ثبوت ہے کہ پربھاس واحد پین انڈیا سپر سٹار ہے۔

کرسمس پر ریلیز ہوئی بھارتی فلموں میں 'سالار' نے 'ڈنکی' کو پیچھے چھوڑ دیا

ہر سال کی طرح بھارت میں کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں پر بڑی فلمیں ریلیز کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔ کرسمس اور سال نو کے ایونٹ اس قدر بڑے ہوتے ہیں کہ ٹکٹ کھڑکی پر بھیڑ بہت جاندار ہوتی ہے۔ فلمیں اگر دم دار ہوں تو جم کر باکس آفس پر بزنس کرتی ہیں۔ اس سال بھی بھارت میں 3 ایسی فلمیں ریلیز ہوئیں جن کا پچھلے ایک سال سے خوب تذکرہ تھا۔ دو فلمیں تو کمرشل سنیما گھروں کی فلمیں ہیں جو باکس آفس پر دم دار بزنس کر رہی ہیں جبکہ ایک فلم متوازی سنیما کی بنگالی فلم ہے جو بنگال سکول آف تھاٹ کی فلم ہے۔ ان تینوں فلموں کے بحٹ اور بزنس کے حوالے سے بات کرتے ہیں۔

سب سے پہلے پین انڈیا سپر سٹار پربھاس کی فلم سالار پر بات کرتے ہیں جس کا بجٹ 250 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ یہ فلم پانچ زبانوں میں بنی ہے؛ تلگو، تامل، ملیالم، کناڈا اور ہندی۔ سالار بھارت سمیت دنیا بھر کے پانچ ہزار سنیما گھروں میں ریلیز کی گئی۔ اس فلم کے ڈائریکٹر پرشانت نیل تھے جو اس سے پہلے کے جی ایف ون اور ٹو جیسی بلاک بسٹر فلمیں بنا چکے ہیں۔ توقعات کے عین مطابق اس فلم نے اپنے پہلے چار روز میں شاندار بزنس کیا ہے۔ فلم کا سکرپٹ پرشانت نیل اور ڈاکٹر سوری نے لکھا ہے۔ یہ فلم اب تک دنیا بھر سے 490 کروڑ کا بزنس کر چکی ہے۔

پین انڈیا سپر سٹار پربھاس کی فلم نے جنوبی بھارت اور ہندی بولنے والے بالی ووڈ سرکٹ سے جان دار بزنس کیا ہے۔ بالی ووڈ سرکٹ میں کئی جگہ ڈنکی کے شو کینسل کر کے سالار کو شو ملے۔ ممبئی کے مراٹھا مندر سنیما میں سارے شو سالار کو مل گئے۔ پورے بھارت سے اب تک 300 کروڑ سے زائد کا بزنس اس بات کا ثبوت ہے کہ پربھاس واحد پین انڈیا سپر سٹار ہے۔ ڈائریکٹر پرشانت نیل نے فلم کو بہت بڑے لیول پر شوٹ کیا ہے۔ لارجر دین لائف سنیما جو جنوبی بھارت کی پہچان ہے وہی سالار کی اس شاندار کامیابی کی ضمانت ہے۔

دوسرے فلم راج کمار ہیرانی کی ڈنکی ہے۔ ڈنکی کے ساتھ بالی وؤڈ کے دو بڑے نام جڑے ہوئے ہیں؛ ایک کنگ خان شاہ رخ خان اور دوسرا ڈائریکٹر راج کمار ہیرانی کا۔ یہ فلم سالار سے ایک دن پہلے ریلیز ہوئی ہے اور صرف ہندی سرکٹ میں ریلیز ہوئی ہے۔ جنوبی بھارت میں یہ فلم ریلیز نہیں ہوئی جبکہ پربھاس کی سالار پین انڈیا فلم تھی۔ ڈنکی اب تک بالی ووڈ سرکٹ بھارت سے 100 کروڑ اور دنیا بھر سے 222 کروڑ کا بزنس کر چکی ہے جو شاہ رخ خان کی پچھلی دو فلموں پٹھان اور جوان کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ڈنکی ایک مختلف مزاج کی فلم ہے جو خالص راج کمار ہیرانی کا سنیما ہے مگر راج کمار ہیرانی بھی وہ جادو جگانے میں کامیاب نہیں ہوئے جو وہ منا بھائی سیریز، پی کے اور سنجو میں جگا چکے ہیں۔ فلم کا بجٹ 120 کروڑ کا ہے۔ چونکہ شاہ رخ خان اور راج کمار ہیرانی خود فلمساز ہیں اس لیے ان کی فیس بجٹ میں شامل نہیں، وہ منافع میں حصہ دار ہیں۔ ڈنکی نے بھارت سے 100 کروڑ کا بزنس کر لیا ہے۔ فلم کو ہٹ کہہ سکتے ہیں مگر بلاک بسٹر ہرگز نہیں کہا جا سکتا۔

شاہ رخ خان کی اداکاری اچھی ہے مگر ایک فوجی جو فوج چھوڑنے کے بعد ڈنکی مار کر بیرون ملک جانا چاہتا ہے، اس کی راج کمار ہیرانی ٹھوس وجہ بیان نہیں کر پائے۔ یوں کمرشل سنیما کی اس دوڑ میں سالار ڈنکی سے بہت آگے رہی ہے اور پربھاس کا سٹارڈم شاہ رخ خان سے بہت آگے نظر آیا ہے۔ پرشانت نیل کو بھی بطور ڈائریکٹر راج کمار ہیرانی سے زیادہ پذیرائی ملی ہے۔

تیسری فلم خالص متوازی سنیما کی فلم کابلی والا ہے جو بنگلہ بھاشا میں بنی ہے۔ اس کو صرف بنگال میں یا ایسے علاقوں میں جہاں بنگلہ زبان سمجھی جاتی ہے، ریلیز کیا گیا ہے۔ فلم کا بجٹ صرف ڈھائی کروڑ ہے۔ مرکزی کردار 80 اور 90 کی دہائی کے باکس آفس کنگ متھن چکرورتی نے ادا کیا ہے۔ انہوں نے ناقابل فراموش اداکاری کی ہے۔ توقع ہے کہ وہ اس فلم سے اپنا چوتھا نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ رابندر ناتھ ٹیگور کی کہانی کو ڈائریکٹر سمن گھوش نے بہت مہارت سے شوٹ کیا ہے۔ فلم اب تک ایک کروڑ سے زائد کا بزنس کر چکی ہے۔ چونکہ یہ متوازی سنیما کی فلم ہے اس لیے اس کے بزنس سے زیادہ فلم کے کرافٹ، اداکاری، سکرپٹ اور ہدایت کاری کی مہارت کی چرچا ہو رہی ہے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔