کچھ یار لوگ ہمیشہ سے یہ تاثر دیتے ہیں کہ متوازی سنیما میں کام کرنے والے اداکار ہمیشہ کمرشل سنیما کے کامیاب ترین سپر سٹارز سے بھی زیادہ بڑے اداکار ہوتے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ جن اداکاروں کے نام لیے جاتے ہیں ان میں اوم پوری، نصیر الدین شاہ، منوج واجپائی، عرفان خان، نواز الدین صدیقی اور نانا پاٹیکر وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب بہت بڑے اداکار ہیں۔ ان کے کھاتے میں ایسی بے شمار فلمیں ہیں جو فنی اعتبار سے ان کے قد میں بہت اضافے کا باعث بنی ہیں مگر کمرشل اعتبار سے وہ ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ ان فلموں پر ان اداکاروں کو بھارت کا سب سے بڑا نیشنل ایوارڈ بھی نوازا گیا مگر ان فلموں نے فلمساز کا دیوالیہ نکال دیا۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اس موقع پر وہ اداکار جو اپنی بہترین اداکاری کے باعث معروف ہوتے ہیں، کمرشل کامیابی نہ ملنے پر نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ متوازی سنیما کے ایک بہت ہی بہترین اداکار نصیر الدین شاہ اکثر دلیپ کمار، امیتابھ بچن اور راجیش کھنہ کے خلاف بُغض میں مبتلا رہے ہیں۔ اس پر جاوید اختر نے کہا کہ نصیر الدین شاہ کو ہر سپر سٹار سے بُغض ہے کیونکہ انہیں ویسی کامیابی نہیں مل سکی جیسی دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کو ملی تھی۔
نیشنل ایوارڈ کو بالی ووڈ کا سب سے معتبر ایوارڈ تصور کیا جاتا ہے جس کی تقریب بھارت کے ایوان صدر میں ہوتی ہے اور بھارت کے صدر بہترین کارکردگی پر فنکاروں کو یہ ایوارڈ دیتے ہیں۔ آج ہم تین اداکاروں کی بات کریں گے جو کمرشل سنیما کے سپر سٹار رہے مگر جب متوازی سنیما کے کردار میں ڈھلے تو ایک بار نہیں بلکہ 3 سے 4 بار نیشنل ایوارڈ بھی جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
امیتابھ بچن بالی ووڈ کے اینگری ینگ مین ہیں جنہوں نے کمرشل اعتبار سے سب سے زیادہ کامیابیوں کو اپنے دامن میں سمیٹا اور 4 بار نیشنل ایوارڈ بھی اپنے ڈرائنگ روم کے شوکیس میں سجا لیے۔ امیتابھ بچن کو فلم اگنی پتھ پر پہلا نیشنل ایوارڈ ملا جو کئی حوالوں سے منفرد تھا۔ اگنی پتھ ایک کمرشل فلم تھی، اس میں وجے چوہان کے کریکٹر کو انہوں نے اس مہارت سے ادا کیا کہ نیشنل ایوارڈ لے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے بلیک، پا اور پیکو جیسی فلموں پر نیشنل ایوارڈ حاصل کیے۔
اس کے بعد جس سپر سٹار کا نمبر آتا ہے وہ متھن چکرورتی ہیں جنہوں نے اب تک ہندی، بنگالی، بھوج پوری، پنجابی اور تمل فلموں میں کام کیا ہے۔ ان کی فلموں کی تعداد 300 سے زیادہ ہے۔ 1980 کی دہائی متھن چکرورتی کے نام تھی جہاں انہوں نے 100 سے زائد فلموں میں بطور ہیرو کام کیا۔ ان میں سے کامیاب فلموں کی اوسط 60 فیصد تھی۔ متھن چکرورتی واحد اداکار ہیں جن کو ان کی پہلی ہی فلم 'مرگیہ' پر نیشنل ایوارڈ مل گیا۔ تاہم ان کو کمرشل کامیابی تب ملی جب 'سرکھشا' جیسی ایکشن فلم ہٹ ہوئی۔ بعد میں 'ڈسکو ڈانسر' نے تو ان کو بین الاقوامی شہرت دلوا دی۔ یہ فلم آج بھی روس میں بھارت کی سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم ہے۔ متھن چکرورتی نے بعد میں 'سوامی ویوک آنند اور تہاد وکیر 'پر نیشنل ایوارڈ حاصل کیا۔ یہ بنگالی فلم تھی۔ یوں متھن چکرورتی اب تک 3 نیشنل ایوارڈ جیت چکے ہیں۔
تیسرے سپر سٹار اجے دیوگن ہیں۔ 'پھول اور کانٹے' جسیی ایکشن سپر ہٹ فلم سے آغاز کرنے والے اجے دیوگن اب تک 100 سے زائد فلموں میں ہیرو آ چکے ہیں۔ وہ بالی ووڈ کے اب تک کے 6 کامیاب ترین سپر سٹارز میں شامل ہیں۔ اجے دیوگن اب تک اپنی فلموں بھگت سنگھ، زخم اور تانا جی سے 3 نیشنل ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں کہ آپ کمرشل سنیما میں بھی سپر سٹار رہیں اور فنی اعتبار سے بھی اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب رہیں۔
امیتابھ بچن، متھن چکرورتی اور اجے دیوگن نے سپر ہٹ فلموں کی لائن لگا کر منفرد مثال قائم کر دی۔ یوں ایک جانب جہاں کمرشل سنیما کے سپر سٹار کا ٹیگ ان کے نام کے ساتھ لگا تو وہیں دوسری جانب وہ فنی اعتبار سے بھارت کا سب سے بڑا ایوارڈ یعنی نیشنل ایوارڈ بھی 3 سے 4 مرتبہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔