امیتابھ بچن، ریکھا اور جیا بچن کے تعلق کی کہانی جو ایک معما ہے

ریکھا کبھی ہنسی میں، کبھی سنجیدگی کے ساتھ، کبھی دبے انداز میں، کبھی درد بھرے گیتوں کی شکل میں اور کبھی غزلوں کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ یہاں تک کہ گذشتہ 44 برسوں سے وہ اپنی مانگ میں سندور اور گلے میں منگل سوتر پہن رہی ہیں لیکن امیتابھ نے ریکھا کے لیے اپنی محبت کا کبھی اقرار نہیں کیا۔

امیتابھ بچن، ریکھا اور جیا بچن کے تعلق کی کہانی جو ایک معما ہے

امیتابھ اور ریکھا کی جوڑی کی مقبولیت کے بارے میں نوجوان نسل کے وہ افراد بھی بخوبی جانتے ہیں جو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب امیتابھ اور ریکھا پردہ سکرین پر بطور کامیاب جوڑی رونما ہوتے تھے۔

بالی وڈ میں ان دونوں کو آن سکرین کامیاب جوڑیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دونوں نے ایک ساتھ کئی یادگار اور کامیاب فلمیں دی ہیں لیکن ان کی جوڑی اپنی حقیقی زندگی کی محبت کی کہانی کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔ ایسی محبت کی کہانی جو پوری طرح سے کھل کر سامنے تو نہیں آئی مگر اسے کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ یہ محبت کی کہانی 40، 45 سال پہلے بھی شہ سرخیوں میں تھی اور آج بھی ہے۔ دہائیوں قبل بھی دبے لہجے میں ہی سہی، اس پر بات ہوتی تھی اور آج بھی ہوتی ہے۔ ایک طویل خاموش سفر کے بعد آج بھی اس موہوم سی محبت کی بازگشت برقرار ہے۔

امیتابھ اور ریکھا کی پہلی ملاقات

ریکھا سے امیتابھ کی پہلی ملاقات 1972 میں جیا بھادوری سے ان کی شادی سے پہلے ہو گئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب پروڈیوسر جی ایم روشن اور ہدایت کار کندن کمار نے امیتابھ اور ریکھا کے ساتھ 'اپنے پرائے' نامی ایک فلم شروع کی تھی، لیکن کچھ دنوں کی شوٹنگ کے بعد یہ فلم بند ہو گئی۔ بعد میں امیتابھ بچن کی جگہ سنجے خان نے لے لی اور ریکھا اور سنجے خان پر مبنی یہ فلم 1974 میں 'دنیا کا میلہ' کے نام سے ریلیز تو ہوئی لیکن ناکام رہی۔

1973 میں فلم 'نمک حرام' میں ایک بار پھر ریکھا اور امیتابھ اکٹھے ہوئے لیکن اس فلم میں ریکھا امیتابھ کی نہیں، راجیش کھنہ کی ہیروئن تھیں۔ اس لیے امیتابھ اور ریکھا کے مابین کوئی خاص بات چیت نہیں ہوئی اور دونوں ایک دوسرے سے انجان ہی رہے۔

ریکھا اور امیتابھ میں 'دو انجانے' سے اصل پہچان ہوئی

امیتابھ بچن اور ریکھا کی زندگی میں بڑا موڑ اس وقت آیا جب 1976 میں پروڈیوسر ٹیٹو اور ڈائریکٹر دولال گوہا نے ان دونوں کو اپنی فلم 'دو انجانے' میں کاسٹ کیا۔ اس فلم میں ریکھا ہیروئن ضرور تھیں لیکن ان کا کردار منفی رنگ لیے ہوئے تھا۔

فلم 'دو انجانے' میں امیتابھ کے ساتھ کاسٹ کیے جانے پر ریکھا نے اداکارہ سمی گریوال کے ٹی وی شو 'رندیوو' میں کہا تھا؛ 'جب مجھے معلوم ہوا کہ امیت جی نے 'دو انجانے' سائن کر لی ہے تو میں تھوڑی ڈر گئی، حالانکہ کچھ معاملات میں، میں ان سے سینئر تھی لیکن اس وقت تک وہ اپنی فلم 'دیوار' سے بہت کامیاب ہو گئے تھے'۔

'اس وقت تک میں ان کے بارے میں کچھ خاص نہیں جانتی تھی کیونکہ ہمیں کبھی بیٹھ کر بات کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ جب میں نے ان کے ساتھ 'دو انجانے' کے سیٹ پر کام کرنا شروع کیا تو میں نروس تھی۔ لیکن اس دوران میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ سیٹ پر ہونے کے بارے میں اپنے تصور کو تبدیل کیا۔ سیٹ میرے لیے پھر کبھی کھیل کا میدان نہیں رہا'۔

اس کے بعد ریکھا امیتابھ سے کس طرح متاثر ہوئیں، اس سوال پر انہوں نے کہا؛ 'میں اس سے پہلے کبھی کسی عام آدمی سے متاثر نہیں ہوئی تھی، لیکن امیتابھ میرے لیے ایسے شخص تھے جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ میں ہمیشہ یہ سوچ کر الجھی رہتی کہ ایک شخص میں اتنی خوبیاں کیسے اکٹھی ہو سکتی ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ جب کوئی آپ کو اچھا لگتا ہے تو اس کی ہر بات اچھی لگتی ہے۔ جب میں ان سے ملی تو مجھے لگا کہ میں ایسے کسی شخص سے پہلے نہیں ملی'۔

'دو انجانے' کی شوٹنگ میں امیتابھ کے کام کرنے کا انداز دیکھ کر ریکھا اچانک کیسے بدل گئیں؟ اس پر ریکھا نے کہا کہ 'میں اس زمانے میں اپنے مکالمے بھول جاتی تھی، پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ سنیے، کم از کم اپنے مکالمے تو یاد کر لیجیے۔ میں انہیں دیکھتی تھی کہ وہ کس طرح بڑی توجہ اور احترام سے ڈائریکٹر کی بات سنتے ہیں۔ میں نے یہ بھی ان سے سیکھا۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ وہ شخص ہے جس سے مجھے بہت کچھ سیکھنا ہے، ترغیب لینی ہے۔ وہ ایک لمحہ میری زندگی کا اہم موڑ تھا۔ میں مانتی ہوں کہ میں خوش قسمت تھی اور عقل مند بھی کہ میں نے انہیں اپنی انسپریشن کے طور پر منتخب کیا۔ وہ ایک ایسے اعلیٰ اداکار ہیں جن کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہے'۔

ریکھا امیتابھ کی اداکاری کی مہارت، نظم و ضبط، شائستگی اور کام کے تئیں ان کی لگن سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ امیتابھ کے لیے ان کے جذبات محبت میں بدل گئے۔

محبت کی اس کہانی میں چاہے بات ریکھا ہی سے شروع ہوئی ہو لیکن امیتابھ بھی جوانی میں ریکھا کے سحر سے بچ نہیں سکے۔ جن دنوں ان دونوں کا فلمی کریئر تیزی سے بلندی کی طرف گامزن تھا، انہی دنوں فلمی رسالوں میں خبریں آ رہی تھیں کہ امیتابھ اور ریکھا کے درمیان رومانس جاری ہے۔ شوٹنگ کے بعد وہ ریکھا کی ایک دوست کے گھر علیحدہ چپ چاپ ملتے ہیں۔

1980 تک امیتابھ اور ریکھا کے رومانس کی خبریں کافی گرم رہیں۔ اس سے جیا بچن بھی کافی پریشان تھیں۔ یہ باتیں بھی شائع ہوتی رہیں۔ لیکن تب تک جیا بچن کے تاثرات میں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملتا تھا کہ وہ ان خبروں سے پریشان ہیں۔

ریکھا اور جیا کا تعلق

ریکھا اور جیا کے مابین اس معاملے کو لے کر کبھی تلخی پیدا نہیں ہوئی۔ ریکھا جیا بچن کو ان کی شادی سے بھی پہلے سے جانتی تھیں اور شروع ہی سے جیا کو 'دیدی بھائی' کہہ کر پکارتی تھیں۔ حتی کہ فلم 'سلسلہ' کی آؤٹ ڈور شوٹنگ کے دوران بھی ریکھا اور جیا بچن کو ایک دوسرے کے ساتھ بہت بے تکلفی سے بات چیت کرتے دیکھا گیا۔

امیتابھ اور ریکھا کے پیار کی خبروں کا طوفان فلم 'سلسلہ' کی ریلیز کے بعد آہستہ آہستہ تھمتا گیا۔ کچھ سال بعد ریکھا نے مارچ 1990 میں دہلی کے ایک صنعت کار مکیش گپتا سے شادی کر لی۔ لیکن شادی کے بعد مکیش نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی اور ریکھا پر کئی طرح کے الزامات لگے۔ دوسری جانب مکیش کی موت کے بعد جب ریکھا ایک بار پھر اپنی مانگ میں سندور کے ساتھ نظر آئیں تو امیتابھ اور ریکھا کی محبتوں کو پھر سے ہوا ملی۔

فلم 'سلسلہ' 14 اگست 1981 کو ریلیز ہوئی تھی۔ امید کی جا رہی تھی کہ یہ فلم باکس آفس کا ریکارڈ توڑ دے گی لیکن یہ شائقین کو پسند نہ آئی مگر فلم کا میوزک کافی مقبول ہوا۔

دراصل اس فلم میں پہلے امیتابھ کے ساتھ پروین بابی اور سمیتا پاٹل کو کاسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان دنوں امیتابھ اور ریکھا کے پیار کے چرچے دیکھ کر فلم ساز یش چوپڑا نے آخری لمحات میں اپنا فیصلہ بدل لیا کیونکہ یہ فلم بھی میاں بیوی اور محبوبہ کی کہانی پر مبنی تھی۔ یش چوپڑا نے امیتابھ سے کہا کہ 'میری خواہش ہے کہ اس فلم میں آپ کے ساتھ پروین کی بجائے ریکھا اور سمیتا کی بجائے جیا کو لیا جائے'۔

یش چوپڑا کی یہ بات سن کر امیتابھ چونک گئے۔ انہوں نے کہا، 'کیا کہہ رہے ہیں آپ؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جیا اس کے لیے تیار ہوں گی؟' یش جی نے کہا، 'سب کچھ ممکن ہے۔ میں ریکھا سے بات کرتا ہوں۔ جیا سے پہلے تم بات کرو، پھر میں بھی کرتا ہوں'۔

پھر واقعی وہ ہو گيا جس کی توقع نہیں تھی۔ یش چوپڑا کا جادو ایسا چلا کہ ریکھا اور جیا کشمیر میں پروین اور سمیتا کی بجائے 'سلسلہ' کی شوٹنگ کرنے لگیں۔

کاسٹ میں اس تبدیلی کے پیچھے کہانی یہ ہے کہ جیا بچن نے 'سلسلہ' میں کام کرنے کے لیے اس شرط پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ اس کے بعد امتیابھ ریکھا کے ساتھ کبھی کوئی فلم نہیں کریں گے۔ اس بات میں اس لیے بھی وزن نظر آتا ہے کیونکہ 'سلسلہ' واقعی امیتابھ اور ریکھا کی ایک ساتھ آخری فلم ثابت ہوئی۔ 'سلسلہ' کے بعد جہاں ریکھا نے تقریباً 80 فلمیں کیں، وہیں امیتابھ نے بھی لگ بھگ 150 فلمیں کیں، لیکن اس کے بعد دونوں نے کوئی فلم اکٹھی نہیں کی۔ کہا جا سکتا ہے کہ فلم 'سلسلہ' سے محبت کا یہ سلسلہ ٹوٹ گیا۔

امیتابھ نے کبھی محبت کا اقرار نہیں کیا

امیتابھ بچن سے جب بھی پوچھا جاتا ہے کہ 1981 کے بعد ان کی اور ریکھا کی ایک ساتھ کوئی فلم کیوں نہیں آئی تو وہ گول مٹول سا جواب دے کر ہمیشہ بات ٹال جاتے ہیں۔ ان کا یہی جواب ہوتا ہے کہ 'سلسلہ' کے بعد ایسی کوئی کہانی ہی نہیں ملی جس میں ہمیں ایک ساتھ کام کرنے کی پیشکش ہوئی ہو۔ اگر کبھی ایسی کہانی اور اچھی آفر آئے گی تو میں ان کے ساتھ ضرور فلم کروں گا۔ امیتابھ نے ریکھا کے ساتھ محبت کے رشتے کا کبھی اقرار نہیں کیا۔

دوسری جانب ریکھا کبھی ہنسی میں، کبھی سنجیدگی کے ساتھ، کبھی دبے انداز میں، کبھی درد بھرے گیتوں کی شکل میں اور کبھی غزلوں کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ یہاں تک کہ گذشتہ 44 برسوں سے وہ اپنی مانگ میں سندور اور گلے میں منگل سوتر پہن رہی ہیں جو ایک ہندو خاتون کے شادی شدہ ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔

رشی کپور کی شادی میں ریکھا منگل سوتر پہن کر آئیں

1980 میں پہلی بار جب وہ رشی کپور اور نیتو سنگھ کی شادی میں سندور اور منگل سوتر کے ساتھ نظر آئیں تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ امیتابھ اور ریکھا نے خفیہ شادی کر لی ہے۔ 1984 میں فلم فیئر میگزین کو انٹرویو کے دوران جب ریکھا سے کہا گیا کہ امیتابھ نے تو ان کے ساتھ افیئر کی تردید کی ہے تو اس پر ریکھا کا کہنا تھا کہ 'ایسا وہ اپنے امیج، اپنے خاندان اور بچوں کی وجہ سے بول رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ اچھی بات ہے، لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور میں ان سے، بس۔ مجھے مایوسی ہوتی اگر وہ یہ بات مجھے تنہائی میں کہتے۔ مسٹر بچن ابھی بھی پرانے زمانے کے ہیں۔ وہ کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتے، پھر وہ اپنی بیوی کو کیوں تکلیف پہنچائیں گے؟ ہم انسان ہیں، ایک دوسرے کو چاہتے ہیں اور جیسے ہیں ویسے ایک دوسرے کو قبول کرتے ہیں'۔

یہ بھی غور طلب ہے کہ اگر امیتابھ اور ریکھا کے درمیان کبھی کوئی بات نہیں تھی تو پھر امیتابھ عوامی تقریب میں ان کے سامنے آنے سے کیوں گریز کرتے ہیں یا کیوں ہچکچاتے ہیں؟ ریکھا فلم فیسٹیول میں جیا بچن سے ملتی ہیں، ابھیشیک اور ایشوریہ سے ملتی ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ وہ امیتابھ تک پہنچیں، تیزی سے ادھر ادھر ہونے لگتی ہیں۔ ان تمام برسوں میں ریکھا امیتابھ کے ساتھ صرف ایک بار فنکشن میں پہنچیں، جب ششی کپور کو 10 مئی 2015 کو ممبئی کے پرتھوی تھئیٹر میں پھالکے ایوارڈ سے نوازا جا رہا تھا۔

2021 میں 'انڈین آئیڈل' کے ایک شو میں ہنسی مذاق کے دوران ریکھا نے امیتابھ کے لیے اپنے دلی جذبے کا اظہار کر دیا تھا۔ شو میں میزبان جئے بھانوشالی نے کہا کہ کیا کسی نے کسی عورت کو شادی شدہ مرد کے لیے اتنا پاگل ہوتے دیکھا ہے؟ اس پر ریکھا نے مذاق کے موڈ میں بھانوشالی کو ٹوکتے ہوئے کہا، مجھ سے پوچھو نا؟ میزبان نے پوچھا، کیا کہا؟ اس پر ریکھا اگلے ہی لمحے ہنس پڑیں اور کہنے لگیں کہ میں نے کچھ نہیں کہا۔ ریکھا نے اپنے ان دو چھوٹے جملوں میں بہت کچھ کہہ دیا تھا۔

1986 میں ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے کچھ گانے اور سنانے کو کہا گیا تو ریکھا نے مہدی حسن کی گائی ایک غزل سنا کر اپنے درد کا اظہار کچھ یوں کیا؛ 'مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو، مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے'۔ دوسری جانب امیتابھ نے ساحر لدھیانوی کے الفاظ کو اپنانا ہی مناسب سمجھا؛ 'وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن، اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا بہتر'۔