سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد انتظامیہ کو وکلاء کے مزید چیمبرز گرانے سے روک دیا۔
اعلی عدالت نے اسلام آباد بار کونسل کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پریشر میں لانے کی کوشش نہ کریں، ہم بھی وکیل رہے ہیں لیکن ایسی حرکتیں کبھی نہیں کیں۔
سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وکلاء کے چیمبرز گرائے جانے سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔
کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت تک مزید کارروائی نہ کی جائے، روسٹرم پر وکلاء کا مجمع لگنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا اور تمام وکلاء کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی، عدالت کو پریشر میں لانے کی کوشش نہ کریں، ہم بھی وکیل رہے ہیں لیکن ایسی حرکتیں کبھی نہیں کیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء اپنی عزت و تکریم پر سمجھوتا نہ کریں، ہم بھی خود کو وکلاء کا حصہ سمجھتے ہیں، مگر یہ کیا طریقہ ہے جہاں 4 وکیل جمع ہوں مائیک اٹھا کر تقریر شروع کر دیں، انہوں نے کہا کہ وکلاء عدلیہ کا حصہ ہو کر اس کے خلاف کیا کچھ نہیں کہتے ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سماعت کے دوران کہا کہ وکلاء چیمبرز کیلئے 5 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے، شعیب شاہین ایڈوکیٹ نے بتایا کہ چیمبرز کی زمین ہائیکورٹ کے زیر قبضہ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی وکیل نے پریکٹس کرنی ہے تو اپنا دفتر خود بنائے، عوامی مقامات پر قبضہ کرنا وکیلوں کا کام نہیں ، پبلک اراضی پر چیمبرز بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت منگل 2 مارچ تک ملتوی کردی