ڈسٹرکٹ جامشورو میں سہون کی عدالت کے جوڈیشل افسر کیخلاف اپنی عدالت میں پیش ہونے والی ایک خاتون کی مبینہ طور پر عصمت دری کے الزام میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
یہ خاتون ایک کیس میں ان کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔ انتہائی متعبر مقامی ذرائع کے مطابق سلمی بروہی نامی خاتون اور ناصر بروہی کو سہون پولیس نے 13 جنوری کو پیر کے روز ایک گیسٹ ہائوس سے گرفتار کیا تھا، یہ دونوں اپنا گھر چھوڑ کر اپنی خواہش کے مطابق شادی کرنا چاہتے تھے، ان دونوں کو گرفتاری کے بعد جوڈیشل افسر کے سامنے پیش کیا گیا۔
سلمیٰ بروہی نے پولیس کو اپنی ابتدائی شکایت میں بتایا کہ مذکورہ جوڈیشل افسر نے اپنے اسٹاف، پولیس حکام بشمول لیڈی کانسٹیبلز کو اپنے دفتر سے باہر جانے کا کہا اور اسے اپنے آفیشنل چیمبر میں بلایا جہاں عدالتی افسر نے اسے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔ اگر چہ اس واقعے کی باقاعدہ ایف آئی آر پولیس اسٹیشن سہون میں درج نہیں کی جاسکی ہے تاہم پولیس متاثرہ خاتون کو عبداللہ شاہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ سہون میں میڈیکل ایگزامنیشن کیلئے لے گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ کو سینئر جوڈیشل افسر نے مذکورہ جوڈیشل افسر کیخلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔
تعلقہ بار ایسوسی ایشن سہون کے ایک عہدیدار اور سینئر وکیل نے اس نمائندے کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اصل واقعے کی تصدیق نہیں کرسکتے تاہم انہیں اس کیس کے بارے میں معلوم ہوا ہے اور اس ضمن میں ڈسٹرکٹ کے سینئر جوڈیشل افسر نے اس کیس کی تحقیقات کیلئے دو روز قبل سہون کا دورہ بھی کیا۔
وکیل نے بتایا کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اسی جوڈیشل افسر کیخلاف ماضی میں بھی اسی قسم کی شکایات آتی رہی ہیں۔
سید عبداللہ شاہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ سہون کے ڈائریکٹر ڈاکٹر قاضی معین نے بتایا کہ انہیں ملزم کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ پولیس ایک خاتون کو ریپ کے میڈیکل ایگزامینشین کیلئے اسپتال لائے تھے اور اس حوالے سے نمونے لیبارٹی کو بھیج دیے گئے ہیں جس کے بعد ہی میڈیکل رپورٹ جاری کی جائے گی۔ اس غیر معمولی واقعے کے 4 روز گزرنے کے باوجود ڈسٹرکٹ کورٹ یا جوڈیشل سائیڈ کی جانب سے کوئی سرکاری اعلامیہ جاری نہیں ہوا ہے۔