مینگرووز کا عالمی دن: ساحلی علاقوں کے نگہبان پاکستان میں معدومی کے خطرے کا شکار

مینگرووز کا عالمی دن: ساحلی علاقوں کے نگہبان پاکستان میں معدومی کے خطرے کا شکار
آج دنیا بھر میں ساحلی علاقوں میں اُگنے والے درخت مینگرووز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، مینگرووز کو اردو میں تیمر کہا جاتا ہے، پاکستان کے ساحلی علاقوں میں یہ درخت تباہی کی زد میں ہیں۔

ساحلی علاقوں کے نگہبان درخت کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور تباہی سے بچانے کے لیے آج دنیا بھر میں مینگرووز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے ساحلی علاقوں پر واقع مینگرووز کے جنگلات کا شمار دنیا کے بڑے جنگلات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جنگلات کراچی میں سینڈز پٹ سے لے کر پورٹ قاسم تک پھیلے ہوئے ہیں۔

مینگرووز یعنی تیمر کا جنگل بیک وقت نمکین اور تازہ پانیوں میں نشونما پاتا ہے اور دریائے سندھ کا زرخیز ڈیلٹا ان ہرے بھرے مینگرووز کا گھر ہے۔

مینگرووز کے جنگلات ساحلی علاقوں کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے قدرتی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی جڑیں نہایت مضبوطی سے زمین کو جکڑے رکھتی ہیں جس کے باعث سمندری کٹاؤ رونما نہیں ہوتا اور سمندر میں آنے والے طوفانوں اور سیلابوں سے بھی حفاظت ہوتی ہے۔

ساحلی پٹی پر موجود مینگروز سمندری طوفان کے ساحل سے ٹکرانے کی صورت میں نہ صرف اس کی شدت میں کمی کرتے ہیں، بلکہ سونامی جیسے بڑے خطرے کے آگے بھی حفاظتی دیوار کا کام کرتے ہیں۔

2004 میں بحیرہ عرب میں آنے والے خطرناک سونامی نے بھارت سمیت کئی ممالک کو اپنا نشانہ بنایا لیکن پاکستان مینگرووز کے جنگلات کی وجہ سے محفوط رہا۔ ایک عرصے سے کراچی کو خوفناک سمندری طوفانوں اور سیلابوں سے بچائے رکھنے والے یہ مینگرووز اب تباہی کی زد میں ہیں۔

سندھ کی بے لگام ٹمبر مافیا کی من مانیوں کی وجہ سے مینگرووز کے جنگلات دن بدن سکڑ رہے ہیں۔ بیسویں صدی کے شروع میں یہ مینگرووز 6 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے تھے جو اب گھٹتے گھٹتے صرف 1 لاکھ تیس ہزار ایکڑ تک رہ گئے ہیں۔



ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر مینگرووز کے جنگلات ختم ہوگئے تو کوئی منہ زور طوفان یا سونامی کراچی کا رخ کر کے شہر کو تباہ کرسکتا ہے۔