کیا چین اور یو اے ای کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا بلاک کر دیا جائے گا؟

کیا چین اور یو اے ای کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا بلاک کر دیا جائے گا؟
حکومت چین اور یو اے ای کی طرح سماجی رابطے کی ویب سائٹس بلاک کر دے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد بہت بڑا مسئلہ ہے، سوشل میڈیا پر جعلی ناموں سے بھی اکاؤنٹ چلائے جارہے ہیں، زیادہ ویب سائٹس بیرون ممالک سے آپریٹ ہورہی ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے عظیم باجوہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد بہت بڑا مسئلہ ہے، سوشل میڈیا پر جعلی ناموں سے بھی اکاؤنٹ چلائے جارہے ہیں، زیادہ ویب سائٹس بیرون ممالک سے آپریٹ ہورہی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ حکومت پالیسی بناکر چین اور یو اے ای کی طرح سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو بلاک کردے، حکومت پالیسی بنائے اور مقامی سطح پر متبادل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ بنائی جائیں، بصورت دیگر پی ٹی اے کی تکیینکی صلاحیت کو بڑھائیں۔

عظیم باجوہ نےکہا کہ حکومت نے ہمیں سوشل میڈیا رولز بنانے کے احکامات دیے ہیں، پی ٹی اے سوشل میڈیا کے رولز تیار کر رہا ہے جسے جلد پیش کریں گے۔

عظیم باجوہ کا کہنا تھا کہ 2010 سے لےکر اب تک 39 ہزار سے زائد لنکس کو بلاک کیا جاچکا ہے، لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کے اشتہار دیتے ہیں کہ توہین آمیز مواد جرم ہے۔

چیئرمین نے مزید بتایا کہ گستاخانہ مواد سے متعلق ہمیں عوام کی ساڑھے 8 ہزار شکایات موصول ہوئیں، گستاخانہ مواد کی 40 ہزار ویب سائٹس بلاک کیں، ڈارک ویب پاکستان میں موجود ہے لیکن اس کو کنٹرول کرنا آسان نہیں، ڈارک ویب کے ذریعے پراکسی کے بلاک ویب سائٹس کھول دی جاتی ہیں۔