چند روز ہی گزرے ہوں گے جب افغان صوبے ہلمند میں نیٹو فورسز کے فضائی حملے میں غلطی سے افغان پولیس کے 17 اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
افغان صوبہ ننگرہار میں اب ایک بار پھر ایسی ہی غلطی دہرائی گئی ہے جو نیٹو یا امریکی فورسز سے نہیں بلکہ افغان سکیورٹی فورسز سے ہوئی ہے جس نے جنگجوئوں کے شبہ میں دو بچوں اور خواتین سمیت چھ شہریوں پر فائرنگ کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، صوبائی حکام نے تصدیق کی ہے کہ افغان سکیورٹی اہل کاروں کی ’’غلطی‘‘ سے شہری ہلاک ہوئے۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عبداللہ کے مطابق، ضلع شرزاد میں افغان فورسز کے آپریشن میں طالبان کے 10 جنگجو بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا، آپریشن کے فوراً بعد ایک گاڑی مذکورہ علاقے سے نکل رہی تھی جس پر سکیورٹی اہلکاروں نے یہ سمجھا کہ جنگجو فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جس پر انہوں نے گاڑی پر فائرنگ کر دی۔
صوبائی کونسل کے رُکن اجمل عمر نے کہا ہے، متاثرین کے اہل خانہ اور دیہاتیوں نے مرنے والوں کی لاشیں صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں سڑک پر رکھ کر انصاف کے حصول کے لیے احتجاج کیا۔
دوسری جانب افغانستان میں موجود اقوام متحدہ کے معاون مشن نے کہا ہے کہ ماہ رمضان کے مقدس مہینے کے دوران شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک باعث تشویش رجحان ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نے پہلی مرتبہ افغانستان میں شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا، امریکی اور افغان فورسز نے القاعدہ کی نسبت زیادہ شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے، الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران افغان اور امریکی فورسز کے حملوں میں اب تک مجموعی طور پر تین سو شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
رواں برس مارچ میں ہی صوبہ قندوز میں امریکی فضائی حملوں میں چار افغان اہل کاروں کے علاوہ بچوں اور خواتین سمیت 14 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔