Get Alerts

قومی شناختی کارڈ کا نمبر 13 ہندسوں کی بجائے 4 ہندسوں کا ہوجائے گا

قومی شناختی کارڈ کا نمبر 13 ہندسوں کی بجائے 4 ہندسوں کا ہوجائے گا
چئیرمین نادرا طارق ملک نے شہریوں کو مزید سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چئیرمین نادرا نے کہا کہ قومی شناختی کارڈ کے نمبر کو 4 ہندسوں تک محدود کرنے کی کوشش جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا پرائیویسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین نادرا طارق ملک نے اعلان کیا کہ ان کا ادارہ قومی شناختی کارڈ نمبر 13 کے بجائے 4 ہندسوں تک لانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی بھی کوشش جاری ہے کہ شہریوں کو یہ معلوم کرنے کا حق دیا جائے کہ ان کا ڈیٹا کس نے چیک کیا۔ طارق ملک کا کہنا تھا کہ ایف بی آر یا کوئی بینک اپنی ضرورت کے تحت اگر ڈیٹا چیک کرتا ہے تو وہ بھی معلوم ہوجایا کرے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق چئیرمین نادرا طارق ملک نے ذاتی معلومات تک غیر مجاز رسائی کے مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں سے متعلق نادرا کا ڈیٹا کسی ادارے کو اپنے پاس محفوظ کرنے یا منی ڈیٹا بینک بنانے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نادرا کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔ ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں جعلی سموں کی شکایات اور روم تھام سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے سائبرکرائم ونگ نے بتایا کہ ملک بھر میں جعلی سمز برآمد کی جارہی ہیں، فیصل آباد میں ایک کارروائی کے دوران 13 ہزار جعلی سمز برآمد کی ہیں، ملک بھر میں اب تک 89 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جعلی سمز کے بائیومیٹرک کے دوران بعض اوقات نادرا کا ڈیٹا کمپرومائز ہوجاتا ہے، جس سے معلوم ہوا کہ بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہوا ہے۔ سائبر کرائم کے پاس شکایات کیلئے فوری کاروائی کے حوالے سے عملہ کم ہے، ونگ کے پاس صرف 162 انویسٹی گیشن افسران ہیں، مالی فراڈ کے کیسز میں جب کسی کو پکڑتے ہیں تو کوئی بزرگ شخص یا خاتون ہوتی ہیں۔ بعد ازاں نادرا نے ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کے قائمہ کمیٹی میں دیئے گئے بیان پر تردید جاری کی۔ ترجمان نادرا کا کہنا تھا کہ نادرا کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک نہیں ہوا، عوام کا بائیو میٹرک ڈیٹا مکمل طور پرمحفوظ ہے، ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کا بائیو میٹرک ڈیٹا کے ہیک ہونے سے متعلق بیان غلط فہمی پر مبنی ہے۔