Get Alerts

یقین نہیں کہ انتخابات جنوری میں ہوں گے: صدر مملکت

صدرعارف علوی نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ہمیشہ مالی طور پر ایماندار پایا ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو ان پر مالی بے ایمانی کا الزام لگائیں گے۔مجھے یقین ہے کہ وہ ایک محب وطن ہیں۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

یقین نہیں کہ انتخابات جنوری میں ہوں گے: صدر مملکت

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ملک میں جنوری 2024 میں انتخابات ہوں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے سال جنوری کے آخری ہفتے میں ملک بھر میں عام انتخابات کرائے گا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے جنوری میں انتخابات کے حوالے سے صدر عارف علوی نے کہا کہ جنوری میں انتخابات پر مجھے اعتماد نہیں ہے لیکن جب سپریم جوڈیشری نے اس بات کو نظر میں لے لیا ہے تو مناسب فیصلہ آئے گا۔

صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ جب چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مدت مکمل ہونے پر ہی صدر کا انتخاب ہوگا اور یہ خلا پاکستان کے لیے غیرمناسب ہے کہ میں چھوڑ کر چلا جاؤں کیوں کہ آئین نے اس کا اہتمام کیا ہوا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان مشکلات سے گزر کر بھی جمہوریت کے راستے پر چلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو اپنا لیڈر قرار دیتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے پاس عمران خان سمیت تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کا بیانیہ آگے بڑھانے کا اچھا موقع ہے جو انہیں عوام نے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو لکھے گئے دو خطوط میں فرق کے حوالے سے سوال پر صدر مملکت نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت میں نے خط میں لکھا تھا کہ انتخابات نہ کرانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں اس لیے میں نے اس خط میں واشنگٹن پر حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس صورت حال میں بھی وہاں انتخابات ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے خط میں لکھا تھا کہ ابراہم لنکن کو لوگوں نے کہا کہ ملک میں خانہ جنگی ہے تو انتخابات کیسے ہوں گے لیکن اس کے باوجود بھی انہوں نے کہا کہ انتخابات ہر حال میں ہوں گے لیکن اس خط کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

انتخابات ترمیمی بل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ جب اس کی منظوری دی گئی تھی تو وہ حج کے لیے ملک سے باہر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 57 (1) کو تبدیل کیا گیا مگر میں نے اس پر دستخط نہیں کیے۔ میں حج پر گیا ہوا تھا لیکن واپس آنے تک قائم مقام صدر نے اس ایکٹ پر دستخط کرلیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قائم مقام صدر (صادق سنجرانی) پہلے ہی اس پر دستخط کر چکے تھے۔ اگر میں ایوان صدر میں ہوتا تو میں اس پر دستخط نہ کرتا۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ملک میں صاف و شفاف انتخابات ہوجائیں۔ جس میں سب کو حصہ لینے کا موقع ملے۔

9 مئی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے بطور صدر اس واقعے کی مذمت کی تھی کہ اس طرح نہیں ہونا چاہیے تھا اور میں یہ بھی کہتا ہوں کہ آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہیے۔

صدر نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ہمیشہ مالی طور پر ایماندار پایا ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو ان پر مالی بے ایمانی کا الزام لگائیں گے۔مجھے یقین ہے کہ وہ ایک محب وطن ہیں۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں کیونکہ قوم ان کی حمایت کرتی ہے۔وہ وطن دوست ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سراہنا چاہتا ہوں۔جنہوں نے متحد ہوکر دکھایا۔ عوامی سماعتیں شروع کیں اور قوم کو ان سے بڑی امیدیں ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شفاف انداز میں بینچزبنارہے ہیں۔لہٰذا ان کے خلاف جاری ہونے والے ریفرنس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ریفرنس میرے پاس آیا توکسی نہ کسی طرف بھیجنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے وزیراعطم نے توکہہ دیا کہ وہ توریفرنس دینا ہی نہیں چاہتے تھے۔  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ قابل احترام شخصیت ہیں اور وہ انصاف کریں گے۔ لوگوں کوعدالتوں پربھروسہ ہے۔ چیف جسٹس سے قوم کوامید ہےوہ قوم کی امیدوں پرپورا اتریں گے۔