پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی سپورٹر خدیجہ شاہ کو لاہور کور کمانڈر کے گھر پر حملے کے منصوبے کا علم تھا اور انہوں نے سہ پہر 3 بجے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کی جس میں انہوں نے پارٹی کارکنوں کو جناح ہاؤس پہنچنے اور حملہ کرنے کے لیے اکسایا۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ 9 مئی کے ہنگامے میں پی ٹی آئی کی سابق رہنما عندلیب عباس اور خدیجہ شاہ کے کردار میں فرق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں یہ ثابت ہو گیا کہ عندلیب کور کمانڈر کے گھر کے احاطے میں داخل نہیں ہوئیں اور باہر ہی کھری رہیں۔ اس دوران ان کی بیٹی کے ساتھ کال پر بات چیت میں ان کا یہی کہنا تھا کہ میں اندر نہیں جا رہی، باہر سے ہی واپس جارہی ہوں۔ یہ جو بھی ہو رہاہے بڑا غلط ہو رہا ہے۔ لہٰذا وہ کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود ضرور تھیں لیکن وہاں توڑ پھوڑ کرنے، لوگوں کا اشتعال دلانے اور آگ لگانے میں ملوث نہیں تھیں۔ تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں عندلیب عباس کا کردار ثابت نہیں ہو ا البتہ خدیجہ شاہ کے حوالے سے تحقیقاتی نتائج مختلف ہیں۔ خدیجہ شاہ نے سہ پہر 3 بجے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کی اور کہا کہ سب کور کمانڈر کے گھر چلیں۔ آج کور کمانڈر ہاؤس میں احتجاج ہو گا۔ یعنی خدیجہ شاہ کو دوپہر میں ہی علم تھا کہ آج کمانڈر ہاؤس پر حملہ ہونا ہے جو کہ شام کے وقت ہوا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ خدیجہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر یہ پوسٹ بھی کی جس میں انہوں نے آرمی چیف کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے، یورپین یونین اور دیگر کو ٹیگ کیا اور کہا کہ آرمی میں بغاوت ہو گئی ہے۔ یہ ایک غیرقانونی طور پر تعینات کیا گیا آرمی چیف ہے جسے ہٹایا جائے۔ اس پوسٹ سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ہٹانے کی سازش کا بھی خدیجہ شاہ کو علم تھا۔ ان تمام پوسٹس کی ٹائمنگ سے پتا چلتا ہے کہ خدیجہ شاہ کو ناصرف سازش کا علم تھا بلکہ وہ اس میں شامل بھی تھیں۔خدیجہ نے پارٹی کارکنوں کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر اکسایا۔ حالات اتنے کشیدہ ہو جاتے کہ اس وقت کے چیف جسٹس اس پر از خود نوٹس لے لیتے اور فوج کے اندر سے ہی آرمی چیف کو ہٹانے کی بات شروع ہو جاتی۔ جس کے نتیجے میں آرمی چیف کو ہٹا دیا جاتا۔ جبکہ عندلیب عباس کی نہ ہی ایسی کوئی پوسٹیں ملی ہیں اور نہ ہی وہ کمانڈر ہاؤس کے اندر گئی تھیں۔
تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ خدیجہ نے اپنی رہائی کے لیے امریکی سفیر کا اثر و رسوخ بھی استعمال کیا لیکن فوج نے امریکی سفیر کو واضح پیغام دیا کہ 9 مئی کے فسادات میں ملوث افراد کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا جائے گا۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ دوسری جانب عندلیب کور کمانڈر کے گھر پر حملے میں ملوث نہیں پائی گئیں جس کی وجہ سے اس نے معافی مانگ لی اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شامل ہوگئی۔
تحریک انصاف کی جماعت اسلامی (جے آئی) کے ساتھ اتحاد قائم کرنے میں ناکامی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف احتجاجی جلسوں میں شامل ہوں۔لیکن پی ٹی آئی نے دباؤ کی وجہ سے شمولیت سے انکار کردیا۔
بیرون ملک پی ٹی آئی کے رہنما نہیں چاہتے تھے کہ ان کی پارٹی کی قیادت ریلیوں میں اسرائیل کے خلاف بات کرے۔ کیونکہ امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور پی ٹی آئی نے امریکی لابنگ فرم کو بھی ہائیر کر رکھا ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی والے صرف رسمی کارروائی کرہے ہیں۔ ان میں جرات ہی نہیں ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد کریں حالانکہ جماعت اسلامی اس اتحاد کے لیے تیار ہے۔
ایک اور سوال پر تجزیہ کار نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ورزش کی مشین بھی حکومت نے لے کر دی ہے۔ بشریٰ بی بی نے نہیں خرید کر بھیجی۔ جو پہلے سائیکلنگ مشین لائی گئی وہ ڈھائی لاکھ کی تھی جو عمران خان کو پسند نہیں آئی۔ انہوں نے اپنی پسند کی کمپنی سے سائیکلنگ مشین منگوانے کا مطالبہ کیا جس کی قیمت ساڑھے سات لاکھ ہے۔ ان کو کھانا بھی سرکاری خرچے پر مل رہا ہے، ورزش کی مشین بھی سرکاری خرچے پر فراہم کی گئی ہے۔ عمران خان جیل میں اپنے ٹی وہ پر انٹرنیٹ کنکشن لگوا کر نیٹ فلکس چلوایا ہے۔ وہ نیٹ فلکس پر پرانی فلمیں دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے ہیں۔