ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا

ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا
نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کو ایل این جی کیس کی سماعت کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا۔ جہاں شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا۔

تفصیلات کے مطابق نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل اپنا تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا۔

شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ نیب نے اثاثوں، آمدن، اخراجات، بینک اکاؤنٹس کا 20 سالہ ریکارڈ مانگا ہے۔ دو دہائیوں پر محیط فنانشل تفصیل دینا شاید اکثریت کے لیے ممکن نہیں، نیب کے لیے ثبوت کا حصول ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے اپنے تحریری بیان میں مزید کہا کہ نیب کا اصل مقصد تضحیک اور ہراساں کرنا ہے، نیب نے ٹیکس ادائیگیوں کو نظر انداز کرکے اس متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا۔ نیب نے سرکاری افسران کو گرفتاری کی دھمکیاں دے کر میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا۔ مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق بھی وعدہ معاف گواہ نہ بننے پر گرفتار ہوئے، میں نے اختیارات غلط استعمال کیے تو مفتاح اور شیخ عمران یہاں کیا کر رہے ہیں؟

شاہد خاقان کے تحریری بیان میں مزید لکھا ہے کہ پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا بھر کا سستا ترین منصوبہ ہے، پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل 100 فیصد صلاحیت پر چل رہا ہے، ایل این جی ٹرمینل سے بجلی کی پیداوارمیں ایک کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے۔



سماعت نے دوران نیب نے شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں اضافے کی استدعا کی۔ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ جتنا ریمانڈ مانگ رہے ہیں ان کو دے دیں۔ تاہم، عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم، سابق مشیر خزانہ اور سابق ایم ڈی پی ایس او کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔