'عمران خان صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں'

سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے کہا کہ پاکستان کو  خان صاحب کی ضرورت ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی شروع دن سے مذاکرات کی خواہش تھی لیکن دوسری طرف سے رسپانس نہیں آیا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ بانی پی ٹی آئی این آر او چاہتے ہیں۔

'عمران خان صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں'

صرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان کے بہتر مستقبل کی خاطر آرمی چیف سے بات کریں گے۔ عمران خان کی شروع دن سے مذاکرات کی خواہش تھی لیکن دوسری طرف سے رسپانس نہیں آیا، یہ تاثر غلط ہے کہ بانی پی ٹی آئی این آر او چاہتے ہیں۔ یہ کہنا تھا سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شہریار آفریدی کا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کرے گی،  جو بہت جلد ہوں گے۔ پاکستان کے بہتر مستقبل اور معاشی بحالی کی خاطر آرمی چیف سے بات کریں گے۔ پاکستان کو  خان صاحب کی ضرورت ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔  70 فیصد پاکستانیوں نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے۔ بدترین دھاندلی کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ نے سپورٹ کیا۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی شروع دن سے مذاکرات کی خواہش تھی لیکن دوسری طرف سے رسپانس نہیں آیا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ بانی پی ٹی آئی این آر او چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے حکومت سے مذاکرات کے سوال پر جواب دیا کہ یہ اہل ہی نہیں ہیں۔ یہ مسترد شدہ لوگ ہیں۔ ان سے کیا مذاکرات کریں؟ یہ خود محتاج ہیں۔ ریموٹ کنٹرول سے کنٹرول ہوتے ہیں۔ فارم 47 کے ذریعے ایوان میں آگئے ہیں۔ عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے۔

شہریار آفریدی نے مزید کہا کہ ان میں اخلاقی جرات ہے تو خود کہیں کہ ہمیں عوام نے ووٹ نہیں دیا۔حکومت چھوڑ دیں۔ پھر پی ٹی آئی سوچے گی کہ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے یا نہیں چلنا۔ یہ ملک، فوج اور ادارے میرے ہیں۔ میرے لیڈر کی پہلے دن سے خواہش تھی کہ انگیج کریں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سیاسی قیادت کی بجائے عسکری قیادت سے مذاکرات  کیوں کریں گے؟ اس سوال پر پی ٹی آئی رہنما شہریاد آفریدی کا کہنا تھا کہ نواز شریف سمیت موجودہ سیاسی قیادت نے جیسے اپنے خلاف بنے کیسز ختم کروائے جس میں یہ لوگ سزایافتہ تھے۔ اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سہولتکاری کی۔ یہ لوگ پاکستان کی بنیاد کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ یہ ملکی مفاد کو اہمیت ہی نہیں دیتے۔ ہم صرف اس کیے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں کیونکہ عوام نے ہمیں ووٹ دیا، مینڈیٹ دیا۔ ہم عوام کے مسائل ان کے سامنے رکھیں گے۔ مطالبہ کریں گے کہ 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری کروائیں۔ حقیقت عوام کےسامنے آئے۔ میرا لیڈر این آر او نہیں چاہتا۔ وہ اپنے کیسز عدالت میں لڑیں گے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ملک کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بانی پی ٹی آئی اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔

اینکر شہزار اقبال نے پوچھا کہ ایک طرف عمران خان اسٹیبملشمنٹ پر ان کی حکومت گرانے کا الزام عائد کرتے ہیں دوسری جانب آپ مذاکرات بھی انہی سے کرنا چاہتے ہیں، یہ کیا معاملہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انصاف ہم اللہ سے، قانونی طریقے سے چاہتے ہیں۔ میرا لیڈر کوئی این آر او نہیں چاہتا۔ مذاکرات ہم پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے چاہتے ہیں۔اب یہ کٹھ پتلی حکومت کہتی ہے کہ ہم سے بات کریں۔ ان سے کیا بات کریں۔ یہ ہمارے قید کارکنوں پر ظلم  کرتے ہیں اور نام کسی اور کا لیتے ہیں۔ 

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے گھروں پر چھاپے پڑ رہے ہیں۔ چادر چار دیواری پامال کی جارہی ہے۔ ڈرانا، جھوٹے مقدمات بنانا، لوگوں کو پھنسانا ان کا وتیرہ ہے۔ یہ کس منہ سے منافقت کر کے کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں۔ بشریٰ بی بی کی انڈوسکوپی کرانے میں اتنی تاخیر کیوں کی گئی؟ ان کو پاکستان کی ماؤں، بہنوں کی عزت کی پامالی کی اجازت کس نے دی خواہ وہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہوں۔

شہریار آفریدی نے مزید کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی سول سپرمیسی کے لیے ہوا تھا، ہم ذات کی بات نہیں کررہے ہیں۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں، ہم این آر او اور سہولتکاری پر لعنت بھیجتے ہیں۔ رہائی باقاعدہ  قانونی طریقے سے ہوگی۔ میرا لیڈر اپنے کیسز سے متعلق مطمئن ہے۔مقابلہ کرنا جانتا ہے۔ 8 فروری کو پوری قوم نے عمران خان کو ووٹ دیا۔ یہ لوگ کس طرح اقتدار میں بیٹھے ہیں۔