سپریم کورٹ نے عسکری پارک دو ہفتوں میں کے ایم سی کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عسکری پارک سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈمنسٹریٹر کراچی اور کور فائیو کےوکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان پاکستان نے استفسار کیا کہ جی ایڈمنسٹریٹر صاحب بتائیں، اس پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ فائل کردی گئی ہے جس کے مطابق 2005 میں معاہدہ طے پایا تھا۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایاکہ 99 سال کا ایگریمنٹ ہوا تھا، اس پر جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ جس کی زمین ہے اسے واپس کردیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اس لیے دی تھی کوئی اور قبضہ نہ کرلے،پاکستان کی حفاظت کا کہا تھا۔
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ملک کیلئے آپ لوگ جانیں بھی دے رہےہیں جس کی ہم قدر کرتے ہیں لیکن جس کی زمین ہے اس کو واپس کردیں،آپ شرمندہ ہورہے ہیں،آپ عسکری پارک کی زمین کے ایم سی کو واپس کردیں یہ ہم آپ کو حکم دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے مکالمہ کیا کہ وہاں جھولے چل رہے ہیں، بچے گرکرمر رہے ہیں، کیسے جھولے لگائے ہیں وہاں؟ آپ نے خود تسلیم کیاشادی ہال چل رہا تھا، آپ کے ہوتے ہوئے 38 دکانیں بنی ہوئی ہیں، اس پر وکیل صفائی نے کہا کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے حکم دیا کہ ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی پارک کا انتظام سنبھالیں اور پارک عوام کیلئےاستعمال کیا جائے، عوام سے اس سے متعلق کوئی چارجز وصول نہ کیے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دو ہفتوں میں پارک واپس لیا جائے، جھولے وغیرہ کے ایم سی اپنے لگائے اور ان کے جھولے واپس کردیں۔
عدالت نے عسکری پارک کے ایم سی کےحوالے کرنے، پارک کی زمین پر دکانیں ختم کرنے اور شادی ہال کی عمارت بھی کے ایم سی کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ دو ہفتوں میں پارک واپس لیا جائے، جھولے وغیرہ کے ایم سی اپنے لگائے اور ان کے جھولے واپس کردیں۔