Get Alerts

پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں،کسی سیاسی لیڈر کی اقتدارکی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، آئی ایس پی آر

رواں سال سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کیخلاف 59ہزار 775مختلف نوعیت کے کامیاب انٹیلی جنس آپریشنز کئے ان آپریشنز کے دوران 925دہشتگردوں با شمول خوارج کو واصل جہنم کیا گیا،یہ بات طے ہے ہم اپنی سالیمت اور خود مختاری کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں

پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں،کسی سیاسی لیڈر کی اقتدارکی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کی راولپنڈی میں پریس کانفرنس ،انہوں نے کہا 5 سالوں کے مقابلے میں اس سال سب سے زیادہ دہشتگرد مارے گئے۔دہشتگردی کی اس جنگ میں افواج پاکستان نے بے بہا قربانیاں دی ہیں، رواں سال سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کیخلاف 59ہزار 775مختلف نوعیت کے کامیاب انٹیلی جنس آپریشنز کئے ان آپریشنز کے دوران 925دہشتگردوں با شمول خوارج کو واصل جہنم کیا گیا۔ گزشتہ 5 سالوں میں کسی ایک سال میں مارے جانیوالے دہشتگردوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر 169 آپریشنز افواج پاکستان اور باقی تمام ادارے  کر رہے ہیں ۔ دہشتگردوں سے بیرونی ساخت کا اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ، ان آپریشنز میں 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس کو اچیو کیا گیا یعنی انتہائی مطلوب دہشتگرد مارے گئے جن میں فتنہ الخوارج کا سرغنہ (میاں سید عرف قریشی استاد ملاکنڈ ڈویژن ، فتنہ الخوارج مردان  کا محسن قادر ،عطاء اللہ عرف مہران سوات کے سفارتکاروں کے حملے میں ملوث تھا، فدا الرحمٰن عرف لعل ژوب ڈویژن ، علی رحمن عرف طحہ سواتی اور ابو یحییٰ شامل ہیں) اسکے علاوہ بلوچ دہشتگردوں کے انتہائی مطلوب سرغنہ( ثناء عرف بڑو، بشیر عرف پیر جان، نیاز عرف گمان، ظریف شاہ جہاں ،حضر علی عرف اسد، لاک جان چاکی بھی جہنم واصل ہوئے) اور  27 افغان دہشتگرد بھی جہنم واصل ہوئے ،سکیورٹی فورسز کو اس وقت بڑی کامیابی حاصل ہوئی جب 2 خود کش بمباروں کو گرفتار کر لیا گیاجن میں افغانستان سے تعلق رکھنے والا انصاف اللہ اور بو اللہ شامل تھے ان کے قبضے سے 10 خود کش جیکٹس اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ بلوچستان سے گرفتار ہونیوالی 2 خود کش خواتین بمبار عدیلہ ولد خدا بخش اور ماہل ولد عبدالحمید نے انکشافات کئے کہ کس طرح دہشت گرد نوجوانوں کے برین واش کر کے انہیں استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 14مطلوب  دہشتگردوں نے سرنڈر کر کے خود کو قومی دھارے میں شامل کیاجن میں نجیب اللہ عرف استاد عرف درویش ،رشید عرف  کماش اور فتنہ الخوارج کا سر براہ ناہید شامل ہے۔سال 2024 کے  ان تمام آپریشنز میں کاؤنٹر ٹیرر یزم کے آپریشنز کے دوران 383 بہادر آفیسرز اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ۔

پوری قوم اپنے ان بہادر سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنے ملک کے لئے اپنی قیمتی جان قربان کی۔ ہماری یہ جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کیلئے دل و جان سے کوشش کی افغانستان کے استحکام کیلئے پاکستان کا قردار سب سے اہم رہا ہے پاکستان ایک طویل عرصے سے افغانستان کی میزبانی بھی کرتا آ رہا ہے جس کی پوری دنیا معترف رہی ہے لیکن پاکستان کی تمام تر کوششوں اور 12 ریاستی سطح پر افغان عبوری حکومت کو نشاندہی کرنے کے افغانستان کی سر زمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں ۔

دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے اور شاہد افغانستان میں موجود دہشتگردوں کی پناہ گاہوں تک جاتے ہیں ،آرمی چیف واضح اور  دو ٹوک مؤقف رکھتے ہیں  کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کیلئے دستیاب پناہ گاہوں،سہولت کاری اور افغان سر زمین سے ان آزادانہ کارروائیوں پر تحفظات ہیں۔ پاکستان دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہیں قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقوں کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے اس دوران مائنز کو بھی ریکور کیا گیا ہے۔حکومت کی خصوصی ہدایات پر سمگلنگ ،بجلی چوری ،منشیات اور خزیرہ اندوزوں کیخلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے، اس ضمن میں مختلف کارروائیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں اس کے علاوہ غیر قانونی طریقے سے بارڈر کراسنگ میں بھی بہت حد تک کمی واقع آئی ہے۔

 پاکستان سے افغان باشندوں کا انخلا بھی جاری ہے اس ضمن میں اب تک ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 15 ہزار غیر قانونی افغان باشندے افغانستان واپس جا چکے ہیں،اگر ہم لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کریں تو بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں ادراق ہے بھارت ہمیشہ کی طرح اپنے اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے اور خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے خطے میں جو منصوبہ بندی اور اقدامات کر رہا ہے پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت اس سے با خبر ہے، رواں سال سے اب تک بھارت کی جانب سےچھوٹی سطح پر  مختلف قسم کی سیز ِفائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں جس میں 25 سیز فائر وائلیشنز، 564 سپیکولیٹڈ فائر ،61 ایئر سپیس وائلیشنز جبکہ 181 ٹیکٹیکل وائلیشنز شامل ہیں۔ رواں سال بھارتی حکومت کی جانب سے متعدد فالز فلیگ آپریشنز بھی کئے گئے جن کا بنیادی مقصد اندرونی سیاست اور خلفشارسے توجہ  نظر ہٹانہ تھا، خیران کن طور پرتمام فالز فلیگ آپریشنز کی اطلاع راء سے جڑے جعلی سوشل میڈیا پراپیگنڈے کے ذریعے دی جاتی رہی۔

 پاکستانی افواج لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، یہ بات طے ہے ہم اپنی سالیمت اور خود مختاری کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ بھارت کی جانب سے کشمیر میں جو مظالم جاری ہیں اور  بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو غیر قانونی آپریشنز میں شہید کیا جا رہا ہے  وہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں عوام اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت اپنے حق خود ارادیت کیلئے عالمی توجہ کے منتظر ہیں،گزشتہ سا ل  ستمبر میں بھارت میں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کو برقرار رکھ کر ثابت کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرادادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے ،بھارت کی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور انکی سیاسی ، سفارتی ،قانونی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے بھارتی حکومت اس وقت ریاستی دہشتگردی کا کھلم کھلا ارتکاب کر رہی ہے جس میں بیرون ممالک ماورائے عدالت ٹارگٹ کلنگز بشمول بھارتی نژاد سکھوں کی ٹارگٹ کلنگز بھی شامل ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ مختلف ریاستوں میں جاری حقوق اور علیحدگی پسند تحریکوں کو قوت کے ساتھ کچلنے کا عمل بھی جاری ہے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں بشمول عیسائیوں کی سوچی سمجھی سازش کے تحت نسل کشی کی جا رہی ہے مساجد، عبادگاہوں اور گرجہ گھروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے مذہبی تنگ نظری کا یہ جبری مظاہرہ اقوام عالم کیلئے ایک کڑا سوال ہے۔ 

یہ بات اہم ہے دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ اور مختلف آپریشنز کے علاوہ پاک فوج روایات کے مطابق سوشل اکنامکس پراجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، قدرتی آفات سے نبرد آزما ہونا ہو یا دوسرے چیلنجز افواج پاکستان نے ہمیشہ حکومت  وقت کی ہدایات کے مطابق عوام کی خدمت کو مقدم رکھا ہے، ان فلاحی کاموں میں تعلیم، صحت ،فلاح و بہبود ،معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پراجیکٹس ہیں جو فوج ،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کئے جاتے ہیں،آرمی چیف کی ہدایات کی روشنی میں کے پی ، خاص طور پر بلوچستان ضم شدہ قبائلی اضلاح گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں عوامی فلاح و بہبود کے بہت سارے منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن میں بیشتر پایہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں اور دیگر پر کام جاری ہے۔