Get Alerts

بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے، ترجمان پاک فوج

بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے، ترجمان پاک فوج
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہیں۔ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے گفتگو میں 27 فروری کو پیش آنے والے واقعے، لائن آف کنٹرول، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور آپریشن ردالفسار کے 3 سال مکمل ہونے سمیت مختلف معاملات پر پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں جب بھی مشکل وقت آیا پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان نے اس کا بہادری سے مقابلہ کیا۔

انہوں نے ایک سال قبل فروری کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی، 14 فروری کو پلوامہ کا واقعہ ہوا اور بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر بےجا الزامات لگائے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ سچ صرف ایک بار بولنا پڑتا ہے، پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ہر طرح کے تعاون کی پیش کش کی۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاہم انتہا پسند بھارت قیادت نے 25 اور 26 فروری کی درمیانی شب ایک ناکام اور بزدلانہ کارروائی کی، ہم مکمل طور پر تیار تھے اور جو سرپرائز دشمن ہمیں دینا چاہ رہا تھا وہ خود سرپرائز ہو کر ناکام لوٹ گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس کے جواب میں دشمن کو دن کی روشنی میں نہ صرف موثر جواب دیا بلکہ اس کے 2 لڑاکا طیارے بھی مار گرائے اور ان کا ایک ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا، بھارت کی اسی بوکھلاہٹ کے دوران بھارت نے اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ 27 فروری کا دن اب ہماری تاریخ میں ایک روشن باب ہے اور اس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے، ایک سال قبل آج کے دن افواج پاکستان نے قوم کی امنگوں پر پورا اتر کر دکھا دیا، ہم نے ناصرف وطن کی سرحدوں کا کامیاب دفاع کیا بلکہ دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا، آج کا دن ان شہدا کے نام جنہوں نے 1947 سے دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور شہدا کے لواحقین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس وطن کے تحفظ کے لیے قربان کردیا، ہم تمام غازیوں کی بہادری کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جو وطن کے دفاع کے لیے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے لڑ رہے ہیں۔ آج کے دن کو یوم تشکر اور یوم عزم قرار دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اللہ کے شکر سے افواج پاکستان قوم کے غیرمتزلزل اعتماد پر اس عزم کے ساتھ پوری اتری کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی جنگیں حب الوطنی، عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ عزت و وقار کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں، پاکستان کی مسلح افواج ہر میدان میں دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

لائن آف کنٹرول کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہماری مشرقی سرحد پر بھارت کی طرف سے لگاتار خطرات درپیش ہیں، بھارت اپنی بوکھلاہٹ اور اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے جو کھیل، کھیل رہا ہے اس سے پاکستان کی سول و ملٹری قیادت بخوبی آگاہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ طرز عمل خطے میں قیام امن کے لیے شدید خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی شرانگیزی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، رواں سال اب تک 384 سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی جس میں ہمارے 2 شہری شہید اور 30 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ گذشتہ 17برسوں میں ایل او سی پر سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی جبکہ 2019 میں سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی اور ان خلاف ورزیوں میں 2014 میں آنے والی بھارتی حکومت کے بعد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ایل او سی پر بڑھتی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، ہماری بھرپور جوابی کارروائی کی بدولت بھارت کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم ایک ذمہ دار اور پروفیشنل فورس ہیں، جب ہمیں مجبور کیا جاتا ہے تو ہم صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں لیکن بھارتی فوج نہتے شہریوں پر فائرنگ کرتی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی سول و عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر اس خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے غیرارادی اور بےقابو نتائج ہوں گے مگر یہ طے ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہیں۔

دوران گفتگو سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطہ اور دنیا دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں کیونکہ اگر دو جوہری طاقتیں جنگ میں چلی جائیں تو اس کے نتائج کسی کے بھی قابو میں نہیں ہوں گے، اشتعال انگیزی پر کسی کا بھی کنٹرول نہیں ہوتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جہاں تک بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کی بات ہے تو ہم اپنی تیاری ارادوں پر نہیں بلکہ صلاحیت کے مطابق کرتے ہیں کیونکہ ارادے راتوں رات بدل سکتے ہیں لیکن صلاحیت اپنی جگہ پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر صلاحیت کر مرکز پاکستان ہے، ہم بھارت کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ہر وقت تیار ہیں، بھارت نے جب بھی کوئی ایسا قدم اٹھایا ہے تو ہم نے اس کا بھرپور جواب دیا ہے لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا یہ خطہ جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے اور اگر یہ دو طاقتیں جنگ کریں گی تو اس میں کس کا نقصان ہے، یہ دونوں کے لیے تباہی کا باعث ہو گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے لیکن بدقسمتی سے جس قسم کے بیانات وہاں سے آرہے ہیں ہم انہیں بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس کے لیے ہر قسم کا جواب تیار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں اور بھارت کی تمام دفاعی تیاریوں پر مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت اس وقت دنیا میں فوج پر اخراجات کرنے والے ملکوں میں پہلے تین ممالک میں آتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور ہم 100فیصد تیار ہیں۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اگر کبھی بھی کسی قسم کی جرات کی تو پاکستان کی مسلح افواج ہر طریقے سے تیار ہیں، ان کے اور ہمارے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے لیکن آپ نے دیکھا ہو گا کہ پچھلے سال اسی بجٹ کے ساتھ ان کو کیا جواب ملا تھا، ہم اسی طرح ہر وقت تیار ہیں اور انشااللہ اپنے ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔