’سابق ڈی جی ایف آئی اے کے انکشافات سے پتہ چل گیا کہ سسلین مافیاز کیا ہوتی ہیں‘ مریم نواز کے وزیراعظم پر تنقیدی وار

’سابق ڈی جی ایف آئی اے کے انکشافات سے پتہ چل گیا کہ سسلین مافیاز کیا ہوتی ہیں‘ مریم نواز کے وزیراعظم پر تنقیدی وار
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل کے انکشاف کے بعد واضح ہوگیا کہ سسلین مافیاز کیا ہوتی ہیں اور وزیر اعظم ہاؤس کو کس طرح استعمال کرکے سیاسی مخالفین کے خلاف گھناؤنی سازشیں ہورہی ہیں۔

گزشتہ روز جیو ٹی وی کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل  بشیر میمن نے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کے بعد ان کی مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم سے ملاقات ہوئی جہاں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سابق ڈی جی ایف ایف آئی اے کو اکساتے رہے کہ مسلم لیگ ن اور اپوزیشن میں ان کے سیاسی مخالفین کے خلاف دہشتگردی کے کیسز دائر کئے جائیں۔

اس انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اداروں کے سربراہوں کو بلا کر کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف یہ مقدمہ کرو، رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف مقدمہ کرو۔ ان کرداروں کو ہم کچھ نہیں سمجھتے، اصل بات یہ ہےکہ حکومت کے سربراہ نے کہا کہ فلاں کو جیل میں ڈالو، اس طرح تو ڈان یا گینگ کے سربراہ کرتے ہیں۔ تاریخ میں کبھی موجودہ وزیرِ اعظم آفس کے اندر گھناؤنے جرائم کا ارتکاب نہیں ہوا،

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی، ارشد ملک اور اب بشیر میمن کی گواہی ریکارڈ پر موجود ہے۔ جسٹس شوکت عزیز کی گواہی آن ریکارڈ ہے، اب بشیر میمن کی گواہی آگئی ہے، بشیر میمن ایک ادارے کے سربراہ تھے، ادارے کا سربراہ ذمے داری سے بات کرتا ہے، عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو خود دیکھیں۔

مریم نواز نے کہا کہ آپ نے سیاسی مخالفین کے خلاف پولیٹیکل انجینئرنگ کی ہے اس کے نتائج کیا ہیں، اس کے نتائج یہ ہیں کہ پاکستان پوری دنیا میں بدنام ہورہا ہے۔ لاقانونیت کا عذاب آیا ہوا ہے، پاکستان میں گورننس نام کی چیز نہیں رہی، شہر کوڑے کے ڈھیر بن گئے اور آپ صبح اٹھ کر سارا دن افسران کو کہتے ہیں کہ فلاں کو اندر کو ، اس کو گرفتار کرو۔  کسی مہذب معاشرے میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ سرکاری افسران کو اس طرح اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا جائے اور یہ مسئلہ میری ذات کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے کیونکہ وزیراعظم ہاؤس کا کام عوام کے فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کرنا ہے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانا نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ انصاف اور حق پر چلنے والے جج کے خلاف وزیر اعظم ہاؤس میں سازش کی گئی۔ کبھی کسی نے تاریخ میں ایسا سنا کہ حاضر جج کے خلاف سازشیں کی گئی ہوں۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے جسے چھوڑا نہیں جا سکتا۔ مریم نواز نے عدالت کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ اس معاملے کو خود دیکھے، یہ چھوٹا الزام نہیں ہے۔ آج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کٹہرے میں کھڑے تھے کیونکہ انہوں نے فیض آباد دھرنے کا حق اور سچ پر مبنی فیصلہ دیا۔ ججز نے کھڑے ہوکر ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر جھوٹا ریفرنس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اب حکومت کے خلاف مزید گواہیاں آئیں گی۔ حکومت اس دن کے بارے میں سوچے جب ان کی حکومت ختم ہوگی تب کیا حال ہوگا۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ جسٹس شوکت عزیز کو بھی انصاف فراہم کیا جائے، ان کی بات بھی سنی جائے اور حاضر جج ہوتے ہوئے انکشافات کیے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین آپس کے تعلقات میں کوئی ایشو نہیں ہیں، سیاسی جماعتیں اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ چلتی رہتی ہیں۔ پیپلز پارٹی اگر استعفوں میں شامل ہوجاتی تو اب تک یہ حکومت جا چکی ہوتی۔ لیکن یہ 22 کروڑ عوام کی بات ہے، جس پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

سابق وزیرِ اعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ 2014ء میں دھرنے شروع ہوئے تب سے جانتے ہیں کہ کیا سازش ہو رہی ہے، آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھی اسی سازش کی کڑی ہے، مسلم لیگ نون اس معاملے کو نہیں جانے دے گی۔ مسلم لیگ ن احتساب کے نام پر انتقام کرنے والوں کو بے نقاب کرتی آئی ہے اور کرتی رہے گی۔

مریم نواز نے میڈیا سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس شوکت عزیز کا مقدمہ لڑا تب میڈیا کو بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، کیا آپ میرا یہ جواب میڈیا پر نشر کرسکتے ہیں؟  وہیں سے عاصم سلیم باجوہ جیسے لوگوں کے حوصلے بڑھتے ہیں کیونکہ وہ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں، میڈیا پر ان کا نام نہیں لیا جاتا ہے۔ ہم اپنی جان خطرے میں ڈال کر نتائج برداشت کررہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہر شہری جان گیا ہے کہ عمران خان کس قسم کی ذہنیت کے آدمی ہیں، انہوں نے وزیرِاعظم آفس کا غلط استعمال کیا، لوگوں کو سمجھ آگئی ہے کہ سسلین مافیاز کیا ہوتی ہیں۔