لاہور ہائیکورٹ نے سیالکورٹ سے تعلق رکھنے والی لڑکی کی جنسی تبدیل کر کے لڑکا بننے کی درخواست پر خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
صوبائی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس جواد حسن نے صبا نامی لڑکی کی جانب سے جنس تبدیلی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس جواد حسن نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت لڑکی کو لڑکا بننے کی اجازت دیں، صبا کے شناختی کارڈ پر فی میل لکھا ہوا ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صبا کے مختلف ٹیسٹ سامنے آئے جس سے وہ ٹرانسجینڈر ثابت ہوتی ہے۔
اس پر جسٹس جواد حسن نے کہا کہ ملائیشیا میں لڑکا، لڑکی تو بن سکتی ہے لیکن لڑکی جنس تبدیل نہیں کر سکتی۔ بعد ازاں عدالت نے لڑکی کی جنس تبدیل کرنے کے معاملے پر خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ میڈیکل بورڈ تعین کرے گا کہ صبا لڑکا بن سکتی ہے یا نہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر لڑکی کے تمام ٹیسٹوں کی رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی صبا نامی لڑکی نے عدالت عالیہ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا تھا کہ درخواست گزار سیالکوٹ میں چوہدری محمد شریف کے گھر لڑکی کی حیثیت سے پیدا ہوئی۔ ان کی عمر 30 برس ہے اور شروع سے ہی مردانہ خصوصیات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں جبکہ وہ کافی عرصے سے خود کو معاشرے میں مرد کے طور پر ہی تعارف کروا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر زنانہ خصوصیات ختم کروانے کی کوشش بھی کی اور وہ ان خصوصیات کے باعث کافی پریشان ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق ماہر ڈاکٹرز نے انہیں آپریشن کروانے کا مشورہ دیا اور اس سلسلے میں ہسپتال سے بھی رابطہ کیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کا جنس تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔
مذکورہ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ٹرانسجینڈر پرسنز ایکٹ 2018 کے تحت تبدیلی جنس کے لیے آپریشن کروانے کا قانونی حق رکھتی ہوں، لہٰذا عدالت جنس تبدیلی کے لیے پنجاب حکومت کو احکامات جاری کرے۔