پنڈی گواہ رہنا! بلاول نے شہید بی بی کا علم اُٹھا لیا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی  نے شہید بی بی کی بارہویں برسی کے موقع پر اپنے نئے جمہوری سیاسی دور کا آغاز کیا ہے۔ یہ نیا دور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وہاں سے شروع ہوا ہے  جہاں  2007 میں بے نظیر بھٹو کو شہید کرکے پارٹی کا علم گرایا گیا تھا۔ نوجوان قائد نے یہ علم نئے جوش اور عزم کے ساتھ اُٹھایا ہے، اور اُن کے سامنے لاتعداد چیلینجز ہیں جس میں پارٹی کو تمام صوبوں میں ٹھوس بنیادیں دینے کا چیلنج، تنظیموں کو نچلی سطح تک مضبوطی دینے کا چیلنج، آئندہ انتخابات کے لئے کامیاب حکمت عملی تشکیل دینے کا چیلنج، غیر جمہوری قوتوں کی سازشوں سے کامیابی سے نبردآزما ہونے کا چیلینج، اور بدلتے وقت اور عصری تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالتے ہوئے پارٹی کی عظمت وعروج بحال کرنے کا چیلینج اہم ترین ہیں۔

بلاول بھٹو نے جمعے کو پنجاب کے شہر راولپنڈی میں عین اسی مقام پر ایک بار پھر اُن جابر اور استبدادی قوتوں کو للکارا ہے جہاں 12 برس قبل پارٹی کی سابق چیئرمین بینظیر بھٹو کو خودکش حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے سلیکیٹیڈ حکومت کی نااہلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں سے ملک، حکومت اور معیشت کچھ بھی نہیں چل رہا اور ساتھ ہی انہوں نے یہ خوش خبری بھی دی ہے کہ سنہ 2020 صاف شفاف الیکشنز اور عوامی راج کا سال ہو گا۔ 

https://www.youtube.com/watch?v=F96d-2MZqPE

لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کے آغاز میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنے نانا شہید قائد عوام اور والدہ شہید بی بی کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ملک اور قوم کے لیے ان کی خدمات کو دہرایا۔ پاکستان کے عوام گواہ ہیں کہ اس ملک کو ایٹمی طاقت کس نے بنایا، مسئلہ کشمیر پر قوم کی آواز کون بنا، عوام کو کس نے طاقت کا سرچشمہ بنایا، اور مسلم امہ کو یکجا کرنے کے لئے کس نے پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا، ایسے عوامی لیڈر کو ایک آمر نے تختہ دار پر لٹکا دیا کیوں کہ بدقسمتی کے جنرل ضیاء کو عوام راج قبول نہیں تھا۔ ذوالفقار بھٹو کے پرچم کو بے نظیر نے تھاما اور 30 سال تک جدوجہد کی، وہ مسلم امہ کی پہلی خاتون ویراعظم بنیں، بے نظیر شہید عوام کی امید تھی، انہوں نے اس ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دی، ان کے شوہر کو جیل میں رکھا گیا لیکن ایک الزام ثابت نہیں ہوا، وہ تمام خطرات کے باوجود اس ملک اور ملک کے عوام کو ایک آمر سے نجات دلانے کو واپس آئی تھی، انھوں نے کہا کہ ان کی والدہ پاکستان میں عوامی راج قائم کرنے کے لیے واپس آئی تھیں مگر 27 دسمبر کو اسی لیاقت باغ میں انھوں نے اپنے آخری جلسے سے خطاب کیا اور دنیا میں پاکستان کی پہچان بننے والی خاتون کو بم دھماکے میں سرِعام شہید کر دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی والدہ کے دن دیہاڑے ہوئے قتل کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت نے نہ صرف اپنے غم اور غصے کو قابو میں رکھا بلکہ انتقام اور انتشار کی سیاست سے گریز کرتے ہوئے مفاہمت اور برداشت کی سیاست کی اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ ’سنہ 2008 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز کو لے کر چلی اور 1973 کا آئین 18ویں ترمیم کے ذریعے بحال کیا۔‘

بلاول کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کو صرف اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ وہ طاقت کا سرچشمہ صرف عوام کو مانتی تھیں اور وہ کسی آمر کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں تھیں۔

تحریک انصاف کے جھوٹے وعدوں ،کھوکھلے دعووں اور ہر محاذ پر ناکامیوں پر بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول نے کہا کہ نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، سیاسی یتیم کہتے تھے،آصف زرداری اور نوازشریف جیل سے باہر نہیں آئیں گے اور آج وہ دونوں ہی باہر ہیں، موجودہ حکومت عوام کے لیےعذاب بن چکی ہے، ملک میں آئینی اور معاشی بحران ہے، بلکہ ہرطرف  بحران ہی بحران ہے، کراچی سے خیبر تک سیاسی یتیموں الوداع کے نعرے لگ رہے ہیں، اور سیاسی یتیم گھبرا رہے ہیں کہ ان کا کٹھ پتلی راج ہل رہا ہے، میں ملک کو آزاد اور جمہوریت کو بحال کراؤں گا اور طاقت کا سرچشمہ عوام کو بناکر دکھاؤں گا، ان حکمرانوں کو عوام کی مدد سے گھربھیجیں گے۔

موجودہ سلیکیٹیڈ حکومت کی ناکام سفارت کاری اور ناکام معاشی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ’ہماری خود مختاری کا حال یہ ہے کہ ہمارا وزیرِ اعظم این او سی کے بغیر کسی دوسرے ملک کا دورہ نہیں کر سکتا، ملک کی معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف بنا رہا ہے، یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لیے ہم نے قربانیاں دیں، یہ وہ آزادی نہیں جس کا وعدہ قائد اعظم نے کیا تھا۔‘

https://www.youtube.com/watch?v=hZsHE1mD5JQ&t=144s

انہوں نے پاکستان کی بدترین معاشی صورتحال اور عوام کی مشکلات پر بات کرتے ہوئے حکومتی بجٹ کو پی ٹی آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پہلے ایک سال میں دس لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور جب ہم حکومت کی توجہ بے روزگاری کی جانب مبذول کرواتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایک طرف یہ صورتحال ہے جبکہ دوسری جانب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے آٹھ لاکھ لوگوں کو نکالا گیا ہے جو کہ درحقیقت غریبوں کا معاشی قتل ہے۔

چئیرمین بلاول کا کہنا تھا کہ آج پھر دھرتی پکار رہی ہے کہ وہ خطرے میں ہے، پارلیمان پر تالا لگ چکا ہے، میڈیا آزاد نہیں اور عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبوں سے ان کا حق چھین کر وفاق کو کمزور کیا جا رہا ہے، انتہا پسندی پوری معاشرے میں پھیل چکی ہے، تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں اور عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ ’یہ تجربہ فیل ہو چکا ہے، آئینی اور معاشی بحران ہے، سیاسی رہنماؤں اور خواتین کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ سیاسی یتیم گھبرا چکے ہیں اور ان کا کٹھ پتلی راج لڑکھڑا رہا ہے۔‘

چیئرمین بلاول نے عزم دہرایا ہے کہ پنڈی سے جمہوریت کا جو علم اٹھایا وہ شہر شہر گلی گلی جائے گا۔ چئیرمین کے جمہوری عزائم بڑے واضع ہیں کہ یہ سب کو تسلیم کرنا ہوگا کہ طاقت کا سرچشمہ صرف عوام ہیں کوئی سلیکٹریا سلیکٹڈ قبول نہیں اور نہ کسی ایمپائر کی انگلی اٹھے گی۔ 

چئیرمین بلاول نے کہا کہ خیبر سے کراچی تک عوام کہہ رہے ہیں کہ ’الوداع الوداع سیاسی یتیم الوداع، الوداع الوداع سلیکٹڈ حکومت الوداع۔‘

انہوں نے اس جمہوری سفر میں عوام کو شرکت کی دعوت  دیتے ہوئے اور شہید بی بی کے بیٹے کا ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کو آزادی دلوائے گی، ووٹ کا تحفظ کرے گی، نوجوانوں اور کسانوں کو ان کا حق دلوایا جائے گا، مزدوروں کو ان کی محنت کا صلہ دیا جائے گا اور بینظیر کے نامکمل مشن کو مکمل کیا جائے گا۔ ’جیالوں میرا ساتھ دو۔ ہمارا ملک، جمہوریت اور آزادی خطرے میں ہے یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم نے اسے بچانا ہے اور بے نظیر کے مشن کو مکمل کرنا ہے۔  چئیرمین بلاول یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح شہید بھٹو اور شہید بی بی کا عوام نے ساتھ دیاتھا اب اُن کا ساتھ دیں اُن کا ماننا ہے کہ ہم ملکرپارٹی کے نظریات کے مطابق ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے اور عوام کو مسائل سے نجات دلائیں گے عوامی رائج قائم کرکے کٹھ پتلیوں کو ختم کرنا ہوگا۔عوام کے مسائل صرف عوامی حکومت ہی ختم کرسکتی ہے ہم نے ملکر عوامی راج قائم کرنا ہے ہم پیپلز پارٹی کا منشور آگے لیکرجائیں گے جو لوگ سیاست سے دور ہوئے ہیں انہیں دوبارہ سیاست میں فعال کریں گے انہیں سمجھائیں گے کہ جو وعدہ ہم نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیربھٹو سے کیاتھا اسے پورا کرنا ہے ہم اپنے شہدا کے مشن کو پورا کریں گے اور عوامی حکومت قائم کریں گے۔

جمعے کے روز لیاقت باغ اور راولپنڈی بھر میں عوام کا ایک جم غفیر تھا، جس کا جوش وخروش دیدنی تھا۔ ملک بھر سے جیالے، بی بی شہید کے چاہنے والے جائے شہادت پر حاضری دینے کے لئے آئے تھے۔ سڑکوں پر شاہراہوں پر پارٹی کے پرچم ہر طرف دیکھے جاسکتے تھے۔ عوام کے اس سمندر کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے، کہ پارٹی ایک بار پھر سے پنجاب میں اپنی عظمت بحال کرنے جارہی ہے۔ 

چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کا خطاب بلاشبہ مدلل، جامع، اور پرُاثر تھا، اس میں موجودہ بدترین صورت حال کی عکاسی بھی تھی، اور ان کے حل کے لئے اقدامات کی نشاندہی بھی موجود تھی۔ ایک حقیقی جمہوری معاشرے کا روشن منظر بھی ہمیں ان کے خطاب میں ملتا ہے، اگر عوام ماضی کی طرح اُن کا ساتھ دیتی ہے تو پاکستان کو ترقی وخوشحالی کے راستے پر ڈالا جاسکتا ہے۔ جس سے پسے ہوئے طبقات کا مقدر بھی تبدیل ہوگا۔