راولپنڈی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے شاہ محمود کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا۔ جج نے کمرہ عدالت میں سابق وزیرخارجہ کی ہتھکڑی کھلوا دی۔
اس موقع پر ڈیوٹی مجسٹریٹ سے شاہ محمود قریشی نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں بیان ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں 9 مئی کو پنجاب میں نہیں تھا۔ میری بیوی آغا خان ہسپتال کراچی میں تھیں اور میں بھی وہاں موجود تھا۔ مجھے سپریم کورٹ کے تین ججز نے رہا کرنے کا حکم دیا۔ مچلکے جمع کرا کرمجھے ضمانت کا حکم دیا گیا جیسے ہی رہائی کا روبکارجاری ہوا گرفتارکرلیا گیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مجھے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ مجھے غیرقانونی طور پر رکھا گیا۔ جیل کی حدود میں تھا وہاں پنجاب پولیس گرفتارکرنے پہنچی۔ پانچ بارممبرپارلیمنٹ رہ چکا ہوں جبکہ ایس ایچ اوجمال نے مجھے مکے لاتیں ماریں اور ایس ایچ اواشفاق چیمہ نے مجھے گالیاں دیں۔ میری چھاتی میں درد ہورہی تھی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میں کیسے عوام کے لئے خطرہ ہوں؟میں کئی ماہ سے اڈیالہ جیل میں ہوں۔ کئی بار ایس پی کو کہا کہ ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔مجھے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں لے کر جایا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ میں موقع پرموجود نہیں تھالیکن مجھ سے9مئی سے متعلق بیان لینے پہنچ گئے۔ مجھے کل رات ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا۔ رات بھرسونے نہیں دیا گیا۔ لائٹیں جلا کرباربار جگایا گیا شورمچایا گیا اورمجھے ذہنی اورجسمانی طورپرتنگ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رات بھر ٹھنڈے فریزی روم میں رکھا گیا۔ میری لائٹس بند کر کے موم بتی جلا دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہہ میں نے پاکستان کا عالمی سطح پر مقدمہ لڑا۔ پاکستان اور اداروں کی دنیا میں صفائیاں دیتا رہا ہوں۔ حالت خراب تھی امدادکی استدعا کی لیکن پولیس افسران انکاری ہوگئے۔
پراسیکیوشن کے وکیل نے عدالت سے شاہ محمود قریشی کا 30 روز کا ریمانڈ مانگ لیا ہے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔ جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں یہ جھوٹا انتقامی کیس ہے۔ جب چالان بھی پیش ہو گیا تو جسمانی ریمانڈ کیسے دیا جائے۔ پورے چالان میں شاہ محمود قریشی کا نام نہیں۔ میرا مؤکل 10 اور 11 مئی اسلام آباد پہنچا۔ہمارے مؤکل سے کچھ برآمد تو کرنا نہیں ہے۔
وکیل صفائی نے مؤقف پیش کیا کہ جو شاہ محمود قریشی نے ابھی بیان دیا۔اس بیان کو عدالت لکھنے کی پابند ہے۔ جسمانی ریمانڈ کا مقصد اذیت دینا ہے۔ میرے مؤکل کا مقدمہ میں نام نہیں۔ سپلیمنٹری کیس میں سزا نہیں ہوتی، ڈسچارج کیا جاتا ہے۔
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ 11 مئی کو میرے مؤکل کوتھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا۔ اس ایم پی او حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم کردیا۔سائفر کیس میں گرفتار کیا گیا اس میں سپریم کورٹ نے ضمانت دے رکھی ہے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سانحہ 9 مئی کے تمام 12 مقدمات میں شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 22 دسمبر کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
یاد رہے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں ہی نظر بند کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے سابق وزیر خارجہ کی نظربندی کے آرڈر جاری کیے۔ جس کے تحت شاہ محمود قریشی کو 15 روز کے لیے نظر بند کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ آرڈر میں واضح کیا گیا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی کے مقدمات میں نامزد ہیں۔ 9 مئی کے مقدمات میں شاہ محمود قریشی سے تفتیش درکار ہے۔ اس لیے شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں ہی نظر بند رکھا جائے۔