سائفر کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے۔
پیر کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سخت سکیورٹی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعتوں کے لیے اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو خصوصی عدالت کا جج مقرر کیا گیا ہے جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج کیے گئے مقدمات کی سماعت کریں گے۔
سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا جبکہ عدالت کے باہر پولیس کی نفری تعینات کی گئی۔
کمرہ عدالت میں وکلا شاہ محمود قریشی کے وکیل شعیب شاہین، انتظار پنجوتھا، گوہر علی اور علی بخاری موجود ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے جونیئر وکلاء کو بھی کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا ہے۔
کیس کی ان کیمرا سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے 13 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ جس پرعدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کرتے ہوئے 25 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
اس سے قبل 19 اگست کو ایف آئی اے نےپی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتارکیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کے معاملے پر گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہشاہ محمود قریشی کے خلاف وزارت داخلہ کے افسر یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر مجاز حکام کی منظوری کے بعد درج کی گئی۔ سائفر کیس کا مقدمہ ایف آئی اے کے کاونٹر ٹیررزم ونگ نے درج کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بنی گالہ میں خفیہ میٹنگ کر کے سازش تیار کی گئی۔