خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس شدید بدنظمی کا شکار، نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا

مسلم لیگ ن کی کارکن ثوبیہ شاہد ہاتھ میں گھڑی لے کر اسمبلی ہال پہنچیں جہاں وہ لوگوں کو ہاتھ میں پہنے جانے والی گھڑی دکھا رہی تھیں کہ اس دوران اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کارکنان نے ان پر خالی بوتل، جوتا، بال پین اور لوٹا پھینکا لیکن ثوبیہ شاہدمسلسل لوگوں کو گھڑی دکھاتی رہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس شدید بدنظمی کا شکار، نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا

بے نظمی اور دھکم پیل کے دوران خیبر پختونخوا اسمبلی کا افتتاحی اجلاس ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تاخیر سے شروع ہوا، جس میں 115 نو منتخب اراکینِ صوبائی اسمبلی نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا۔

سپیکر مشتاق غنی نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے نومنتخب اراکین سے حلف لے لیا۔ اسمبلی اجلاس کے دوران شدید بد نظمی دیکھنے میں آئی۔

حلف لینے والے ارکان میں سنی اتحاد کونسل کے 87، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 9، ن لیگ کے 8،  پیپلز پارٹی کے 5، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے 2 اور 4 آزاد ارکان شامل ہیں۔

تقریب حلف برداری کے بعد سپیکر مشتاق غنی نے کہا  کہ شام 5 بجےتک سپیکر اور ڈپٹی سپیکر الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائےجاسکتے ہیں اور رات 12 بجے تک کاغذات واپس لیے جاسکتے ہیں۔ کل صبح 10 بجے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے پولنگ ہوگی۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کی کارکن ثوبیہ شاہد ہاتھ میں گھڑی لے کر اسمبلی ہال پہنچیں جہاں وہ لوگوں کو گھڑی دکھا رہی تھیں کہ اس دوران اسمبلی میں موجودپاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کارکنان نے ان پر خالی بوتل، جوتا، بال پین اور لوٹا پھینکا لیکن ثوبیہ شاہدمسلسل گھڑی دکھاتی رہیں۔

پی ٹی آئی کارکنان نے شدید نعرے بازی بھی کی۔ نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی اسمبلی میں موجود تھے۔ اسمبلی کے اجلاس کو دیکھنے کے خواہشمند افراد دھکم پیل کرتے ہوئے اسمبلی ہال میں گھس گئے۔

انتظامیہ نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ایک ہزار سے زائد پاسز ایشو کررکھے ہیں اور اسمبلی میں لوگوں کی گنجائش اس سے کم ہے جس کے باعث اجلاس سے قبل ہی اسمبلی میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی ہے۔ کئی ایسے افراد بھی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے جن کے پاس پاسز موجود نہیں تھے۔ اس دوران لوگوں کے درمیان شدید دھینگا مشتی بھی ہوئی ۔ جسے جہاں موقع ملا وہ وہاں جاکر بیٹھ گیا۔

پولیس نے شدید بدنظمی کے بعد اسمبلی کا گیٹ بند کر دیا لیکن کارکنان باہر کے راستوں سے پھلانگ کر اسمبلی کی حدود میں داخل ہو گئے۔ بدنظمی کی وجہ سے کئی میڈیا نمائندوں کوبھی اسمبلی کے اندر داخل ہونے کا موقع نہ ملا اور بیشتر نو منتخب ارکان کو گاڑیوں کی پارکنگ میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔